(قسط: ۱)
مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ
(استاد گرامی مولانا مشتاق احمد چنیوٹی رحمۃ اﷲ علیہ ان چند علماء میں سے تھے جنھوں نے اپنے لیے فقر کے راستے کو اختیار کرنا باعثِ شرم نہیں سمجھا اور تادمِ زیست اﷲ کے دین کی ہی خدمت کرتے رہے۔ ان کو قادیانی لٹریچر کا اختصاصی مطالعہ حاصل تھا۔ ایک بار خود مجھے فرمایا کہ مرزا قادیانی کی تمام تحریرات ایک بار مکمل پڑھ چکا ہوں اور دوسری بار بھی روحانی خزائن مکمل کر چکا ہوں، ملفوظات زیرِ مطالعہ ہے۔ مولانا معاشی طور پر انتہائی کمزور تھے، مگر حرمین شریفین میں حاضری کے شدید خواہش مند تھے۔ غیب سے وسائل پیدا ہوئے اور مولانا حجاز مقدس تشریف لے گئے اور وہیں ۷؍ ربیع الثانی ۱۴۳۶ھ مطابق ۲۸؍ جنوری ۲۰۱۵ء مکہ مکرّمہ میں بحالت احرام وفات پائی، رحمہ اﷲ تعالی۔ زیرِ نظر تحریر مرحوم و مغفور کی غالباً آخری مکمل تالیف ہے جو فروری ۲۰۱۳ء میں شائع ہوئی۔ اب ان کی یادگاری میں قسط وار شائع کی جا رہی ہے۔صبیح )
مرزا قادیانی کے کذب کے ہر پہلو پر گزشتہ ایک سو سال میں اتنا کچھ لکھا جا چکا ہے کہ تمام لٹریچر کا احاطہ کرنا بہت مشکل ہے۔ لیکن یہ بات یقینی ہے کہ لٹریچر کا اکثر حصہ ختمِ نبوّت اور فع ونزول عیسی علیہ السلام کے موضوعات پر عالمانہ مباحث اور مناظرانہ طرز استدلال پر مبنی ہے جو کہ اہل علم کے لیے ہی فائدہ مند ہے۔ عوام الناس قرآن و حدیث، اقوالِ اکابر، مناظرانہ طرزِ استدلال اور قادیانی تحریروں سے تفصیلی واقفیت نہ رکھنے کے باعث اصل حقائق کا صرف خلاصہ ہی معلوم کر سکتے ہیں جو کہ صرف ایک جملہ پر مشتمل ہے وہ یہ کہ ’’مرزا قادیانی کے تمام دعوے جھوٹے ہیں‘‘۔
بنا بریں سخت ضرورت محسوس ہوئی کہ مرزا قادیانی کے کذب کے چند عام فہم دلائل تحریر کیے جائیں تاکہ معمولی پڑھے لکھے احباب بھی استفادہ کر سکیں۔ اﷲ جل شانہٗ اس محنت کو اپنی رضا اور قایانیوں کے ہدایت کا ذریعہ بنادیں۔ و ما توفیقی الا باللّٰہ العلی العظیم۔
کذب مرزا کے عاہم فہم دلائل اپنی نوعیت و کیفیت اور طرزِ استدلال کے باعث متعدد اقسام میں تقسیم کیے جا سکتے ہیں، ان میں سے اس وقت ایک خاص قسم کے دلائل تحریر کرنا مقصود ہیں۔
اس کی تفصیل یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے اپنی جماعت (جسے وہ سلسلہ احمدیہ کہتا تھا) کے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ یہ سلسلہ منہاجِ نبوت پر مبنی ہے اور مخالفین کو چیلنج کیا ہے کہ آؤ میرے سلسلہ کو منہاجِ نبوت پر پرکھو۔ اس سلسلہ میں مرزا قادیانی کے چند حوالے درج ذیل ہیں۔
قادیانیت کے منہاجِ نُبوّت پر قائم ہونے کا دعویٰ
حوالہ نمبر۱: میں دیکھتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ نے جو بنیاد اس وقت ایک سلسلہ آسمانی کی رکھی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ سلسلہ بالکل منہاجِ نُبوّت پر قائم ہوا ہے۔ اس کا پتہ اس طرز پر لگ سکتا ہے جس طرح انبیاء علیہم السلام کے سلسلوں کی حقانیت معلوم ہوئی۔ (ملفوظات، جلد: اوّل، ص: ۴۱۲۔ طبع جدید)
حوالہ نمبر۲: پھر عقل کے شیدائیوں کی نسبت فرمایا کہ جس طور سے ہم سمجھتے ہیں اور منہاجِ نبوّت پر یہ سلسلہ چل رہا ہے اس کے بغیر سمجھ نہیں آ سکتی یہ لوگ خواہ دہریہ ہوں یا نہ ہوں مگر بے بہرہ ضرور ہیں۔ پاک، زندگی، استقامت، توکل پورے طور پر نصیب نہیں ہوتا اور بڑے دنیا دار ہوتے ہیں۔ (ملفوظات، جلد: دوم، ص: ۵۹۵۔ طبع جدید)
حوالہ نمبر۳: ہمارا سلسلہ منہاجِ نبوّت پر ہے جس طرح رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو یہود اور نصاریٰ سے مقابلہ کرنا پڑا اسی طرح ہم کو بھی ان یہود صفت مسلمانوں اور نصاریٰ سے مقابلہ کرنا پڑا۔ (ملفوظات، جلد: ۴، ص: ۴۶۲۔ طبع جدید)
والہ نمبر۴: (یہود و نصاریٰ) کو چاہیے کہ ہم پر کوئی ایسا اعتراض کریں جو کسی پہلے نبی پر نہ ہو سکتا ہو، چاہیے کہ منہاجِ نُبوّت ہمیںح پرکھ لیں۔ (ملفوظات، جلد: ۵، ص: ۲۵۷۔ طبع جدید) پر
حوالہ نمبر۵: میں بار بار کہتا ہوں کہ اگر یہ تمام مخالف مشرق اور مغرب کے جمع ہو جائیں تو میرے پر کوئی ایسا اعتراض نہیں کر سکتے ہیں جس میں کوئی نبی شریک نہ ہو اور کوئی اعتراض میرے پر ایسا نہیں کہ کسی اور نبی پر وہی اعتراض وارد نہ ہوتا ہو۔ (تتمہ حقیقۃ الوحی روحانی خزائن، جلد: ۲۲، ص: ۵۶۵)
حوالہ نمبر۶: اور دنیا میں کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کا مجھے نام نہیں دیا گیا سو جیسا کہ براہین احمدیہ میں خدا نے فرمایا میں آدم ہوں ،میں نوح ہوں…… میں عیسیٰ بن مریم ہوں، میں محمد ﷺ ہوں یعنی بروزی طور پر……اور میرے نسبت جری اﷲ فی حلل الانبیاء فرمایا یعنی خدا کا رسول، نبیوں کے پیرایہ میں۔ (تتمہ حقیقۃ الوحی روحانی خزائن، جلد: ۲۲، ص: ۵۲۱)
ح بر۷والہ نمما کلات متفرقہ جو تمام دیگر انبیاء میں پائے جاتے تھے وہ سب حضرت رسول کریمﷺ میں ان سے بڑھ کر موجود تھے او:اب وہ سارے کمالات حضرت رسول کریم سے ظلی طور پر ہم کو عطا کیے گئے اور اسی لیے ہمارا نام آدم، ابراہیم، موسی، نوح، داؤد، یوسف سلیمان، یحییٰ، عیسی وغیرہ ہیں۔ (ملفوظات، جلد: سوم، ص: ۲۷۰ مطبوعہ لندن)
مرزا قادیانی کے ان بلند بانگ دعووں کی وجہ سے ضروری تھا کہ مرزا قادیانی کی ذات، احوال و کردار کو منہاجِ نُبوّت کے پہلو سے بھی پرکھا جاتا چنانچہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے احقر نے قلم اٹھایا اور محنت شاقہ سے مطلوبہ مواد جمع کیا ہے۔ احقر کے محدود علم کے مطابق مخدوم العلماء حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی مرحوم نے اس موضوع پر ایک کتابچہ لکھا تھا جو کہ نہایت مختصر تھا، احقر نے اس اجمال کی شرح لکھ دی ہے تاکہ قادیانی احباب بھی غور سے پڑھ سکیں، مرزا قادیانی اور قادیانیت کے متعلق دل آزار الفاظ استعمال کرنے سے حتی الامکان گریز کیا ہے۔ اہلِ علم سے یہ گزارش ہے کہ اس کتابچہ کے بعض عنوانات ممکن ہیں فاضلانہ و متکلمانہ انداز کے موافق نہ محسوس ہوں تو احقر کو معذور تصور فرمائیں۔ احقر نے داعیانہ اسلوب میں قارئین کی ذہنی و علمی سطح پر اتر کر لکھا ہے، البتہ اگر کوئی مضمون صراحۃً غلط ہو تو احقر کو آگاہ فرمائیں، ان شاء اﷲ تعالیٰ اصلاح کرنے سے کوئی چیز رکاوٹ نہ ہو گی۔ واللّٰہ الموفق والمعین
معیار نمبر ۱: انبیاء کرام دنیوی اساتذہ کے شاگرد نہیں ہوتے
حضرات انبیاء کرام علیہم السلام تلامیذ الرحمن ہوتے ہیں، وہ اﷲ تعالیٰ ہی سے علوم و معارف حاصل کرتے ہیں، ان کا استاد صرف اﷲ جل شانہٗ ہی ہوتا ہے۔ حدیث شفاعت میں ہے:
فیقول الانبیاء کلنا نبی اُمی فأنی اینا ارسل (صحیح ابن حبان، جلد: ۴، ص: ۱۰۸، رقم الحدیث: ۶۴۸۹)
ترجمہ پس انبیاء کرام کہیں گے کہ ہم تمام نبی اُمّی ہیں اسے ہم میں سے کس کی طرف بھیجا گیا ہے۔
اس امر کا اعتراف مرزا قادیانی نے اس طرح کیا ہے۔
’’لاکھ لاکھ حمد اور تعریف اس قادر مطلق کی ذات سے لائق ہے کہ جس نے ساری ارواح اور اجسام بغیر کسی مادہ اور ہیولیٰ کے اپنے ہی حکم اور امر سے پیدا کر کے اپنی قدرت عظیمہ کا نمونہ دکھلایا اور تمام نفوس قدسیہ انبیاء کو بغیر کسی استاد اور اتالیق کے آپ ہی تعلیم اور تادیب فرما کر اپنے فیوض قدیمہ کا نشان ظاہر فرمایا‘‘۔
(براہین احمدیہ، حصہ اوّل، ص: ۷، روحانی خزائن، جلد: اوّل، ص: ۱۶)
سب نبی تلامیذ الرحمن ہیں۔ (اربعین۲، روحانی خزائن، جلد: ۱۷، ص: ۳۵۸ حاشیہ)
جب مسلمانوں کی طرح مرزا قادیانی بھی اس امر کو تسلیم کرتا ہے کہ انبیاء کرام کا کوئی دنیوی استاد نہیں ہوتا تو آئیے اس پیمانہ پر مرزا قادیانی کو بھی پرکھیں، اس لیے کہ اس کا دعویٰ ہے۔
۱۔ خدا تعالیٰ نے میرا نام نبی اور رسول رکھا ہے۔ (ایک غلطی کا ازالہ روحانی خزائن، جلد: ۱۸، ص: ۲۱۱)
۲۔ میں رسول اور نبی ہوں۔ (نزول المسیح، حاشیہ، ص: ۳، روحانی خزائن، جلد: ۱۸، ص: ۳۸۱)
۳۔ یٰس انک لمن المرسلین علی صراط مستقیم۔
اے سردار تو خدا کا مرسل ہے راہ راست پر۔ (حقیقۃ الوحی روحانی خزائن، جلد: ۲۲، ص: ۱۱۰)
اگر مرزا قادیانی کا دعویٰ درست ہوتا تو یقینا اس کا بھی کوئی دنیوی استاد نہ ہوتا لیکن ہم اس کے اپنے قلم سے اس کی دنیوی تعلیم کا حال لکھا ہوا دیکھتے ہیں۔ آپ بھی ملاحظہ فرمائیں۔
’’بچپن کے زمانہ میں میری تعلیم اس طرح ہوئی کہ جب میں چھے سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلم میرے لیے نوکر رکھا گیا۔ جنھوں نے قرآن شریف اور چند فارسی کتابیں مجھے پڑھائیں اور اس بزرگ کا نام فضل الٰہی تھا اور جب میری عمر تقریباً دس برس کی ہوئی تو ایک عربی خواں مولوی صاحب میری تربیت کے لیے مقرر کیے گئے جن کا نام افضل احمد تھا…… مولوی صاحب موصوف جو ایک دین دار اور بزرگوار آدمی تھے وہ بہت توجہ اور محنت سے پڑھاتے رہے اور میں نے صرف کی بعض کتابیں اور کچھ قواعد نحو، ان سے پڑھے اور بعد اس کے جب میں سترہ یا اٹھارہ سال کا ہوا تو ایک اور مولوی صاحب سے چند سال پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ ان کا نام گل علی شاہ تھا ان کو بھی میرے والد نے نوکر رکھ کر قادیان میں پڑھانے کے لیے مقرر کیا تھا اور ان آخر الذکر مولوی صاحب سے میں نے نحو اور منطق اور حکمت وغیرہ علوم مروجہ کو جہاں تک خدا تعالیٰ نے چاہا حاصل کیا اور بعض طبابت کی کتابیں میں نے اپنے والد صاحب سے پڑھیں اور وہ فن طبابت میں بڑے حاذق طبیب تھے۔ (کتاب البریہ، روحانی خزائن، جلد: ۱۳، ص: ۱۷۹ تا ۱۸۱)
مرزا قادیانی کی ہر دو تحریروں سے معلوم ہوا۔
۱۔ انبیاء کرام کسی دنیوں استاد کے شاگرد نہیں ہوتے۔
۲۔ مرزا قادیانی نے دنیوی اساتذہ سے علم حاصل کیا۔
۳۔ مرزا قادیانی کا دنیوی اساتذہ کا شاگرد ہونا، اس کے کذاب ہونے کی واضح ہے۔
معیار نمبر۲: انبیاء کرام ناپاک خیالات سے پاک ہوتے ہیں
ناپاک خیالات والے خواب آنا شیطانی تصرف سے ہوتا ہے اور انبیاء کرام شیطانی تصرفات سے پاک ہوتے ہیں اس لیے نہ وہ غلط قسم کے خواب دیکھتے ہیں اور نہ ہی انھیں احتلام ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں:
ما احتلم نبی قط۔(طبرانی، الخصائص الکبریٰ، جلد: ۱، ص: ۱۲۰۔ للسیوطی، ناشر مکتبہ حقانیہ پشاور)
اس اصول کی تائید اس قادیانی روایت سے ہوتی ہے۔
ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ انبیاء کو احتلام کیوں نہیں ہوتا؟ آپ نے فرمایا کہ چوں کہ انبیاء سوتے جاگتے پاکیزہ خیالوں کے سوا کچھ نہیں رکھتے اور ناپاک خیالوں کو دل میں آنے نہیں دیتے اس واسطے ان کو خواب میں بھی احتلام نہیں ہوتا۔
(سیرت المھدی، جلد: اوّل، ص: ۱۴۳، طبع جدید روایت نمبر ۱۵۰، طبع جدید)
بلاخوف تردید ہم کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی شیطانی تصرفات سے پاک نہ تھا اس لیے کہ ایک سفر میں اسے احتلام ہوا۔ (سیرت المھدی، جلد: اوّل، ص: ۷۵۷، روایت نمبر ۸۴۳)
ہم اس سے زیادہ اس دلیل کی کیا تشریح کریں بس یہی کہہ سکتے ہیں۔
آفتاب آمد دلیلِ آفتاب
(جاری ہے)