لاہور(پ ر)متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے قائدین اور رہنماؤں نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر قانون کا یہ کہنا تو بہت خوش آئندہے کہ ختم نبوت کے کالم میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جائے گی اور ہم اس کا خیر مقدم بھی کرتے ہیں لیکن سوال اپنی جگہ پر ہے کہ متعلقہ عبارت سے ’’حلف نامے‘‘ کی جگہ’’ اقرار نامہ‘‘ لانے کی ضرورت کیوں اور کس طرح پیش آئی وہ مہربانی فرمائیں اور اس سوال کا جواب دیں ۔انتخابی اصلاحات کے نام پر سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں جو بل لا یا گیا اس میں انتخابی امیدوار کے لئے درج حلف نامے کی عبارت کو ایک سادہ اقرارنامے میں تبدیل کرنا قادیانیت نوازی کے حوالے سے کسی گہری سازش کا پتہ دیتی ہے اور پوری قوم اس اضطراب میں مبتلا ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے کہیں یہ اسلام ،پاکستان اور آئین کے خلاف کوئی سازش تو نہیں ۔مجلس احراراسلام پاکستان کے امیر سید عطاء المہیمن بخاری،تنظیم اسلامی پاکستان کے امیر حافظ عاکف سعید،انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر مولانا محمد الیاس چنیوٹی،پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی،جمعیت علمائے پاکستان کے صدر قاری محمد زوار بہادر ،مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما رانا محمد شفیق خان پسروری،مجلس احراراسلام کے رہنما سید محمد کفیل بخاری،قاری شبیر احمد عثمانی اور دیگر نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ن لیگ کی پوری تاریخ قادیانیت نوازی اور توہین رسالت کے مجرموں کو نوازنے سے بھری ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اس بل میں عقیدہ ختم نبوت والی عبارت کے الفاظ کو بدلنے سے ایک بڑا ابہام پیدا ہوگیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ حکومت اور خصوصاًوفاقی وزیر قانون اس ابہام کو دور کریں اور اقرارنامے کی بجائے حلف(اوتھ)کے لفظ کو دوبارہ من وعن اسی طرح شامل کیا جائے جس طرح پہلے تھا۔مولانا زاہدلاراشدی نے کہاکہ اتنے حساس مسئلہ پر دینی حلقوں کو اعتماد میں لیے بغیر یہ ترمیم یا تبدیلی کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں یہ تو ایک نیا راستہ کھولنے والی بات ہے ، جو ہمیں کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اس جدوجہد کے پیچھے سو سال کی محنت ہے ہم اس پر احتجاج اور مزحمت کا حق رکھتے ہیں۔متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر عبداللطیف خالد چیمہ نے ایک پریس بریفنگ میں کہاکہ اس تبدیلی کے بعد قادیانی اس سے فائدہ اٹھا نے کی کوشش کریں گے آئین کے تحت قادیانیوں کو کافر قرار دئیے جانے کے حوالے سے بھی آئین کی دفعہ 7Bاور 7c کی ذیلی شقیں موجود تھیں جو حکومت نے ختم کر دی ہیں ان شقوں کے خاتمے کے بعد قادیانیوں کے لیے راہ ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ آئین کے تحت قانون بنانے کے اصول کو بھی مشکوک بنا دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے بعد اسے بحیثیت بیان حلفی ناقابل قبول بنا دیا جائے گا ، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اس حلف نامے کے بغیر بھی ترمیمی بل کے ذریعے حکومتی مقاصد پورے ہو سکتے تھے تو حلف اور قسم کے الفاظ کیوں ختم کیے گئے۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں اس قسم کی ترمیم قانون ساز اسمبلی سے منظور شدہ آئین کی بنیادی رو کے خلاف ہے ، علاوہ ازیں متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنونیرعبداللطیف خالد چیمہ نے ،عوامی مسلم لیگ کے چیئر مین شیخ رشید احمد اور جماعت اسلامی کے ایم این اے صاحبزادہ طارق اللہ سے فون پر ایوان کے اندر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور قانونی پیچیدگیوں کے حوالے سے کہا کہ وفاقی وزیرقانون زاہدحامد کا یہ کہنا قابل قدر اور آئین کے مطابق ہے کہ ختم نبوت کے کالم یا حلف کو ہرگز نہیں بدلہ گیا اس پر عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ وزیر قانون یہ فرمائیں کہ حلف نامے کا گریڈ کم کرکے اس کو اقرارنامے کی شکل دینا کیوں ضروری تھا اور یہ کس طرح خلاف آئین نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں امید کہ ارباب اختیار اس پر توجہ فرماکر اس اضطراب کو ختم کریں گے ۔