خواجہ فرقان غنی
زمانے بھر کا وہی خدا ہے اسی نے سب کو دیا ہوا ہے
خزانے اس کے وسیع تر ہیں تو در بھی اس کا کھلا ہوا ہے
اسی سے مانگو وہی تو رب ہے اسی نے پیدا کیے سبب ہیں
نہایت اعلیٰ مقام اُس کا جو اس کے در پر پڑا ہوا ہے
ہوا ہے محروم وہ عطا سے جو مانگتا ہی نہیں خدا سے
بہت ہے تاریک اس کی قسمت کہ ظلم خود پر کیا ہوا ہے
میں جاؤں مکے حرم کو دیکھوں نہاؤں رحمت کی بارشوں میں
وہاں پہ رحمت برس رہی ہے یہ حاجیوں سے سنا ہوا ہے
مجھے بھی رکھنا مرے خدایا ہمیشہ دیں پر تواپنے قائم
اسی نے پائی ہے کامرانی جو تیرے دیں سے جڑا ہوا ہے
بفیض آقا مجھے بھی اپنا بنا لے بندہ اے میرے مالک
سکوں اسی کو ملا ہوا ہے جو تیرا بندہ بنا ہوا ہے
یہ محض اُس کی ہے اک نوازش نہیں ہے میرا کمال کوئی
کہ اس نے فرقانؔ کو جو اپنی ثنا کی خاطر چُنا ہوا ہے
٭……٭……٭