لاہور(پ ر)متحدہ تحریک تحفظ ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے قادیانی جماعت کی طرف سے اپنے آپ کوانتخابی فہرستوں میں بڑی تعداد میں بطورمسلم اندراج کرانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کامطالبہ کیاہے ۔ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیر عبداللطیف خالدچیمہ نے کہاہے کہ مختلف مقامات پربے شمار قادیانیوں نے اپنے آپ کوبطور مسلمان ووٹر درج کرایاہے جوناصرف آئین سے انحراف بلکہ مسلمانوں کے حقوق غصب کرنے کے مترادف بھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب اس کانوٹس لیاجاتاہے توامریکی ومغربی میڈیا اس پر پاکستان مخالف پروپیگنڈہ مہم شروع کردیتاہے لیکن اس بات کا لحاظ نہیں رکھاجاتاکہ قادیانی دھوکہ دہی کے تحت آئین وقانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خودکوشناختی کارڈاورانتخابی فہرستوں میں کیوں کر بطورمسلمان اندراج کراتے ہیں،انہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ کیاجارہاہے کہ قادیانیوں کے ساتھ امتیازی سلوک ہورہاہے لیکن ہماراسوال یہ ہے کہ عالمی اداروں سے کیاکوئی پوچھنے والانہیں ہے کہ قادیانی جس ریاست سے حقوق اورمراعات حاصل کررہے ہیں اس کے فرائض اداکرنے سے کیوں کرانکاری ہیں،انہوں نے کہاکہ قادیانی ترجمان کا یہ پروپیگنڈہ بھی بے بنیاد ہے کہ قادیانیوں کو ٹارگٹ کلنگ کیاجارہاہے ،انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی عالمی لہر کی وجہ سے درجنوں مساجد اورامام بارگاہیں بم دھماکوں،فائرنگ اورتخریب کاری کا نشانہ بن چکی ہیں،اس دوران ان پورے دس سالوں میں ایک قادیانی عبادت گاہ پرحملہ ہوا جس کوجان بوجھ کرہوادی گئی اورپاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم تیزکی گئی ۔انہوں نے کہاکہ جب قادیانی اپنے آپ کا فر اقلیت تسلیم کرنے کے لئے تیارنہیں تواس طرح تصادم کا موجب تووہ خود بن رہے ہیں ،انہوں نے امریکا،انڈیااوراسرائیل قادیانیوں کے ذریعے پاکستان میں تخریب کاری اوردہشت گردی کو ہوادے رہے ہیں اورمظلوم بھی قادیانیوں کوظاہرکیاجارہاہے جوسراسر خلاف واقعہ ہے ۔عبداللطیف خالد چیمہ نے مطالبہ کیاکہ قانون تحفظ ختم نبوت اور قانون ناموس رسالت کے حوالے سے حکومت پیپلزپارٹی کے دور کے وزیر قانون بابراعوان کی تیار کردہ سمری جس پر اس وقت کے وزیر اعظم کے دستخط بھی ہیں کوازسر نو سامنے لایاجائے کیونکہ اس سمری پرتمام مکاتب فکر اور پوری قوم نے خوشی کااظہار کیاتھا اوراس کی توثیق بھی کی تھی ،انہوں نے کہاکہ امریکا اوریورپی یونین جتنامرضی زورلگالیں وہ مسلمانوں کے ایمان وعقیدے کوتبدیل نہیں کرسکتے اورنہ ہی کوئی بین الاقوامی طاقت اپنی فنڈنگ اوراپنی این جی اوز کے زور پرملکی آئین سے قانون تحفظ ختم نبوت اور قانون ناموس رسالت کو تبدیل کرسکتی ہے ۔