امت رپورٹ
قادیانیوں نے سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کیلئے قرآن کریم و ترجمہ سمیت دیگر مذہبی معلومات کی من گھڑت موبائل ایپس بنا لیں۔ نظارت تعلیم نامی قادیانی تعلیمی بورڈ کے تیار کردہ ٹیکنالوجی ایکسپرٹ شر انگیزی پھیلانے کیلئے سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں۔ علمائے کرام کا کہنا ہے کہ مستند اداروں اور جید علمائے کرام سے تصدیق شدہ موبائل ایپس کو ہی ترجمہ و مسائل کی آگاہی کیلئے استعمال کیا جائے اور قادیانیوں کی جاری کردہ ایپس کو فوری رپورٹ کیا جائے تاکہ گوگل انہیں بند کرے ۔
کسی بھی اینڈرائڈ موبائل کے پلے اسٹور میں جانے کے بعد قرآن کریم پڑھنے یا ترجمہ پڑھنے کیلئے تفسیر کی ایپلی کیشن، وظائف، اسلامی معلومات، دعائیں، نماز، ذکر سمیت اسلام کے حوالے سے دیگر کوئی بھی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کرنے کی کوشش کی جائے تواُس کے نتیجے میں سرچ میں قادیانیوں کی جانب سے بنائی گئی من گھڑت ایپلی کیشنز سامنے آجاتی ہیں، جس کو سادہ لوح مسلمان، اسلامی کتب پر مبنی موبائل ایپلی کیشن سمجھ کر ڈاؤن لوڈ کرتے اور پڑھتے ہیں۔ قادیانیوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے خود کو احمدیہ کے نام سے ظاہر کیا جاتا ہے اور اب اس نام کے ساتھ احمدیہ مسلمان بھی لکھا جانے لگا ہے ۔ اینڈرائیڈ موبائل کے پلے اسٹور میں بہت ساری ایپس موجود ہیں، جن میں سے قادیانیوں کی جانب سے جاری ہونے والی ایپلی کیشنز زیادہ تر ‘‘الاحمدیہ مسلم کمیونٹی’’ کی تیار کردہ ہیں۔ ان کو نظارت تعلیم بورڈ کے ٹیکنیکل ماہرین کی سپورٹ حاصل ہے ۔ واضح رہے کہ نظارت تعلیم کے نام سے ایک فتنہ ساز تعلیمی بورڈ بنایا گیا تھا، جس میں قادیانیوں کے اسکول، انسٹی ٹیوٹس، ریسرچ پیپرز، آن لائن کورسز، ڈیجیٹل لائبریریز، فروغِ اردو، خلافت لائبریری سمیت دیگر اِیشوز پر کام کیا جارہا ہے ۔
پلے اسٹور میں اس وقت درجنوں قادیانیوں کی ایپلی کیشنز موجود ہیں، جن میں ASK Ahmidayaکے نام سے ایک موبائل ایپلی کیشن بنائی گئی ہے ، جس پر عوام کو متوجہ کرنے کیلئے لکھا گیا ہے کہ مخالفین کی جانب سے کئے گئے اعتراضات کا جواب حاصل کریں۔ مکتبہ احمدیہ مسلمہ کے نام سے ایک ایپلی کیشن بنائی گئی، جس میں سیکڑوں کتابیں موجود ہیں۔ احمدیہ ملٹی میڈیا کے نام سے بھی ایک ایپ ہے ، جس میں قادیانیت کی ترویج کی جا رہی ہے ۔ نظم کے نام سے ایک ایپلی کیشن کے ذریعے کلام طاہر، بخار دل سمیت دیگر سینکڑوں قادیانیوں کی نظمیں شامل کی گئی ہیں۔ روزنامہ الفضل نامی ایک ایپلی کیشن کے ذریعہ ایک میگزین چلایا جارہا ہے ، جس میں قادیانیت کی تبلیغ کی جارہی ہے ۔ بیعت کی 10 شرائط کے نام سے ایک موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے بھی قادیانیت کی دھڑلے سے تبلیغ کی جا رہی ہے ۔ احمدیہ کڈز 2 اور ‘‘لرن اینڈ پلے ’’ کی ایپلی کیشن میں بچوں کو کس طرح کے کارٹون دکھانے ہیں، یہ بتایا جارہا ہے ۔ روحانی خزائن نامی موبائل ایپلی کیشن میں کمزور عقیدے کے سادہ لوح مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ۔ موبائل فرائیڈے سرمونس کے نام سے بھی بنائی گئی اپیلی کیشن کے ذریعے دنیا بھر میں جمعہ کے روز کے بیانات کی آڈیوز موجود ہیں۔ اسلام احمدیہ نامی ایپلی کیشن عربی میں بنی ہوئی ہے ، جس میں عربی میں ہی اسلام کے بارے میں عربی بول چال والوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ۔ ویکلی بدر قادیان نامی ایپلی کیشن کے ذریعے وظائف وغیرہ دیئے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ خلیفہ آف اسلام، آسک اسلام، تلاوت، مجلس خدام الاحمدیہ کی جانب سے چندہ لینے اور مستحقین کو دینے کے لئے ایپلی کیشن بنائی گئی ہے ۔ احمدیہ مسلم کمیونٹی کی جانب سے ‘‘محمد فیکٹ چیک’’، احمدیہ مسلم یو کے کے نام سے ایک ایپلی کیشن بنائی گئی ہے ، جو یو کے ، کے مسلمانوں کے لئے ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب الوظائف الاحمدیہ، جلسہ ریڈیو، ورطہ احمدیہ، چندہ سرکولیٹ سمیت دیگر درجنوں موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعے قادیانی اپنے تبلیغی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب علمائے کرام کا کہنا ہے کہ ایسی کسی بھی موبائل ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے بجائے اس ایپ کے آپشن میں کلک کر کے براؤزر کو سب سے نیچے لے جا کر (flag as inappropriate) پر کلک کیا جائے ، جس کے بعد 7 مختلف آپشن دیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے 7 ویں آپشن پر کلک کرنے کے بعد وہاں پر اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اس کو بند کرنے کی ڈیمانڈ کی جائے ۔ اس کے بعد اس کے کمنٹس کے آپشن میں دیگر سادہ لوح مسلمانوں کو آگا کرسکتے ہیں کہ یہ ہمارا قرآن کریم نہیں، بلکہ یہ قادیانیوں کی جانب سے ترجمہ بدل کر اور تحریف کرکے بنایا گیا ہے ۔ اس طرح کرنے سے مزید مسلمان ہوشیار ہوں گے ۔ جامعہ اسلامیہ مخزن العلوم کراچی کے صدر اور مجلس علمائے کراچی کے چیئرمین مولانا ڈاکٹر قاسم محمود کا کہنا ہے کہ ’’ہم بھی کوشش کرتے ہیں کہ جہاں تک ہمارا پیغام پہنچے، وہاں تک مسلمانوں کو آگاہی دیں کہ قادیانی اپنا نام احمدی بھی بتائیں ،تب بھی یہ وہی قادیانی ہیں، جن کو پاکستانی قانون کافر قرار دے چکا ہے ۔ اب یہ حیلے بہانوں اور جدید ٹیکنالوجی سے کام لیتے ہوئے غیر قانونی طورپر گمراہی پھیلانے میں لگے ہوئے ہیں، جبکہ ان کو تبلیغ کرنے کی بالکل اجازت نہیں ہے ۔ تاہم میری عام لوگوں سے گزارش ہے کہ مستند اداروں کی بنی ہوئی موبائل ایپلی کیشنز کو ہی فالو کریں اور ضرورت پڑنے پر علمائے کرام سے رائے بھی لے لی جائے ۔‘‘ ینگ علمائے کونسل کے چیئرمین مفتی نسیم ثاقب کا کہنا ہے کہ’’ علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ دینی جرائد و رسائل سمیت اپنے اپنے بیانات میں قادیانیوں کی اس قسم کی شر انگیزیوں اور وارداتوں سے عام مسلمانوں کو آگاہ کریں، تاکہ جدید دور کی سہولیات سے استفادہ کرنے والے مسلمان ان کی کسی چال میں نہ آسکیں۔‘‘
تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا کے جنرل سیکرٹری مفتی محمد طاہر مکی کا کہنا ہے کہ ’’پہلے تو ایسے معاملات کو ٹیکنیکل طور پر لیا جائے اور متعلقہ اداروں تک رسائی اور اس کے بعد قانونی طریقہ کار کے ذریعے عدالت میں جایا جائے اور عدالتوں سے ان چیزوں کو بند کرایا جائے ، تاکہ قانونی چارہ کی جاسکے ۔‘‘
(روزنامہ’’امت‘‘،راولپنڈی۔2؍اگست 2018)