لاہور(پ ر)تحریک آ زادی اورتحریک ختم نبوت کے نامورمجاہد،بطل حریت حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے مجلس احراراسلام اورتحریک تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام سید عطاء المہیمن بخاری کی صد ارت میں ایوان اقبال لاہورمیں منعقدہ عظیم الشان ’’امیر شریعت کانفرنس‘‘میں متفقہ طورپر منظور کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریک خلافت کی بظاہر ناکامی کے بعد سید عطاء اللہ شاہ بخاری نے اپنے قابل قدر رفقاء چودھری افضل حق ،مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی،مولانا ظفر علی خان ،مولانا داؤد غزنوی ،اور دیگر کے ہمراہ مل کر برصغیر سے برٹش ایمپائر کو دیس نکالا دینے کے لئے مجلس احرار اسلام کے نام سے ایک قافلۂ سخت جاں تیار کیا ،جس نے برطانوی سامراج کے لگائے گئے پودے ’’فتنۂ قادیانیت ‘‘ کے استیصال کے لیے تاریخی کردار ادا کیا ، اعلامیے میں کہا گیا کہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر ایک اللہ کی بندگی میں لانے کے لیے دن رات ایک کردیا ،سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے مجلس احرار اسلام کے پلیٹ فارم پر تمام مسلم مکاتب فکر کو یکجان کیا ،اور فرقہ واریت اور طبقہ واریت کے خلاف مجلس احرار اسلام کا پلیٹ فارم مہیا کرکے تسلسل کے ساتھ تحریک ختم نبوت چلائی ،جس کے نتیجے میں 7 ستمبر 1974 ء کو بھٹو مرحوم کے دور میں قومی اسمبلی کے فلور پر لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ،اور 26 ۔اپریل 1984 ء کو صدر ضیاء الحق مرحوم نے امتناع قادیانیت آرڈینس جاری کیا ،جس کی رو سے قانونی طور پر قادیانی شعائر اسلام استعمال نہیں کرسکتے ،لیکن افسوس کہ ان قوانین پر عمل نہیں ہورہا اور قانون توہین رسالت کی اصلاح کے نام پر اس کو غیر مؤ ثر بلکہ ختم کرنے نکی مذموم کوششیں جاری ہیں ،امیر شریعت کانفرنس ،اتحاد امت کی غمازی کرتے ہوئے عالمی قوتوں کو یہ پیغام دینے چاہتی ہے کہ وہ مظلوم عوام پر ظلم بند کردیں ،کہ ظلم کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوا کرتا ،فرعون ونمرود کے کردار کو سامنے رکھا جائے تو بادی النظر میں یہ کہا جاسکتا ہے ،کہ اسلام ومسلمانوں کا ایک راؤنڈ ابھی باقی ہے ،اعلامیے میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا،کہ نامساعد حالات کے باوجود سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کے ہمہ جہت کردار کو زندہ کرنے کے لیے مشترکہ جدوجہد وقت کا تقاضا ہے ،تمام رہنماؤں نے اس امر پربھی اتفاق کیا کہ دہشت گردی کی جڑیں بیرونی قوتوں سے جاملتی ہیں ،امریکہ ،دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور کمزور ممالک کے خلاف جارحانہ اقدامات کرکے انسانیت دشمنی کا مظاہر ہ کررہا ہے ،مشترکہ اعلامیے میں آئین وقانون کی بالادستی قائم کرنے اور سیاسی انتہاء پسندی کے خاتمے کا عزم کا اظہار بھی کیا گیا ،اور کہا گیا کہ ملک کے بیانیے کو بدلنے کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی ،کانفرنس سے قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری ،جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ،انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ (مکہ مکرمہ) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر خواجہ عزیز احمد ،مولانا مجاہد الحسینی ،جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی ،پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی ،مولانا فضل الرحیم ،جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ،پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ ،پاکستان مسلم لیگ (ق ) چودھری پرویز الہٰی ،تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر حافظ عاکف سعید ،قائد اہل سنت مولانا محمد احمد لدھیانوی ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر حافظ ناصر الدین خان خاکوانی ،میاں محمد اجمل قادری ،ڈاکٹر عتیق الرحمن ،پاکستان مسلم لیگ ن کے حافظ میاں محمد نعمان ،مولانا مفتی محمد حسن ،مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر پروفیسر خالد شبیر احمد ،سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ ،نائب امیر سید محمد کفیل بخاری ،میاں محمد اویس ،قاری محمد یوسف احرار ،مفتی عطاء الرحمن قریشی ،انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر احمد علی سراج مدینہ منورہ ،جمعیت علماء اسلام (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی ،متحدہ جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سید ضیا ء اللہ شاہ بخاری ،تحریک تحفظ حرمین شریفین کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر ،روزنامہ اوصاف کے چیف ایڈیٹر مہتاب احمد خان،علماء کونسل پاکستان کے سربراہ مولانا زاہد محمود قاسمی ،مولانا فضل الرحمن درخواستی ،حافظ محمد سعید نقشبندی ،مولانا محمد سید انیس شاہ ،مولانا محب النبی ،سید عطاء اللہ شاہ بخاری ثالث ،ڈاکٹر محمد الیاس فیصل مدینہ منورہ،قاری محمد رفیق وجھوی ،قاری سید انوارلحسن بخاری ،سید سلمان گیلانی ،حافظ محمد قاسم گجر ،حسن افضال صدیقی ،حافظ محمد عابد مسعود ڈوگر ،مولانا تنویر الحسن احرار ،کرنل (ر)فاروق احمد خان ایڈوکیٹ ،ختم نبوت لائرز فورم کے چئیرمین غلام مصطفی چودھری ایڈوکیٹ ،ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن پاکستان کے چئیرمین چودھری محمد ظفر اقبال ایڈوکیٹ اور کئی دیگر رہنماؤں نے شرکت وخطاب کیا ۔ مقررین نے کہاکہ امیر شریعت سید عطا ء اللہ شاہ بخاری نے جب جدوجہد شروع کی تو برطانوی سامراج کا قبضہ تھا آج خطے پر امریکن سامراج مسلط ہے اس سامراج کے تسلط کو ختم کرنے کیلئے پھرایک عطاء اللہ شاہ بخاری کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ امیر شریعت نے سرمایہ پرستوں ، جاگیرداروں اورقادیانیوں کو للکارا،امیرشریعت نے سامراجی قوتوں کا خوف ختم کرکے رکھ دیا، یہ امیر شریعت ہی تھے جنہوں نے 1934 ء میں قادیان میں داخل ہوکر پوری دنیا میں کفر بے نقاب کیا، جیلیں کاٹیں لیکن ناموس رسالت ﷺ پر آنچ نہ آنے دی، امیر شریعت نے 1953ء میں تمام مکاتب فکر کو کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے مشترکہ پلیٹ فارم پر اکٹھے کیا اور اس کووقت کی حکومت کے ساتھ تین مطالبات رکھے ،موسیو ظفر اللہ خان کو وزارت خارجہ سے ہٹا یا جائے ،قادیانیوں کو کلیدی عہدوں سے علیحدہ کیا جائے اور قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت ڈکلئیر کیا جائے ،مسلم لیگی ظالم حکمرانوں نے دس ہزار مجاہد ختم نبوت کے مقدس خون سے ہاتھ رنگے اور کہا کہ اگر ہم نے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا ،تو امریکہ ہماری گندم بند کردے گا۔مقررین نے کہا آج یہ کہا جارہا ہے کہ اگر ہم نے امریکہ کی نہ مانی تو امریکہ ہمارے ڈالر بند کردے گا،مقررین نے کہا کہ 1974 ء میں بھٹو مرحوم نے قادیانیوں کو اقلیت قرار دیا ،یہ سب کچھ شہدأ ختم نبوت کے خون کے صدقے اور سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی قربانیوں کا نتیجہ ہے ،انہوں نے کہا کہ آج سینٹ کی قائمہ کمیٹی قانون توہین رسالت کی اصلاح کے نام پر بلکہ ختم کرنا چاہتی ہے اور حکمران قادیانیت کو پرموٹ کررہے ہیں ،یہ قوم ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت جیسے قوانین میں کسی قسم کی تبدیلی قبول نہیں کرے گی ،جانوں کی قربانی اس کے لیے تو معمولی بات ہے ،مقررین نے انتباہ کیا کہ حکومت قادیانیت نوازی اور دین دشمنی ترک کردے اور وطن عزیز کے خلاف کام کرنے والے گروہوں کو نکیل ڈالے ،ورنہ جو لاوا پھٹے گا وہ بہت سوں کو بہا کر لیے جائے گا ،مقررین نے ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کے دفاع کے عزم کا اظہار کیا ،اور کہا کہ بین الاقوامی لابیاں قادیانیوں کو سپورٹ کررہی ہے اور قادیانی وطن عزیز کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ایسے میں پھر ایک عطاء اللہ شاہ بخاری چاہیے جو جرأت واستقامت کے ساتھ اس تحریک کو آگے بڑھائے ۔مقررین نے کہا کہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری کو خراج عقیدت پیش کرنے کا سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم اِنٹی سامراج کردار ادا کرنے والے بن جائے ، دین ،ختم نبوت اور پاکستان کا تحفظ کرنے والے بن والے جائیں ،مقررین نے کہا کہ یکم فروری 2017 ء کو مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں تحریک تحفظ ناموس رسالت کی اے پی سی نے جو چھ مطالبات طے کیے تھے وہ اب بھی سٹینڈکرتے ہیں لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے سنٹر فار فزکس کو قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ واپس لیا جائے ،چناب نگر کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کو نہ دئیے جائیں ،سانحہ دوالمیال میں حکومت قادیانیوں کی طرف داری ختم کردے ،ضلع خوشاب میں مسجد یمامہ والے مقدمہ میں قادیانیوں کا اثر ونفوذ اور امتناع قادیانیت ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے ۔کانفرنس کی قرار داد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی روشنی میں مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ،اور قادیانیوں کی صحیح تعداد محکمہ شماریات کے ذریعے قوم کے سامنے لائی جائے ۔