پاکستان…… اﷲ کا انعام
خطاب: حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمۃ اﷲ علیہ
سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی قوم نے اُن سے کہا کہ اپنے اﷲ سے کہو کہ ہم پر ایسا روزی کا نظام اتار دے کہ ہم زندگی بھر اس سے نفع اٹھاتے رہیں اور اپنی معاشی ضرورتیں پوری کرتے رہیں مگر اس میں کمی نہ آئے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے انھیں سمجھانے کی بہت کوشش کی کہ اﷲ تعالیٰ سے ایسا مطالبہ مناسب نہیں۔ تم میری سچائی کی کوئی اور دلیل مانگ لو، حجت تمام نہ کراؤ۔ اِتمامِ حجت کے بعد تو عذر معذرت کا مسئلہ بھی ختم ہو جائے گا۔ مگر وہ لوگ نہ مانے۔
تب اﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی طرف سے جواب دیا کہ تم پر ایسا معاشی نظام نازل کرنا میرے لیے کیا مشکل ہے؟ لیکن ایک بات یاد رکھو! اس ’’مائدہ‘‘ کے نزول کے بعد اگر تم نے کفرانِ نعمت کیا تو تمھیں ایسے عذاب میں مبتلا کروں گا جو جہانوں میں کسی کو نہیں دیا گیا ہو گا۔
اِذْ قَالَ الْحَوَارِیُّوْنَ یٰعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ ھَلْ یَسْتَطِیْعُ رَبُّکَ اَنْ یُّنَزِّلَ عَلَیْنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ قَالَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ[5:112] قَالُوْا نُرِیْدُ اَنْ نَّاْکُلَ مِنْھَا وَ تَطْمَئِنَّ قُلُوْبُنَا وَ نَعْلَمَ اَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَ نَکُوْنَ عَلَیْھَا مِنَ الشّٰھِدِیْنَ[5:113] قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ اللّٰھُمَّ رَبَّنَآ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوْنُ لَنَا عِیْدًا لِّاَوَّلِنَا وَ اٰخِرِنَا وَ اٰیَۃً مِّنْکَ وَارْزُقْنَا وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰزِقِیْنَ [5:114] قَالَ اللّٰہُ اِنِّیْ مُنَزِّلُھَا عَلَیْکُمْ فَمَنْ یَّکْفُرْ بَعْدُ مِنْکُمْ فَاِنِّیْٓ اُعَذِّبُہٗ عَذَابًا لَّآ اُعَذِّبُہٗٓ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ[5:115](المائدہ)
ترجمہ: ’’جب کہا حواریوں نے اے عیسیٰ مریم کے بیٹے تیرا رب کر سکتا کہ اتارے ہم پر خوان بھرا ہوا آسمان سے، بولا ڈرو اﷲ سے اگر ہو تم ایمان والے۔ بولے کہ ہم چاہتے ہیں کہ کھاویں اس میں سے اور مطمئن ہو جاویں ہمارے دل اور ہم جان لیں کہ تونے ہم سے سچ کہا اور رہیں ہم اس پر گواہ۔ کہا عیسیٰ مریم کے بیٹے نے، اے اﷲ ! رب ہمارے اتار ہم پر خوان بھرا ہوا آسمان سے کہ وہ دن عید رہے ہماری پہلوں اور پچھلوں کے واسطے اور نشانی ہو تیری طرف سے اور روزی دے ہم کو اور تو ہی سب سے بہتر روزی دینے والا ۔ کہا اﷲ نے میں بے شک اتاروں گا وہ خوان تم پر ، پھر جو کوئی تم میں نا شکری کرے گا اس کے بعد ، تو میں اس کو وہ عذاب دوں گا جو کسی کو نہ دوں گا جہان میں‘‘۔
حضرات! پاکستان بن گیا۔ ہم نے بہت کوشش کی کہ ملک یوں تقسیم نہ ہو، مگر تقسیم ہو گئی، بٹوارہ ہو گیا۔ یہ اﷲ کی نعمت کی طرح ہے، اب اس نعمت کی قدر کریں۔ قوم سے جو وعدے کیے وہ پورے کریں۔ بلاتشبیہ یہ پاکستان سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی قوم کی طرح مانگا ہوا’’معاشی مائدہ‘‘ ہے۔ اسے حاصل کرنے کے بعد ضروری ہے کہ جو پروگرام تم نے دیا، اسے عملی جامہ پہناؤ۔ و ہ اصلاحات کرو جو دوقومی نظریے کے ماتحت تم کرنا چاہتے ہو۔ اگر خدانخواستہ، خدانخواستہ تم نے اپنے وعدے پورے نہ کیے تو یاد رکھو! یہ ملک اور اس کے باسی طرح طرح کے عذاب میں مبتلا کردیے جائیں گے۔ تم نہیں رہو گے لیکن تمہاری داستانیں سنا سنا کرلوگ عبرت حاصل کریں گے۔ تم عبرت کا نشان بن جاؤ گے۔
وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا قَرْیَۃً کَانَتْ اٰمِنَۃً مُّطْمَئِنَّۃً یَّاْتِیْھَا رِزْقُھَا رَغَدًا مِّنْ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتْ بِاَنْعُمِ اللّٰہِ فَاَذَاقَھَا اللّٰہُ لِبَاسَ الْجُوْعِ وَ الْخَوْفِ بِمَا کَانُوْا یَصْنَُوْنَ (النحل، ۱۱۲)
ترجمہ: ’’اور بتلائی اﷲ نے ایک مثال، ایک بستی تھی چین امن سے چلی آتی تھی اس کو روزی فراغت کی ہر جگہ سے، پھر ناشکری کی اﷲ کے احسانوں کی، پھر چکھایا اس کو اﷲ نے مزہ کہ اُن کے تن کے کپڑے ہوگئے بھوک وڈر، بدلہ اس کا جو وہ کرتے تھے۔‘‘
ایک رائے مسلم لیگ کی تھی، ایک ہماری احرار کی۔ میں تسلیم کرتا ہو ں کہ ہماری رائے ہار گئی اور لیگ کی رائے جیت گئی۔
اب پاکستان بن گیا ہے، جنہوں نے پاکستان بنایا، ہم ان سے زیادہ پاکستان کے وفادار بن کے رہیں گے۔
میاں، بیوی میں اس بات پر جھگڑا رہتا کہ بہو کس طرف کی ہو؟ میاں اپنے خاندان سے بہو لانا چاہتا تھا اور بیوی اپنے میکے سے لیکن بیوی اپنے میکے سے بہو لانے میں کامیاب ہوگئی۔ اب بہو، میاں بیوی اور خاندان کی مشترکہ متاع اور عزت ہے۔ اس کی طرف کوئی نگاہ اٹھے گی تو پھوڑدی جائے گی۔
پاکستان …… ہماری منزل ہے۔ ہم الگ الگ راستوں سے منزل تک پہنچے ہیں، اس کی حفاظت ہمارا مذہبی وقومی فریضہ ہے۔
اقتباس از خطاب بموقع سالانہ جلسہ خیر المدارس ملتان، ۱۹۵۰ء
(روایت: ابن امیر شریعت مولانا سید عطاء المحسن بخاری)