یوسف طاہر قریشی
چاروں کھونٹ ہے پھیلی شہرت آقا کی دنیا میں مشہور ہے رحمت آقا کی
اسے سرور و کیف کا ہے اک جام ملا جس نے بھی ہے دیکھی صورت آقا کی
دل میں ٹھاٹھیں مارے حُبِّ پیغمبر کرے حکومت من پر اُلفت آقا کی
فرق مٹایا اپنے اور پرائے کا سب پہ رہی برابر رحمت آقا کی
گلی گلی میں بکھرے گوہر مدحت کے چمن چمن میں پھیلی چاہت آقا کی
نگر نگر میں نکہت ان کی یادوں کی نظر نظر میں روشن الفت آقا کی
کوچہ کوچہ کُوکے کوئل نعتوں کی گھر گھر میں گونجے ہے مدحت آقا کی
برکت برکت بول ہے ہر اک آقا کا کرم کرم ہے ذرا سی قربت آقا کی
رحمت رحمت رگ رگ پیارے رہبر کی نزہت نس نس کو دے نکہت آقا کی
طیّب طیّب ہر اک خصلت ان کی ہے طاہر طاہر عادت عادت آقا کی
قدم قدم پہ کھلیں گلاب صباحت کے حُسن کا نور بکھیرے صورت آقا کی
ہے معراج مبارک سفر محمدؐ کا منزل ہے اک اعلیٰ جنّت آقا کی
ملی کسی کو رفعت طور سینا کی اور ’’قاب قوسین‘‘ ہے رِفعت آقا کی
دنیا ایک گلاب ہے خوشبو آقا ہیں رنگت اس کی پاک رسالت آقا کی
انساں ہے اک پھول تو ایماں خوشبو ہے خوشبو کی ہے روح محبت آقا کی
باغِ سیرت سے ہے چنتا پھول وہی جس کے دل میں سچی اُلفت آقا کی
سُچّے موتی بن کر چمکے دل ان کے جن لوگوں نے دھاری سیرت آقا کی
رنگ برنگے مہکیلے ہوں جس میں پھول ایسا ’’گلدستہ‘‘ ہے سیرت آقا کی
خوشبو سے بھی بڑھ کر پاک تھے وہ انساں گئے سمیٹ جو صادق صحبت آقا کی
رحمت کی موجوں کا ریلا ڈھونڈے ہے اس جی کو، ہو جس میں اُلفت آقا کی
آقا کی آمد تھی مژدہ جنت کا رحمت کی اک لہر ہے بعثت آقا کی
دمک اٹھا ہے عالم اس کے ایماں کا جس نے ہے اپنائی سیرت آقا نعت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم