سید عبد المنان شاہد رحمہ اﷲ
جنون عشق محمد کمال دانائی گدائیِ درِ شاہِ امم ہے دارائی
رہے مقامِ ثنا خوانیِ شہِ بطحا کہ میرے دل میں تجلی کی برق لہرائی
زبانِ ذرہ کہاں، مدح آفتاب کہاں یہ انتساب ہے اک طرفہ عزت افزائی
حضور! آپ کے ہونٹوں کی ایک جنبش سے ملی ہے خاک کے ذروں کو تابِ گویائی
حضور! آپ کے انوار کے مظاہر ہیں یہ مہرو مہ، یہ ستارے، یہ چرخ مینائی
حضور!آپ کے انفاسِ قدس کے دم سے چمن میں حُسنِ بہاراں گلوں میں رعنائی
حضور!آپ کے فیضِ نگہ نے توڑ دیا طلسمِ سطوتِ قصر، فسونِ کسرائی
ادھر ہے آپ کے اصحابِ پاک کی توہین اُدھر ہے اہلِ تعقل کی باد پیمائی
جہاں پہ ظلمتِ باطل مُحیط ہے ہر سُو نظامِ جبر کی ہر جا ہے کارفرمائی
ہیں ان کے واسطے دارورسن کی تعذیریں جنہوں نے عشقِ پیمبر کی روشنی پائی
حضورامتِ عاصی پہ اک نگاہِ کرم حضور ملتِ بیضا کی چارہ فرمائی
حضور! آپ کی امت پہ وقت نازک ہے ہر ایک سمت ہے فتنوں کی حشر آرائی