یوم آزادی 14اگست جبکہ 21اگست کو یوم امیر شریعت منایا جائےگا، احرار کی شاخوں کو سرکلر جاری: عبداللطیف خالد چیمہ
لاہور(پ ر)مجلس احراراسلام پاکستان نے کہا ہے کہ 14اگست کو یوم آزادی کے موقع پر ملک بھر میں پرچم کشائی کی تقریبات منعقد ہوں گئیں ۔21اگست کو حضرت امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری ؒ کی خدمات کوخراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور 7ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت یوم قرارداداقلیت کے طور پر منایا جائے گا ۔مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے ایک سرکلر کے ذریعے اپنی جماعت کی ماتحت شاخوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ جماعت کے مراکز ،مدارس ،مساجد اور دفاتر ختم نبوت میں 14اگست کو پرچم کشائی کا اہتمام کریں اور وطن سے محبت کے عہدکی تجدید کریں جبکہ حضرت امیر شریعت سید عطا ء اللہ شاہ بخاری کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے 21اگست کو یوم امیر شریعت کے موقع پر اجتماعات کا نعقاد کریں،انہوں نے سرکلر میں ہدایت کی کہ تمام ماتحت شاخیں 7ستمبر کو یوم تحفظ ختم نبوت کے موقع پر 7ستمبر1974ء کو بھٹو مرحوم کے دور میں قومی اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد کے حوالے سے اپنے اپنے مقام پر اجتماعات کو یقینی بنائیں اور قادیانی ریشہ دوانیوں پر روشنی ڈالیں ،انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم تحریک پاکستان کے اصل محرکات کی روشنی میں رائے عامہ کو بیدار کرنے کے لئے اقدامات کریں علاوہ ازیں مجلس فروغ نظریہ پاکستان نے بھی ملک بھر میں 14اگست کو یوم آزادی کی تقریبات منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے ،مجلس احراراسلام کے رہنما سید محمد کفیل بخاری اور عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ شہداء تحریک پاکستان اور بانی پاکستان کی روحوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ تحریک پاکستان کے اصل مقصد کو اجاگر کیا جائے وطن کی محبت کو عام کیا جائے اور تحریک پاکستان کی تہذیبی وثقافتی مقاصد کو نوجوان نسل تک منتقل کیا جائے اور ملک سے بدامنی اور دہشت گردی ختم کرنے کے لئے کوششوں کو تیز کردیا جائے ،انہوں نے کہا کہ سود کی لعنت ختم کئے بغیر ملک میں اسلامی نظام کی طرف کوئی پیش قدمی نہیں ہوسکتی ،انہوں نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ سیاسی محاذآرائی اورسیاسی انتہاپسندی نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے محب وطن اور مقتدر حلقوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس محاذ آرائی کو ختم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ،انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اور دینی جماعتیں پرامن دینی جدوجہد کی علم بردار ہیں سیاسی انتہا پسندی کا شکار جماعتوں اور رہنماؤں کو دینی قیادت کو طعنے دیتے ہوئے اب تو شرم آنی چاہئے ،انہوں نے کہا کہ دینی جماعتوں کا مطمع نظر اسلامی فلاحی ریاست کا قیام ہے جبکہ حزب اقتدار اور اپوزیشن کو سیاسی اقتدار حاصل کرنے کے سوا کوئی اور چیز نظر ہی نہیں آتی ۔