ملتان (پ ر) مجلس احرارِ اسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے سینٹ سے منظور ہونے والے بل میں حکومت نے لفظی ہیر پھیر کر کے مرزائیت نوازی کا ثبوت دیا ہے۔ امیدوار کے فارم نامزدگی میں دیے گئے حلف کی عبارت تو باقی رہنے دی لیکن اس سے ’’حلف نامہ‘‘ کا لفظ نکال کر ’’اقرار نامہ‘‘ لکھ دیا گیا جس سے حلفیہ عبارت غیر مؤثر ہو گئی۔ انھوں نے کہا کہ قادیانی کبھی بھی ختمِ نبوّت کا حلف نہیں اٹھاتے لیکن اقرار نامے میں خاتم النبیین کا معنی اپنی مرضی کا کریں گے اور کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو کر چور دروازے سے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے۔ یہ چور دروازہ اُن کے لیے ’’ن‘‘ لیگ نے کھولا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر الفاظ تبدیل کرنے سے فرق نہیں پڑتا تو تبدیل کیوں کیے گئے۔ موجودہ ارکانِ پارلیمنٹ پرانا حلف نامہ دے کر ہی پارلیمنٹ میں آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں نے پارلیمنٹ کو پٹوار خانہ بنا دیا ہے۔ یہ کوئی اقرار نامہ معاہدہ بیع تو نہیں لکھا جا رہا تھا۔ آئین سازی نہایت حساس اور اہم معاملہ ہے۔ سید کفیل بخاری نے کہا کہ المیہ یہی ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے حلف کی پاسداری نہیں کی جس کی سزا وہ بھگت رہے ہیں۔ انھوں نے سوچا ’’حلف‘‘ کا لفظ ہی ختم کر دیا جائے تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔
انھوں نے کہا کہ حکمران جماعت نااہل سابق وزیر اعظم نواز شریف کو مسلم لیگ کا صدر ضرور بنائیں لیکن آئین کا ستیاناس نہ کریں۔ یہ اقدام متفقہ آئین کو متنازعہ بنا کر ملک میں انتشار پیدا کرنے کی سازش ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حلف کا لفظ بحال، اور حلف نامے میں تبدیل کیے گئے الفاظ ختم کر کے سابقہ الفاظ ’’میں صدق دل سے قسم اٹھا کر حلفاً کہتا ہوں‘‘ باقی رکھے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو دینی قوتیں سخت مزاحمت کریں گی۔