طلحہ شبیر
مجلس احرار نے اپنے قیام سے آج تک ہر میدان میں ہر محاذ پر نمایاں کردار ادا کیا اور کامیابیوں سے ہمکنار ہوئی۔ مجلس احرار نے باقی تحاریک کے ساتھ ساتھ ختم نبوت کی تحریک کو خاص طور پر حرز جاں بنایا اور آج بھی اپنے وجود کو تحفظ ختم نبوت کی شناخت کے ساتھ باقی رکھے ہوئے ہے۔
مجلس احرار نے حضرت امیر شریعت ، مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی اور دیگر قائدین رحمہم اﷲ کی قیادت میں جس طرح 1934میں سب سے پہلے فاتحانہ طور پر قادیان میں داخل ہوکر مسلمانوں کو اس فتنہ سے باخبر کیا اور ان کے ایمانوں کو بچانے کی کوشش کی اسی طرح پاکستان کے شہر چناب نگر (ربوہ) میں بھی 27فروری 1976کو ابنائے امیر شریعت قافلۂ حریت کو لے کر وطن عزیز کے اس ٹکڑے کو پاک سرزمین کا حقیقی مصداق بنانے اور قادیانیت کے جبرو تسلط ختم کرنے کے لیے فاتحانہ انداز میں داخل ہوئے اور مرکز ختم نبوت جامع مسجد احرار قائم کی اور پہلی نماز جمعہ ادا کی، آج بھی جامع مسجد احرار مدرسہ ختم نبوت میں قرآن وحدیث کی تعلیم وتدریس اور قادیانیو ں کو دعوت اسلام کی محنت جاری ہے۔ مجلس کے مرکزی مبلغ مولانا محمد مغیرہ نے بتایا کہ جب سے مجلس احرار نے دعوت کی محنت شروع کی کو ئی مسلمان اﷲ کے فضل سے قادیانی نہیں ہوا جبکہ بہت سے قادیانی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔
مجلس احرار اسلام کے اکابر نے ہمیشہ اخلاص اور للٰہیت سے کام کیا انہیں اپنے مؤقف کی صداقت پر لازوال یقین تھا وہ ہمیشہ نتیجہ کی فکر کیے بغیر استقامت کے ساتھ اپنے مشن کے ساتھ وابستہ رہے ان کے ہاں کامیابی کا معیار قلت وکثرت نہیں تھا۔ انہوں نے 1953میں تحریک ختم نبوت کی قیادت کی اور بعد ازاں جتنی بھی تحاریک چلیں ان سب میں بھرپور طریقے سے شرکت کی اور انہی کی چلائی ہوئی تحریک کا نتیجہ ہی تھا کہ جب 1974میں قادیانیوں پاکستان کے قانون میں غیر مسلم اقلیت لکھا گیا۔
29دسمبر 1929 مجلس احرار کا یوم تاسیس ہے جب حضرت امیر شریعت اور ان کے فکر مند احباب نے مجلس احرار اسلام قائم کی۔ الحمد ﷲ آج جماعت کو قائم ہوئے 88برس مکمل ہوچکے ہیں اس تاریخ کو ہر سال جماعت کے تمام دفاتر میں پرچم کشائی کی روایتی تقریب منعقد کی جاتی ہے اور کارکنان احرار تجدید عہد کرتے ہیں۔ یہ تقاریب ہر خاص وعام کے ایمان کو تازگی بخشتی ہیں اور دلوں پر دیر پا اثر قائم کرتی ہیں۔
الحمد ﷲ آج بھی احرار پر عزم ہیں اور اپنے قائد ابن امیر شریعت مولانا سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہٗ کی قیادت میں تحفظ ختم نبوت وناموس اصحاب رسول علیہم الرضوان اور وطن عزیز پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔ اﷲ سے دعا ہے کہ ہمیں بھی ان اکابر کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دیں اور ختم نبوت کی خدمت میں قبول فرمائیں۔