علی ہلال
عرب دنیا میں قادیانی ٹولے کو غیرمعمولی دھچکا لگ گیا ۔ قادیانیت لندن کے مرکز بیت الفتوح میں مؤذن اور نائب امام کے عہدے پر فائز رہنے والے عکرمہ نجمی نے قادیانیت کو ہمیشہ کے لئے چھوڑکر دائرہ اسلام میں داخل ہونے کاباقاعدہ اعلان کیاہے ۔ عکرمہ نجمی نے اچانک اعلان نہیں کیا بلکہ وہ قادیانی سربراہ مرزامسرور کوایک طویل اورپُرمغز مذاکرہ میں لاجواب کرنے کے بعد مکڑی کے اس جالے سے نکل آئے ہیں، جس میں وہ برسوں پہلے پھنسے تھے ۔انہوں نے 12جولائی کو سوشل میڈیا پراپنے تائب ہونے کاعربی زبان میں اعلان جاری کیا ۔14جولائی کو انگریزی ،16کواُردواور افریقی زبانوں میں قادیانیت چھوڑنے اورقادیانی ٹولے سے باقاعدہ برأت کے اظہار کااعلان کیا ہے ۔
عکرمہ نجمی لندن مرکز کے عبادت خانہ میں مؤذن اورنائب امام تھے ۔ اس کے ساتھ وہ مصر،لبنان ،شام ،فلسطین ، اردن ،عراق اورکئی دیگر عرب ممالک میں قادیانی ٹولے کی سرگرمیوں کے ذمہ دار تھے، جبکہ قادیانیت میں داخل ہونے والے عربوں کے بیعت پروگرام کے نگران بھی تھے ۔ عکرمہ نجمی اُن گنے چنے قادیانی ذمہ داروں میں سے تھے ،جنہیں قادیانی ٹولہ میں اشرافیہ کہاجاتاہے، یعنی کہ وہ تیسری نسل سے قادیانیت میں جی رہے ہیں ۔ عکرمہ نجمی خود اِسرائیلی شہر جلیل کے رہائشی ہیں، جبکہ ان کی والدہ کبابیر [اسرائیل] کی آل عودہ خاندان سے تھیں ،ان کے نانا نے 1924ء میں اس وقت قادیانیت کو قبول کیا تھا،جب قادیانیوں کے نام نہاد خلیفہ ثانی مرزابشیرالدین محمود نے[اسرائیل کے موجودہ علاقوں]بیت المقدس، حیفا،بیت اللحم اورجلیل کادورہ کیاتھا ۔اس دورے کے دوران قادیانی وفد عکرمہ نجمی کے نانا کے گھر مہمان بنا تھا اور یوں اس خاندان کا قادیانیت سے تعلق بنا ۔عکرمہ کا نانا عودہ خاندان کاقادیانیت قبول کرنے والا پہلا فردتھا ،عودہ خاندان سے ہونے کے ناطے عکرمہ نجمی کے خاندان کوعرب دنیا میں قادیانی سطح پر غیرمعمولی پذیرائی حاصل تھی ۔
2007ء میں لندن منتقلی سے قبل تک عکرمہ نجمی [اسرائیل]حیفا کے الکبابیر مرکز کے ایڈمنسٹریٹیو باڈی کے ممبرتھے ۔عکرمہ نجمی نے قادیانیت چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے قادیانی ٹولے کے نام ایک کھلاخط لکھا ہے، جس میں اس مذاکرے کی روائیداد بھی شامل ہے جو اعلانِ برأت سے قبل ان کے اورقادیانی خلیفہ مرزامسرور کے درمیان ہواتھا ۔عکرمہ کے مطابق 2016ء میں قادیانیت چھوڑنے والے ہانی طاہر نے قادیانیت کے بانی مرزاغلام احمد کی کتابوں پر ایک تحقیقاتی سلسلہ شروع کیا ہے، جس میں مرزاقادیانی کی غلطیوں، کج فہمیوں ،علمی ومعلوماتی کمزوریوں اور سب سے بڑھ کرکے جھوٹ ،مکروفریب اوردجالیت کے ساتھ ساتھ اس کی عربی زبان دانی کو موضوع بناکر اس پر مدلل انداز میں بحث کی گئی ہے، چونکہ قادیانی ٹولے کادعویٰ ہے کہ مرزا غلام قادیانی عربی پڑھے ہوئے نہیں تھے،بلکہ اسے بیٹھے بٹھائے بغیرکسی کی شاگردی کی عربی زبان میں مہارت حاصل ہوگئی تھی۔ قادیانی ٹولے کے اس دھوکے میں اب تک بہت سے عربوں نے آکر قادیانیت قبول کرلی ہے ۔ ہانی طاہر نے مرزاکی عربیت کو موضوع بناکر اس کا ایسا عادلانہ آپریشن کیا ہے کہ جسے پڑھ کر عربی جاننے والے افراد پر مرزائیت یہ کاجھوٹ منکشف ہوجاتا ہے ۔
عکرمہ نجمی کہتے ہیں کہ ہانی طاہر کے اس تیکھے اندازتحقیق نے قادیانیت کو لرزہ براندام کردیا ہے ۔ بالخصوص لندن کا قادیانی مرکز اس نقاب کشائی پر سیخ پا اورمتفکر ہے ۔ عرب ہونے کے ناطے مرزامسرور نے کچھ عرصہ قبل مجھ سے پوچھا کہ ہانی طاہر کو قادیانیت کادفاع کرنے والوں نے جوجوابات دیے ہیں، وہ کیسے ہیں ؟ ۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے مرزامسرور کو بتادیا کہ ہانی طاہر کو دیے گئے جوابات بالکل بھی تسلی بخش نہیں ہیں اوروہ عربوں میں خاصی الجھن کاسبب بن رہے ہیں ۔ اس پر مرزامسرور نے میری (عکرمہ )کی ذمہ داری لگائی ،لیکن مجھے پہلا دھچکا اس وقت لگنے لگا ،جب میں نے تحقیق کاآغاز کیا ۔مرزانے اپنی عربی تصانیف میں عربی ادب کی مشہور کتاب’’ مقامات حریری‘‘ کے 40صفحات سے 1ہزار جملے چوری کرکے اپنے جملے ظاہرکئے تھے ۔یہ کسی مذہبی رہنما کے علمی سرقے کی بدترین مثال ہے ۔عکرمہ کہتے ہیں کہ مجھے مرزاقادیانی کایہ دعویٰ پہلی مرتبہ بہت عجیب لگا کہ اﷲ تعالیٰ نے نبوت کے لئے اس کے سینے میں چارسوعلوم ڈالے ہیں ۔ میں نے تحقیق روک دی اوراسی سرقے کی تفصیلات پرمشتمل ایک مدلل رپورٹ بناکر مرزامسرور کی سربراہی میں قائم قادیانی جماعت کی مرکزی کمیٹی کے سپردکی اورپھر اپنی طرف سے ایک تفصیلی تحریر لکھ کر ان کے حوالے کردی کہ جس جماعت کے لئے ہم نے زندگی کا قیمتی سرمایہ قربان کیا ۔اپنا مال جان اور وقت سب قادیانیت کی جھولی میں ڈال کر اپنے رشتوں ناطوں تک کا خیال نہ کیا،دینی علماء کا گالیاں دیں ۔قادیانیت پرتنقید کرنے والوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کیں ،وہ قادیانی جماعت اپنے کارکنوں اورپیروکاروں سے جھوٹ بول رہی ہے۔
عکرمہ کے مطابق مرزاقادیانی ایک جھوٹا اوربداخلاق انسان تھا، اُس کی جماعت اُس کے بعد اُس کے مسلسل جھوٹ ،گمراہی اورکھوٹے پیمانہ پرقائم ہے ۔اسرائیل میں قادیانیوں کے الکبابیر مرکز کے قریب رہنے والے ذرائع کے مطابق عکرمہ کے تائب ہونے کے بعد جلیل اورالکبابیر میں قادیانی ٹولے کے گھرو ں اورمراکز میں سوگ کاسماں ہے ۔ فلسطینی باشندے دھڑادھڑ عکرمہ سے رابطہ کرکے تائب ہورہے ہیں اورعلماء سے مل کر تجدید ایمان کررہے ہیں ۔ہانی طاہر کے قادیانیت سے نکلنے کا اتنا اثر نہیں ہواتھا،جتنا عکرمہ نجمی کی ترکِ قادیانیت نے شیطانی ٹولے میں شگاف ڈال دیا ہے ۔ اسرائیل میں قادیانیوں کا الکبابیر مرکز آنے والوں سے خالی ہوکررہ گیا ہے ۔ لوگ بھارت سے اسرائیل جانے والے قادیانیوں پر ہنستے ہیں اوران پر ترس کھاکر ان کی ہدایت کے لئے دعائیں کرتے ہیں ، یہ عرب دنیا میں قادیانی ٹولے کے لئے ایک غیرمعمولی واقعہ ہے جس کے اثرات غیرمعمولی اورانتہائی موثر ہوں گے اورکوئی بعید نہیں کہ ترکِ قادیانیت کے یہ اثرات عرب ممالک میں قادیانیت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوں ۔
(روزنامہ’’اوصاف‘‘،اسلام آباد۔22جولائی2018ء)