کیپٹن صفدر کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں: عبداللطیف خالد چیمہ
لاہور(پ ر)مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا ہے کہ کیپٹن(ر)محمد صفدر نے قومی اسمبلی میں گزشتہ دودنوں میں جن خیالا ت وجذبات کا اظہار کیا ہے ان کا تعلق مسلمانوں کے عقیدے اور غیرت وحمیت سے ہے ،جذبات سے لبریز ان کی گفتگو اور تقریر سے تحریک ختم نبوت کی جماعتوں کو حوصلہ ہو اہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری جدوجہد کی ترجمانی کی گئی ہے انہو ں نے کہا کہ قومی سلامتی کے ضامن اداروں مسلح افواج،عدلیہ اور اٹامک انرجی کمیشن جیسے اداروں کے افسروں اور اہلکاروں سے عقیدہ ختم نبوت پر ایمان ویقین والے حلف نامے ضروری قراردینے کے حوالے سے ان کا مطالبہ پوری قوم کے دل کی آوازہے اور ملکی سلامتی کے حوالے سے ازحدضروری بھی۔انہوں نے کہا کہ ہم کئی ماہ سے یہ بات کہتے چلے آرہے ہیں کہ قائداعظم یونیورسٹی کے سنٹر فار فزکس کو قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب کرنا ناصرف بدترین قادیانیت نوازی ہے بلکہ نونہالان قوم کو دین سے دور کرنے کی سازش بھی ہے لیکن تحریک تحفظ ناموس رسالت ؐ کی اے پی سی کے مشترکہ مطالبے کے باوجود اس پر توجہ نہیں دی گئی ۔اب یہ مطالبہ قومی اسمبلی میں کیپٹن (ر)صفدر نے کرکے پورے ایوان اور مشینری کو متوجہ کردیاہے جس پر ہم ان کے شکرگزار ہیں لیکن مسلم لیگ ن کی اپنی ہی حکومت ایسا سب کچھ کررہی ہوتوپھر کیپٹن صفدر کا مطالبہ کس سے ہے انہوں نے کہا کہ سنیٹر راجہ ظفرالحق کی سربراہی میں جوکمیٹی تشکیل دی گئی ہے یہ تو وقت پاس کرنے کا روایتی طریقہ لگ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ حکومت اور اس کے کارندے اس سے بے خبر ہوں اور قادیانی لابی اپنا ہاتھ دکھا جائے ۔انہوں نے اس بات کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ حکومت قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر قائد اعظم یونیورسٹی کے سنٹر فار فزکس کے فیصلے کو واپس لینے سمیت یکم فروری 2017ء کو اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں تحریک تحفظ ناموس رسالتؐ کی اے پی سی کے تمام مطالبات تسلیم کرتے ہوئے 295سی کے قانون کیخلاف سرگرمیوں کا نوٹس لے اور قانون کے تحفظ کا دوٹوک اعلان کرے ۔چناب نگر میں ریاست در ریاست کا ماحول ختم کیا جائے۔حکومت دستوری اورقانونی رٹ بحال کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے اور چناب نگر میں متوازی عدالتیں ختم کرکے قانونی نظام کی بالا دستی بحال کی جائے ۔قادیانی چینلز کی نشریات کانوٹس لیا جائے اور ملک کے دستور اور قانون کے تقاضوں کے منافی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔چناب نگر(ربوہ)کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کونہ دیئے جائیں ۔سانحہ دوالمیال (چکوال)کے ذمہ داران قادیانیوں کو گرفتار کیا جائے اور اب تک قید بے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے ۔1974ء کی قرارداداقلیت اور1984ء کے امتناع قادیانیت ایکٹ کے آئینی تقاضے پورے کیے جائیں ۔اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ۔