مرزا عبد القدوس
پورے ملک میں کسی جگہ سپریم کورٹ کے حکم پر اور کہیں انتظامیہ نے عوامی مفاد میں اپنے طور پر تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کر رکھے ہیں۔ لیکن قادیانیوں کا مرکز چناب نگر (پرانا نام ربوہ) انسداد تجاوزات مہم سے محفوظ ہے ۔ وہاں کی مقامی جماعتوں کے بار بار توجہ دلانے کے باوجود قادیانیوں کی غیرقانونی عمارتوں کیخلاف کارروائی کیلئے چنیوٹ کی ضلعی انتظامیہ یا صوبائی انتظامیہ تیار نہیں ہے ۔ چند ہفتے قبل اس سلسلے میں مجلس احرار اسلام پاکستان کی مقامی شاخ نے چناب نگر میں آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائی، جس کا مقصد گزشتہ دہائیوں میں قادیانیوں کی جانب سے تعمیر کی گئی غیر قانونی عمارات پر مشترکہ موقف اپنا کر سرکاری حکام کو اس طرف توجہ دلانا تھا۔ اس آل پارٹیز کانفرنس میں ایک کمیٹی بنائی گئی، جس کے ارکان نے ڈپٹی کمشنر چنیوٹ اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقات کرکے انہیں تجاوزات کی نشاندہی بھی کی۔ مذکورہ حکام نے کارروائی کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن اب تک عملدرآمد نہیں ہوا ہے ۔
تجاوزات کے حوالے سے مقامی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ چناب نگر میں قادیانیوں کی ہر عمارت تجاوزات کے زمرے میں آتی ہے ۔ خاص طور پر اقصیٰ چوک میں ان کے بیت الذکر کی عمارت، جو کئی کنال اراضی پر مشتمل ہے ۔ اس کی تعمیر میں بھی سرکاری اور عوامی زمین شامل کی گئی ہے ۔ اسی عمارت سے متصل دیگر دو بڑی اور اہم عمارتیں ایوان محمود اور بیت الہادی بھی اصل ملکیت سے زائد اراضی پر تعمیر کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض مقامی افراد کی بارہا کوششوں کے باوجود محکمہ مال اور انتظامی افسران ان عمارتوں کا منظور شدہ نقشہ اور اصل زمین کا رقبہ بتانے سے انکار کردیتے ہیں، جس سے اس شہر میں قادیانیوں کے اثرورسوخ اور سرکاری محکموں پر ان کے کنٹرول کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ ذرائع کے بقول چناب نگر میں پاکستان ریلورے کی کئی کنال اراضی اور پنجاب ہائی وے کی زمین پر بھی قادیانی قابض ہیں۔ کسی جگہ دکانیں بنا رکھی ہیں اور بعض مقامات پر خار دار تاریں لگا کر صرف قادیانی خاندانوں کیلئے ازخود پارک بنالئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق قادیانیوں نے خود کو اقلیت قرار دیئے جانے سے پہلے بھی چناب نگر میں کئی کنال اراضی پر ناجائز قبضہ کیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ جب تک زندہ رہے ، انہوں نے اپنی توانا اور موثر آواز کے ذریعے ان کے راستے میں کافی مشکلات پیدا کیں۔ لیکن اب قادیانیوں نے مین روڈ پر نیا پل بننے کے بعد پرانے پل اور اس سے آگے سڑک پر بھی قبضہ کرلیا ہے ۔ اسی طرح ریلوے پھاٹک کے اطراف بھی قادیانی قابض ہیں۔
مجلس احرار اسلام کے مقامی رہنما مولانا مغیرہ نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ: ’’ہماری اے پی سی کا مقصد پورے صوبے میں تجاوزات کیخلاف جاری آپریشن کے دوران چناب نگر میں موجود تجاوزات کی طرف متعلقہ افسران اور حکومت کی توجہ دلانا تھا، جس میں ہم کسی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ لیکن ان تجاوزات کے خاتمے کیلئے ابھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے‘‘۔ ذرائع کے مطابق اے پی سی کے بعد مقامی علما اور معتبر شخصیات پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی، جسے ڈپٹی کمشنر چنیوٹ سے ملاقات کرنے اور ان کو تجاوزات کی جانب متوجہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس کمیٹی کے ارکان نے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کی اور انہوں نے تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے کا وعدہ کیا۔ لیکن بعد میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور تاحال یہ معاملہ جوں کا توں ہے ۔
مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکریٹری جنرل اور متحدہ ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ کے مطابق قادیانی لابی اتنی بااثر اور بارسوخ ہے کہ وہ اپنے خلاف کسی بھی آپریشن کو رکوانے میں کامیاب ہوجاتی ہے ۔ ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے تواتر کے ساتھ چناب نگر جا رہے ہیں۔ اپنے مقامی احباب کی نشاندہی کے علاوہ ازخود بھی اندازہ کرسکتے ہیں کہ قادیانیوں نے گزشتہ دو تین دہائیوں میں کہاں کہاں تجاوزات قائم کی ہیں اور اپنی کن عمارتوں کو آگے بڑھایا ہے ۔ ریلوے پھاٹک اور پرانے پل جیسی کئی جگہوں پر قبضہ کیا ہے ۔ لیکن مقامی افراد اور تنظیموں کی جانب سے توجہ دلانے کے باوجود ضلعی انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیوں نے نہ صرف سرکاری اراضی پر تجاوزات قائم کر رکھی ہیں بلکہ بعض کمزور مسلمانوں کی زمینیں بھی ماضی میں اونے پونے داموں خرید کر اپنی ’’سلطنت‘‘ میں اضافہ کیا ہے ۔ ماضی میں بھی متعدد مرتبہ حکومت اور انتظامیہ کی اس جانب توجہ دلائی گئی کہ قادیانیوں کو اس شہر اور علاقے میں خصوصی حیثیت دینے کا سلسلہ بند کیا جائے ۔ لیکن انتظامیہ نے اس مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ چناب نگر میں ہونے والی اے پی سی نے متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے تجاوزات گرانے کا جو مطالبہ کیا ہے ، اس پر بلاامتیاز عمل کیا جائے ۔ اگر اس مطالبے کو پورا نہ کیا گیا تو یہ قادیانیوں سے ہمدردی اور ہمارے اس موقف کی تائید ہوگی کہ حکومت اور سرکاری افسران قادیانیوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ اس لئے تاثر کی نفی کرتے ہوئے چناب نگر میں بلا امتیاز فوری آپریشن کیا جائے اور اگر قادیانیوں کا مرکزی دفتر و عبادت خانہ بیت الذکر بھی اس کی زد میں آئے تو اس کو مسمار کیا جائے ، ورنہ تجاوزات کیخلاف آپریشن میں متاثر ہونے والوں میں مایوسی بڑھے گی۔
(مطبوعہ روزنامہ’’امت‘‘،کراچی۔12دسمبر, 2018 )