(رپورٹ :حافظ ضیاء اﷲ ہاشمی)ناظم دعوت و ارشاد شعبہ تبلیغ مجلس احرار اسلام پاکستان ڈاکٹر محمد آصف 5 روزہ تبلیغی دورے پر ناگڑیاں ضلع گجرات میں تشریف لائے ۔پہلا پروگرام جامع مسجد کیراں والا شمالی میں ہوا۔ مجلس احرار اسلام جرمنی کے امیرجناب سید منیر حسین شاہ بخاری(سابق قادیانی) بھی اِسی گاؤں کے پیدائشی ہیں ۔یہاں اب بھی کچھ قادیانی گھر باقی ہیں ۔یہاں کے نوجوان سید شعیب شاہ ،حافظ خاورعباس ،امام مسجد سید امداد حسین شاہ بخاری س حوالے سے بہت فکر مندد رہتے ہیں۔ مغرب کے بعد پروگرام شروع ہوا۔ تلاوت سید سمیع اﷲ شاہ نے کی نعت بھائی کاشف محمود نے پڑھی۔ بعد میں ڈاکٹرمحمد آصف نے فتنہ قادیانیت کا تعارف اور اتحاد امت کے موضوع پر گفتگو کی۔ 11 اپریل کو جامع مسجد رحمانیہ ساکہ ، میں مغرب کے بعد ڈاکٹر محمد آصف نے تحفظ ختم نبوت کے کام کی اہمیت اور قبول اسلام کی داستان بیان کی۔امام قاری ضیاء اﷲ نے ڈاکٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا۔ عشاء کے بعد مرکزی جامع مسجد سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ؒناگڑیاں میں عقیدۂ ختم نبوت پر گفتگو کی گئی۔آخر میں سوال جواب کی نشست بھی ہوئی ۔12 اپریل کو مرکزی جامع مسجد بھوتہ میں مغرب کے بعد بیان ہوا ۔مولانا شیر زمان نے ڈاکٹر صاحب کا تعارف کرایا ۔گاوں والوں نے ڈاکٹرصاحب کی گفتگو توجہ سے سنی۔ موضوع تھا :ختم نبوت کا کام کیسے کیاجائے اور قادیانیوں کو اسلام کی دعوت کیسے دی جائے۔13 اپریل جمعتہ المبارک کومرکز احرار گجرات شہر میں بیان ہوا، اور جمعہ کے بعد سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی ۔
12 اپریل کو مجلس احراراسلام کے مرکزی رہنماابنِ حضرت پیر جی مولاناسید عطاء المنان بخاری بھی ناگڑیاں میں تشریف لے آئے ۔ ناگڑیاں امیر شریعت سید عطا ء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ کا آبائی گاوں ہے اور حضرت پیر جی مدظلہ‘اور سیدکفیل بخاری صاحب کے مشورے سے مسجد کا نام بھی حضرت امیر شریعت کے نام پر منسوب کیاگیاہے ۔اس مسجد کی بنیادحضرت مولانا سید محمد یوسف بخاریؒنے 1895 میں رکھی ۔اپنے آباؤاجداد کی اس قدیم مسجد میں جمعۃ المبارک کے موقع پر مولاناسید عطاء المنان بخاری نے سیرت امیر معاویہ رضی اﷲ تعالی عنہ کے موضوع پر خطاب فرما یا ۔کارکنان احرار اور علاقے کے علماء کرام نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔جمعہ کے بعد علماء کرام کے ساتھ خصوصی نشست بھی ہوئی ۔عصر کی نماز مرکزاحرار گجرات شہر میں ادا کی گئی۔ جب کہ وہاں پر احرار کارکنان اور نمازی حضرات سے بھی گفتگو ہوئی۔ شاہ جی ایک روزہ دورہ مکمل کر کے ملتان جبکہ راقم اور ڈاکٹر محمد آصف کالس کی طرف روانہ ہوئے۔ مغرب کے بعد ختم نبوت آگاہی کی نشست ہوئی ۔طلباء نے انتہائی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔قاری محمد اشفاق نے ڈاکٹر صاحب کا تعارف کرایا۔ 14 اپریل کو قافلۂ احرار جہلم روانہ ہوا۔ وہاں پر مجلس احرار اسلام جہلم کے امیر مفتی محمد اسد معاویہ انتظار میں تھے ۔سب سے پہلے جامعہ حنفیہ میں حاضری ہوئی۔ جامعہ حنفیہ مولانا قاضی عبد الطیف جہلمی رحمتہ اﷲ علیہ کی یادگار ہے ۔ مولانا عبد الطیف جہلمی دارلعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل تھے ۔کچھ عرصہ مجلس احرار اسلام میں بھی رہے جامعہ حنفیہ کے نائب مہتمم قاری محمد عمر فاروق سے فتنہ قادیانیت پر تفصیلی بات چیت ہوئی اورانہوں نے بہت خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلایا۔بعدازاں جہلم کے تبلیغی مرکز میں حاضری ہوئی۔جہاں مدرسہ کے مہتمم مولانا عبدالوحید سے ملاقات ہوئی۔ مغرب کے بعد مفتی اسد معاویہ نے ختم نبوت تربیتی نشست کا اہتمام کیا ۔کثیر تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ڈاکٹر محمدآصف نے کہا کہ حضور نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جو علامات اور نشانیاں بیان فرمائی ہیں۔ مرزا غلام احمد قادیانی اُن میں سے کسی بھی ایک نشانی پر پورا نہیں اترتا ۔اس نے مہدی اور مسیح بننے کے لیے ہر نشانی کی تاویل کی۔ مثلاً حضرت مہدی کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ خاندان بنوہاشم میں سے ہو گا ۔جبکہ مرزاقادیانی نے خوداپنی قوم مغل برلاس لکھی ہے لیکن اس کے باوجودوہ تلبیس کرتے ہوئے ایک جگہ لکھتاہے کہ ہماری کچھ نانیاں، دادیاں خاندانِ سادات میں سے تھیں۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی ایک نشانی یہ ہے کہ جب آپ کا نزول ہوگا توآپ دو زرد چادریں لپیٹے ہوئے ہوں گے، مرزاقادیانی نے اس کی تاویل یہ کی کہ دو چادروں سے مراد دو بیماریاں ہیں ۔ایک اوپر کے دھڑ میں: مراق ۔ مالیخولیا ۔ دوران سر۔ دوسری نچلے دھڑ: میں کثرت پیشاب کہ دن میں سو سو دفعہ پیشاب آتا ہے ۔یہ مرزاقادیانی کے کذاب ہونے کی واضح دلیل ہے۔ دریں اثناء مرکز احرار مدرسہ محمودیہ معموریہ میں جماعت کامشاورتی اجلاس بھی منعقدہوا۔ ڈاکٹر محمد آصف 5 روزہ تبلیغی دورہ مکمل کر کے رات 11 بجے کھاریاں سے لاہور کی طرف روانہ ہو گئے۔یہ دورۂ ختم نبوت راقم کی نگرانی میں جبکہ مولانا احسان اﷲ اشرفی، مولانا الیاس احمد، مولانا مدثر سرگانی، مولانا غلام شبیر ،مولانا محمد حسن، قاری شریف الدین، حافظ عطاء المحسن ،حامد نادر ،حافظ سکندر ،حافظ وسیم اﷲ، حافظ معوذ، قاری محمداشفاق، حافظ خاور عباس، کاظم اشرف ،کاشف محمود ،محمدمعاذبٹ،اور سیدشعیب شاہ صاحب کے تعاون اور رہنمائی سے مکمل ہوا ۔جبکہ میڈیا کی ذمہ داری حافظ محمد سفیان نے ادا کی ۔