تازہ ترین خبریں
آپ کو مجلس احرار کیسی لگی؟

منھاجِ نُبوّت اور مرزا قادیانی قسط: ۶

مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ
معیار نمبر۱۴: انبیاءِ کرام اپنی اُمّتوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں:
حضرت انبیاءِ کرام علیہم السلام اپنی اُمّتوں سے زیادہ علم رکھتے ہیں بلکہ تمام اُمّت کا مجموعی علم بھی کسی سچے نبی کے علم کے برابر نہیں ہو سکتا۔ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے فرمودات کی تشریحات میں اُمّت محمدیہ چودہ سو سال سے مصروف ہے اور یہ کہنا مشکل ہے کہ ان تشریحات کا حق ادا ہو گیا ہے۔
مرزا غلام احمد قادیانی اگر اﷲ کا سچا نبی ہوتا تو ایک بڑا عالم ہوتا۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس کی علمی سطح ایک مڈل سکول کے طالب علم کے برابر بھی نہیں ہے۔ یقین نہ آئے تو درج ذیل حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔
رمضان المبارک کے ستر دن:
میں نے اس کتاب کا نام اعجاز المسیح رکھا اور یہ کتاب ضیاء الاسلام پریس میں رمضان المبارک کے ستر دنوں میں طبع ہوئی۔ (ٹائٹل اعجاز المسیح روحانی خزائن، جلد: ۱۸، ص: ۱)
صفر چوتھا مہینہ اور بدھ ہفتہ کا چوتھا دن:
مگر اس لڑکے نے پیٹ میں ہی دو مرتبہ باتیں کیں اور پھر اس کے بعد ۱۴؍ جون ۱۸۹۹ء کو وہ پیدا ہوا اور جیسا کہ وہ چوتھا لڑکا تھا اسی مناسبت سے اس نے اسلامی مہینوں میں چوتھا مہینہ لیا یعنی ماہ صفر اور ہفتے کے دنوں میں سے چوتھا دن لیا یعنی چہار شنبہ۔
(تریاق القلوب روحانی خزائن، جلد: ۱۵، ص: ۲۱۷۔ ۲۱۸)
پانچ اور پچاس میں صفر کا فرق ہے:
پہلے پچاس حصے لکھنے کا ارادہ تھا مگر پچاس سے پانچ پر اکتفا کیا گیا اور چونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطہ کا فرق ہے اس لیے پانچ حصوں سے وعدہ پورا ہو گیا۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن، جلد: ۱۲، ص: ۹)
حضور علیہ السلام کے گیارہ لڑکے:
تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے گھر میں گیارہ لڑکے پیدا ہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہو گئے۔ (چشمہ معرفت روحانی خزائن، جلد: ۲۳، ص: ۲۹۹)
حضور علیہ السلام کی بارہ صاحبزادیاں:
دیکھو ہمارے پیغمبر خدا کے ہاں ۱۲ لڑکیاں ہوئیں، آپ نے کبھی نہیں کہا کہ لڑکا کیوں نہ ہوا۔ (ملفوظات جلد سوم، ص: ۳۷۲، طبع جدید)
قادیان کا محل وقوع:
قادیان جو ضلع گورداس پور پنجاب میں ہے جو لاہور سے گوشہ مغرب اور جنوب میں واقع ہے۔ (ضمیمہ خطبہ الہامیہ روحانی خزائن، جلد: ۱۶، ص: ۲۲۔۲۳)
حقیقت حال اس کے برعکس ہے۔ قادیان ضلع گورداس پور میں ہے جو لاہور سے شمال مشرق میں واقع ہے۔
حضرت عبداﷲ کا زمانہ وفات:
نبی کریمؐ کے والد محترم کے متعلق مرزا قادیانی لکھتا ہے کہ: ’’تاریخ کو دیکھو کہ آنحضرتؐ وہی ایک یتیم لڑکا تھا جس کا باپ پیدائش سے چند دن بعد ہی فوت ہو گیا اور ماں صرف ایک چند ماہ کا بچہ چھوڑ کر مر گئی تھی۔ (پیغام صلح روحانی خزائن، جلد: ۲۳، ص: ۴۶۵)
گھر کی گواہی:
مرزا بشیر احمد ایم اے اعتراف کرتا ہے:
’’ظاہری کسبی علوم کے لحاظ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کوئی بڑے عالموں میں سے نہ تھے اور نہ ہی علم مناظرہ میں آپ کو کوئی خاص دسترس حاصل تھی‘‘۔
(سیرت المہدی، حصہ اوّل، ص: ۱۲۴، روایت نمبر ۱۳۴)
مگر اس کے باوجود قادیانی، مرزا غلام احمد کے دعویٰ نبوّت کو درست مانتے ہیں۔
تفو بر تو اے چرخِ گرداں تفو
معیارنمبر ۱۵: انبیاءِ کرام مخلوق کی پیروی نہیں کرتے:
مراز قادیانی کو اعتراف ہے کہ:
’’خدا تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے کہ کوئی رسول دنیا میں مطیع اور محکوم ہو کر نہیں آتا بلکہ وہ مطاع اور صرف اپنی اس وحی کا متبع ہوتا ہے جو اس پر بذریعہ جبرائیل علیہ السلام نازل ہوتی ہے۔ (ازالہ اوہام روحانی خزائن، جلد: ۳، ص: ۴۴۱)
مذکورہ عبارت میں مرزا قادیانی نے درج ذیل آیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔
وَ مَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہ(النساء: ۶۴)
ترجمہ: اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لیے بھیجا ہے کہ خدا کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے۔
دیگر خود تسلیم کردہ اصولوں کی طرح مرزا قادیانی اپنے اس مانے ہوئے اصول پر بھی پورا نہیں اترتا۔ اس کی وجوہ درج ذیل ہیں۔
۱۔ ’’مرزا قادیانی کو فخر ہے کہ مسلمان مجاہدین کے خلاف ۱۸۵۷ء کی جنگ میں میرے والد اور بڑے بھائی نے ۵۰ گھوڑے اور ۵۰ سوار دے کر انگریزی فوج کی مدد کی‘‘۔
(کتاب البریہ روحانی خزائن، جلد: ۳، ص: ۴ تا ۶)
۲۔ ’’وہ فخریہ انداز میں لکھتا ہے کہ میں نے گوشہ نشین ہونے کے باوجود جہاد کی ممانعت اور انگریزی اطاعت کی ترغیب دینے کے لیے کئی کتابیں لکھیں، سترہ سال سے اس خدمت میں مصروف ہوں، میرے ہم عصر لوگوں میں اس خدمت کی کوئی مثال نہیں ملتی‘‘۔ (کتاب البریہ روحانی خزائن، جلد: ۱۳، ص: ۶ تا ۸)
۳۔ وہ لکھتا ہے کہ:’’ آیت کریمہ اَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَ اُولُوْ الْاَمْرِ مِنْکُمْ۔ (النساء: ۶۰) میں اولی الامر سے روحانی طور پر مَیں مراد ہوں اور جسمانی طور پر برطانوی حکومت مراد ہے اس لیے کہ وہ ہمارے مقاصد کے مخالف نہیں اس سے ہمیں مذہبی فائدہ حاصل ہوتا ہے میری جماعت کو چاہیے کہ وہ دل کی سچائی سے اس حکومت کی اطاعت کرے‘‘۔ (ضروۃ الامام روحانی خزائن، جلد: ۱۳، ص: ۴۹۳)
۴۔ وہ لکھتا ہے: ’’خدا تعالیٰ نے ہم پر محسن گورنمنٹ شکر ایسا ہی فرض کیا ہے جیسا کہ اس کا شکر کرنا۔ سو اگر ہم اس محسن گورنمنٹ کا شکر ادا نہ کریں یا کوئی شر اپنے ارادہ میں رکھیں تو ہم نے خدا تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کیا…… بعض احمق اور نادان سوال کرتے ہیں کہ اس گورنمنٹ سے جہاد کرنا درست ہے یا نہیں؟ سو یاد رہے کہ یہ سوال ان کا نہایت حماقت کا ہے کیوں کہ جس کے احسانات کا شکر کرنا عین فرض اور واجب ہے اس سے جہاد کیسا۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا مذہب جس کو میں بار بار ظاہر کرتا ہوں یہی ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں ایک یہ کہ خدا تعالیٰ کی اطاعت کریں دوسرے اس سلطنت کی جس نے امن قائم کیا ہو، جس نے ظالموں کے ہاتھ سے اپنے سایہ میں ہمیں پناہ دی ہو سو وہ سلطنت حکومت برطانیہ ہے۔ (شہادۃ القرآن روحانی خزائن، جلد: ۶، ص: ۳۸۰)
کیا اﷲ تعالیٰ کے کسی سچے نبی اور رسول نے بھی اپنے ماننے والوں کو کافر حکومت کی اطاعت ترغیب دی ہے؟
کیا کسی کافر حکومت کی مدد کی ہے؟
کیا کافر حکومت کی اطاعت کو دین کا حصہ قرار دیا ہے؟
قادیانی دوستو! خدارا کچھ تو سوچو؟ کب تک مرزا قادیانی کی اندھی محبت میں مبتلا رہو گے؟
معیار نمبر ۱۶: انبیاءِ کرام کی پیش گوئیاں سچی نکلتی ہیں:
مرزا قادیانی کا یہ کہنا ہے کہ انبیاءِ کرام پیش گوئیوں کو اپنی نبوت کے لیے معیار ٹھہراتے ہیں حالانکہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے اس کی کوئی تائید نہیں ملتی۔ دراصل مرزا قادیانی کی جھوٹی نبوت کا درو مدار پیش گوئیوں پر تھا، جب اس پر کسی پیش گوئی کے پورا نہ ہونے کا اعتراض ہوتا تو وہ کہتا کہ یہ میری اجتہادی غلطی تھی اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اجتہادی غلطی نہ کی ہو۔ مرزا نے بہت زیادہ غلط مبحث کیا ہے اور سچ جھوٹ کو اس طرح ملا دیا ہے کہ عام آدمی فرق نہیں کر سکتا۔ درست صرف اتنی بات ہے کہ انبیاء کرام جب اُمّتوں سے کوئی وعدہ کر لیتے تھے تو اﷲ تعالیٰ اس وعدہ کو پورا کر دیتا تھا، انبیاءِ کرام کی کوئی پیش گوئی غلط نہیں نکلی۔
پیش گوئیوں سے متعلق قادیانی اصول:
۱۔’’ واضح ہو کہ ہمارا صدق یا کذب جانچنے والے ہماری پیش گوئی سے بڑھ کر اور کوئی مہلک امتحان نہیں ہو سکتا‘‘۔ (آئینہ کمالات اسلام مندرجہ روحانی خزائن، ج: ۵، ص: ۲۸۸)
۲۔ ’’کسی انسان کا اپنی پیش گوئی میں جھوٹا نکلنا خود تمام رسوائیوں سے بڑھ کر رسوائی ہے۔‘‘ (تریاق القلوب مندرجہ ذیل خزائن، ج: ۱۵، ص: ۳۸۲)
۳۔ ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں‘‘۔ (کشتی نوح روحانی خزائن، ج:۱۹، ص: ۵)
مرزا قادیانی کی واضح طور پر غلط پیش گوئیاں
۱۔ بعض بابرکت عورتوں سے نکاح ہو گا:
’’اس عاجز نے ۲۰؍ فروری ۱۸۸۶ء کے اشتہار میں یہ پیش گوئی خدا تعالیٰ کی طرف سے بیان کی تھی کہ اس نے مجھے بشارت دی ہے کہ بعض بابرکت عورتیں اس اشتہار کے بعد تیرے نکاح میں آئیں گی اور اس سے اولاد پیدا ہو گی‘‘۔(مجموعہ اشتہارات، ج: اوّل، ص: ۱۱۳، طبع جدید)
(محمدی بیگم سے) ہم نے تیرا نکاح کر دیا ہے۔ (تذکرہ ۱۲۸، طبع چہارم)
یہ نکاح قطعاً نہیں ہوا اور مرزا قادیانی کی پیش گوئی جھوٹی ثابت ہوئی۔
۱۸۸۶ء میں مرزا کو الہام ہوا کہ عنقریب ایک اور نکاح تمھیں کرنا پڑے گا۔(تذکرہ، ص: ۱۱۳)
۱۸۸۶ء کے بعد مرزا قادیانی نے کوئی نیا نکاح نہیں کیا۔
۲۔ مقام موت کے متعلق پیش گوئی:
’’ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں‘‘۔ (تذکرہ، ص: ۵۰۳، طبع چہارم)
مرزا قادیانی کو مکہ یا مدینہ میں مرنا نصیب نہ ہوا۔ وہ لاہور میں مرا ، اور قادیان میں دفن ہوا۔
۳۔ عمر کے متعلق پیش گوئی:
’’خدا تعالیٰ نے مجھے صریح لفظوں میں اطلاع دی تھی کہ تیری عمر اسی برس کی ہو گی اور یا یہ کہ پانچ چھے سال زیادہ پانچ چھے سال کم‘‘۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم روحانی خزائن، ج: ۲۱، ص: ۲۵۸)
اس حساب سے مرزا قادیانی کی عمر ۷۴ سے ۸۶ سال کے درمیان ہونی تھی لیکن اس کی عمر ۶۸ یا ۶۹ سال ہوئی اس طرح وہ اپنی پیش گوئی میں جھوٹا نکلا۔
۴۔ ’’مرزا قادیانی کے ایک مرید پیر منظور محمد کی بیوی محمدی بیگم امید سے ہوئی۔ جب اس کی خبر مرزا قادیانی کو ملی تو اس نے بیٹا پیدا ہونے کی پیش گوئی کی۔ مرزا نے قبل از ولادت پہلے اس نومولود کے دو نام بشیر الدولہ اور عالم کباب تجویز کیے‘‘۔
(تذکرہ، ص: ۵۳۳ تا ۵۳۴) ’’۷ ؍جون ۱۹۰۶ء کو مزید دو ناموں کا اضافہ کیا‘‘۔ (تذکرہ، ۵۳۴)
’’۱۹ ؍ جون کو اس کے گیارہ نام تجویز کیے‘‘۔ (تذکرہ، ۵۳۷)
لیکن ۲۷ دن بعد ۱۷؍ جولائی۱۹۰۶ء کو لڑکی پیدا ہوئی۔ مرزا قادیانی نے کہا کہ ہو سکتا ہے وہ لڑکا آئندہ حمل سے پیدا ہو گا لیکن کچھ عرصہ بعد وہ خاتون ہی فوت ہو گئی اور وہ لڑکا دنیا میں نہ آیا۔
۵۔ قادیان کے متعلق پیش گوئی:
قادیان کے متعلق مرزا قادیانی نے پیش گوئی کہ وہ دریائے بیاس تک پھیل جائے گا۔ لیکن قادیانی کی آبادی ۱۹۴۷ء میں پہلے سے بھی کم ہو گئی سینکڑوں قادیانی پاکستان آ گئے۔ (تذکرہ، ص: ۶۶۶، طبع چہارم)
۶۔ سلطنت برطانیہ کے زوال کی پیش گوئی:
۱۸۹۲ء میں مرزا قادیانی نے پیش گوئی کہ آٹھ سال بعد سلطنت برطانیہ زوال کا شکار ہو جائے گی۔ ایک قادیانی راویت میں سات سال کا ذکر ہے۔ (تذکرہ، ص: ۶۵۰، ۶۵۱)
برطانوی حکومت اس پیش گوئی کے بعد بھی خاصے عرصہ تک مستحکم رہی۔
۷۔ اپنی صحت کی پیش گوئی:
ہم نے تیری صحت کا ٹھیکہ لیا ہے۔ (تذکرہ، ص: ۶۸۵، طبع چہارم)
مرزا قادیانی کا یہ الہام بھی پورا نہ ہوا وہ بیسیوں امراض کا شکار رہا جیسا کہ معیار نمبر ۳۸ سے واضح ہے۔
۱۸۹۴ء میں مرزا نے اہلِ مکہ کے قادیانی ہونے کی پیش گوئی کی۔ (تذکرہ، ۲۰۸، طبع چہارم)
ان تمام پیش گوئیوں کوئی ایک پیش گوئی بھی پوری نہیں ہوئی۔
جھوٹے ہونے کا اعتراف:
اگر ثابت ہو کہ میری سو پیش گوئیوں میں سے ایک بھی جھوٹی نکلی ہو تو میں اقرار کروں گا کہ میں کاذب ہوں۔ (روحانی خزائن، جلد: ۱۷، ص: ۴۶۱)
نتیجہ: مدعی کاذب کی پیش گوئی پوری نہیں ہوتی۔ یہی قرآن کی تعلیم ہے اور یہی توریت کی۔ (آئینہ کمالات اسلام روحانی خزائن، جلد: ۵، ص: ۳۲۶)
معیار نمبر ۱۷: نبی اپنے دعووں میں ثابت قدم ہوتا ہے:
حضرات انبیاءِ کرام علیہم السلام اپنے دعویٰ نبوت میں ثابت قدم ہوتے ہیں وہ اپنے دعووں میں تبدیلیاں نہیں کرتے، اپنے کسی دعویٰ کا انکار نہیں کرتے اور نہ ہی کسی انکار کا انکار کرتے ہیں بالفاظ دیگر ان کے دعوے باہم متضاد نہیں ہوتے۔ مرزا قادیانی کا دعویٰ نبوت کا تھا مگر ابتدائے دعویٰ سے لے کر اپنی وفات تک وہ بار بار اپنی نبوت کا اقرار و انکار کرتا رہا، اس اجمال کی تفصیل درج ذیل ہے۔
عنوان

‰والہ
)۱۔ وحی رسالت بند ہے……
5روحانی خزائن،ج: ۳، ص: ۵۱۱
?میں رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں……
1تذکرہ، ص: ۲۹۲ طبع چہارم
k۲۔ وحی رسالت کے ساتھ حضرت جبرائیل کی آمد ناممکن ہے……
5روحانی خزائن، ج: ۳، ص: ۴۱۴
9اے سردار تو خدا کا مرسل ہے……
7روحانی خزائن، ج: ۲۲، ص: ۱۱۰
i۳۔ حضرت جبرائیل کو وحی نبوت لانے سے منع کیا گیا ہے……
7روحانی خزائن، ج: ۳، ص: ۴۱۲
/میرے پاس جبرائیل آیا……
9روحانی خزائن، ج: ۲۲، ص: ۱۰۶
A۴۔ وحی رسالت تا قیامت منقطع ہے……
7روحانی خزائن، ج: ۳، ص: ۴۳۲
Oہمارا دعویٰ ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں……
=ملفوظات،ج:۵، ص: ۴۴۷، طبع جدید
a۵۔ حضور علیہ السلام کی نبوت میں کوئی شریک نہیں……
7روحانی خزائن، ج: ۹، ص: ۱۶۴
E۶۔ نئی شریعت نیا الہام ناممکن ہے……
5روحانی خزائن، ج: ۱، ص: ۱۰۳
áمیں اپنے وحی پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں جیسا کہ ان تمام خدا کی وحیوں پر ایمان لاتا ہوں جو مجھ سے پہلے ہو چکی ہیں……
9روحانی خزائن، ج: ۲۲، ص: ۱۵۴
۷۔ حضور علیہ السلام کے بعد کوئی نیا رسول دنیا میں نہیں آئے گا۔
3روحانی خزائن،ج: ص، ص: ۴۳۱
cسچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔
7روحانی خزائن، ج: ۱۸، ص: ۲۳۱
U۸۔ حضورؐ پر ہر قسم کی نبوت بند ہو گئی ہے۔
7روحانی خزائن، ج: ۱۲، ص: ۹۳
ïاور میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے۔
7روحانی خزائن، ج: ۲۲، ص: ۵۰۳
×۹۔ حدیث لا نبی بعدی عام ہے۔ خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لینے سے قرآن کو چھوڑنا لازم آتا ہے۔
7روحانی خزائن، ج: ۱۴، ص: ۳۹۳
{میرا نام خدا نے نبی رکھا ہے تو میں کیونکر انکار کر سکتا ہوں۔
yمرزا قادیانی کا آخری خط، بحوالہ انوار العلوم، ج: ۲، ص: ۵۲۷
9۱۰۔ ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں اور لا الٰہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کے قائل ہیں اور آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلم کے ختمِ نبوّت پر ایمان رکھتے ہیں۔
صریح طور نبی کا خطاب مجھے دیا گیا۔
Mمجموعہ اشتہارات، ج: ۲، ص: ۲، طبع جدید

روحانی خزائن، ج: ۲۲، ص: ۱۵۴
z مرزا قادیانی کے یہ تضادات اس کے کذاب ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔
معیار نمبر ۱۸: نبی کی موجودگی میں اُمّت پر عذاب نہیں آتا:
انبیاءِ کرام علیہم السلام کی موجودگی میں ان کی نافرمان کافر اُمّتوں پر عذاب نہیں آتا۔ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے جب بھی کسی قوم پر عذاب بھیجنا چاہا پہلے اس قوم کے نبی اور ان پر ایمان لانے والوں کو اس بستی یا شہر سے نکلنے کا حکم دیا اور ان کے وہاں سے چلے جانے کے بعد اس آبادی پر عذاب آیا اور وہ بستیاں تہس نہس کر دی گئیں۔
قریش مکہ نے جب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ اگر آپ اﷲ تعالیٰ کے سچے نبی ہیں تو ہم پر آسمان کا ٹکڑا گرا دیں تو اﷲ تعالیٰ نے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا: وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَ اَنْتَ فِیْہِمْ۔ (الانفال: ۳۳) (ترجمہ: اور اﷲ ہر گز ان پر عذاب نازل نہیں کرے گا جب تک آپ ان میں رہتے ہیں)
مرزا قادیانی بھی اس قاعدہ کو مانتے ہوئے لکھتا ہے:
’’اگر وبائی جگہ پر خدا کا نبی جائے تو وہاں آرام ہوتا ہے‘‘۔ (ملفوظات، ج: ۳، ص: ۱۴۱ طبع جدید)
’’مجھے ایک الہام میں معلوم ہوا تھا کہ اگر لوگوں کے اعمال میں اصلاح نہ ہوئی تو طاعون کسی وقت جلد پھیلے گی اور سخت پھیلے گی، ایک گاؤں کو خدا محفوظ رکھے گا۔ وہ گاؤں پریشانی سے بچایا جائے گا میں اپنی طرف سے گمان کرتا ہوں کہ وہ گاؤں غالباً قادیان ہے‘‘۔ (مکتوب احمد، جلد: دوم، ص: ۲۴۲)
’’اور وہ قادر خدا قادیان کو طاعون کی تباہی سے محفوظ رکھے گا تم سمجھو کہ قادیان اسی لیے محفوظ رکھی گئی ہے کہ وہ خدا کا رسول اور فرستادہ قادیان میں تھا اب دیکھو…… قادیان طاعون سے پاک ہے‘‘۔ (دافع البلاء مندرجہ ذیل روحانی خزائن، ج: ۱۸، ص: ۲۲۵، ۲۲۶)
’’خدا تعالیٰ بہرحال جب تک طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک رہے قادیان کو اس کی خوف ناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام اُمّتوں کے لیے نشان ہے‘‘۔ (دافع البلاء روحانی خزائن، ج: ۱۸، ص: ۲۳۰)
طاعون کی قادیان میں آمد:
۱۔’’اس جگہ طاعون سخت تیزی پر ہے ایک طرف انسان بخار میں مبتلا ہوتا ہے اور صرف چند گھنٹوں میں مر جاتا ہے۔ خدا تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ کب تک یہ ابتلا دور ہو۔ لوگ سخت ہراساں ہو رہے ہیں زندگی کا اعتبار اٹھ گیا ہے۔ ہر طرف چیخوں اور نعروں کی آواز آتی رہی ہے قیامت برپا ہے اب میں کیا کہوں اور کیا رائے دوں‘‘۔ (مکتوبات احمد، ۲۵۸/۲)
۲۔ ’’بڑی غوثاں کو تپ ہو گیا تھا اس کو گھر سے نکال دیا گیا ہے لیکن میری دانست میں اس کو طاعون نہیں ہے احتیاطاً نکال دیا ہے اور ماسٹر محمد دین کو تپ ہو گیا اور گلٹی بھی نکل آئی اس کو بھی باہر نکال دیا ہے۔ غرض ہماری اس طرف بھی کچھ زور طاعون کا شروع ہے بہ نسبت سابق کچھ آرام ہے‘‘۔ (مکتوبات احمد، ج: دوم، ص: ۲۲۷)
۳۔ ’’باقی اس جگہ زور طاعون کا بہت ہو رہا ہے کل آٹھ مرے تھے اﷲ تعالیٰ اپنا فضل و کرم کرے آمین‘‘۔ (مکتوبات احمد، ج: دوم، ص: ۶۶۸)
۴۔ ’’اس جگہ قادیان میں آج کل طاعون کا بہت زور ہے اردگرد کے دیہات تو قریباً ہلاک ہو چکے ہیں‘‘۔ (مکتوبات احمد، ج: دوم، ص: ۲۶۹)
۵۔ ’’قادیان میں ابھی تک کوئی نمایاں کمی نہیں ہے ابھی اس وقت جو لکھ رہا ہوں ایک ہندو بیجناتھ نام جس کا گھر گویا ہم سے دیوار بہ دیوار ہے چند گھنٹہ بیمار رہ کر راہی ملک بقا ہوا۔ (مکتوبات احمد، ج: دوم، ص: ۲۷۰)
قارئین کرام! یہ قاعدہ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام کی موجودگی میں ان کی اُمّتوں پر عذاب نہیں آتا لیکن مرزا قادیانی کی موجودگی میں اس کی اُمّت بلکہ خود اس کے متعلقین پر طاعون کا عذاب آیا۔ نتیجہ کیا برآمد ہوتا ہے آپ خود سوچ لیں۔ (جاری ہے)

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Time limit is exhausted. Please reload the CAPTCHA.