مولانا چوہان سلیم اﷲ سندھی، ڈائریکٹر مولانا عبیداﷲ سندھی اکیڈمی راجو گوٹھ
پاکستان میں کیا ہوگا کے عنوان سے حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کی مشہور عام تقریر جو لیگی سیاستدانوں کے خطرناک رویوں کے مضمرات کو بہترین انداز میں فاش کرتی ہے، کئی برس سے بار بار چھپ رہی ہے۔ آخری ایڈیشن میں اس موضوع پر حضرت شاہ صاحب کے اقوال و افکار یکجا کیے گئے تھے، اسی ایڈیشن کو سندھی زبان میں ترجمہ کرنے کی سعادت مجھے حاصل ہوئی۔ سندھی کتاب کا عنوان ’’پاکستان مـ چا تھیندو؟‘‘ رکھا گیا۔
کتاب کے حرف اول کے عنوان سے حضرت مولانا سید محمد کفیل شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں:
’’امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ سمیت مجلس احرار اسلام کے اکثر راہنماؤں نے پاکستانی شہریت کو ہی اختیار کیا، اور پاکستان کو سچے دل سے تسلیم کیا اورتمام صلاحیتیں و سرگرمیاں پاکستان کی حفاظت کے لئے وقف کردیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ پاکستان بننے کے ۷۰ برس بعد بھی کچھ عناصر مجلس احرار اسلام اور جمعیت علمائے ہند کے اکابر کے خلاف زبان و قلم استعمال کر رہے ہیں۔احباب کا اصرار تھا کہ پاکستان بننے سے قبل اور بعد میں مجلس احرار اسلام کے موقف کو بغیر کسی قطع و برید کے پیش کیا جائے تاکہ حقیقت کھل کر سامنے آجائے۔
بانی ٔ احرار امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ نے پاکستان بننے سے قبل و بعداپنے سینکڑوں تقاریر اور نجی مجالس میں بہت کچھ کہا ہے، حضرت امیر شریعت کی تقاریر اس وقت کے اخبارات و رسائل میں شایع ہوتی رہیں۔ شاہ صاحب کی سوانح نگاروں نے، جن میں خان غازی کابلی رحمہ اﷲ، آغا شورش کاشمیری رحمہ اﷲ، جانباز مرزا شامل ہیں، اپنی اپنی کتابوں میں شاہ صاحب اور پاکستان کے موضوع پر بہت کچھ لکھا ہے۔ ہمارے خاص دوست محترم ڈاکٹر زاہد منیر اس موضوع پر ایک مستقل کتاب” سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ اور پاکستان” بہت پہلے لکھ چکے ہیں‘‘۔
ضرورت تھی اس بے حد مقبول و مفید کتاب کا سندھی ترجمہ کیا جائے، تاکہ سندھی احباب امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ کی تقاریر سے حظ حاصل کریں۔ سندھی ترجمہ بندہ نے کیا ہے، ترجمہ کیسا ہے، اس کے متعلق سندھ کی مشہور علمی قدآور شخصیت استاذالعلماء حضرت مولانا محمد رمضان پھلپوٹو لکھتے ہیں:
’’ ہمارے سندھ کے نوجوان ساتھی مولانا سلیم اﷲ چوہان نے سندھی ترجمہ کر کے سندھ کے احباب کے لئے بڑا احسان کیا ہے۔‘‘
اس کتاب کی رونمائی کے حوالے سے میں نے اپنے استاذ محترم استاذالعلماء حضرت مولانا محمد رمضان پھلپوٹو کو درخواست کی تھی کہ صوبہ سندھ کی سطح پر ۲۵مارچ۲۰۱۸ء کو جامعہ حمادیہ مظہرالعلوم منزل گاہ سکھر میں منعقد ہونے والی ”پیغام جمعیت کانفرنس” میں اگر میری اس کتاب کی تقریب رونمائی ہوجائے تو بندہ کے لئے بہت بڑا اعزاز ہوگا۔
حضرت مولانا محمد رمضان پھلپوٹو نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو صاحب سے فرمایا مولانا سلیم اﷲ چوہان کی نئی کتاب امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ کے خطبات پر مشتمل چھپ کر منظر عام پر آ گئی ہے، اگر اس کتاب کی رونمائی قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتھم العالیہ کے مبارک ہاتھوں سے ہو جائے تو اچھا ہے۔ علامہ راشد صاحب نے اس پر صاد فرمایا اور کہنے لگے ان شاء اﷲ کتاب کی رونمائی قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتھم العالیہ کے مبارک ہاتھوں سے ضرور ہوگی۔
کانفرنس کے روز حضرت الاستاذ مولانا محمد رمضان پھلپوٹو زید مجدہم نے مجھے کتاب لے کر اسٹیج پر آنے کا حکم فرمایا۔ کتاب کی تقریب رونمائی سے پہلے جامعہ حمادیہ مظہرالعلوم منزل گاہ سکھر کے فضلا کی دستار بندی قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن حفظہ اﷲ و دیگر مہمانان گرامی کے ہاتھوں سر انجاپ پائی۔ قائد جمیعت حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتھم العالیہ کے خطاب سے پہلے جرنیل ابن جرنیل حضرت علامہ راشد محمود سومرو نے مائیک پر اعلان فرمایا کہ: ” اب قائد جمیعت حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم العالیہ نوجوان عالم دین مولانا سلیم اﷲ چوہان کی کتاب ’’پاکستان مـ چا تھیندو؟‘‘کی رونمائی فرمائیں گے”۔ اور مولانا سلیم اﷲ چوہان قائد جمیعت حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتھم العالیہ کو اپنی کتاب ہدیہ دیں۔ یہ اعلان سن کر میں اٹھا اور مولانا فضل الرحمان دامت برکاتہم العالیہ سے مصافحہ کیا اور اپنی کتابان کی بارگاہ میں نذر گزاری۔ یوں میری کتاب ’’پاکستان مـ چا تھیندو؟‘‘کی رونمائی قائد جمیعت حضرت مولانا فضل الرحمان دامت برکاتھم العالیہ کے مبارک ہاتھوں سے سندھ کے تاریخ ساز کانفرنس بتاریخ میں بتاریخ ۵۲ مارچ ۸۱۰۲ء بروز اتورا ہوئی۔ ذالک فضل اﷲ یوتی من یشاء