لاہور(پ ر)مذہبی جماعتوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے اجلاسوں کی کاروائی اور پاکستانی حکومت سے اسلامی قوانین ختم کرنے کے مطالبے کو مکمل طور پر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ آج کے دور میں کسی بالادست قوت کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ پاکستان کے اندرونی اورمذہبی معاملات میں مداخلت کرے ۔متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیر عبداللطیف خالد چیمہ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے 11,12اور25,26جولائی کوہونے والے اجلاسوں میں پاکستان کے معاملے پر بحث کی گئی اور پاکستانی حکومت سے مطالبہ کی گیا کہ وہ ہم جنس پرستی کی حوصلہ افزائی کرے ،قانون توہین رسالت وقانون قصاص ودیت کو ختم کرے ۔انہوں نے کہا کہ 84صفحات پر مشتمل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی یہ رپورٹ پاکستانی قوانین کے خلاف الزامات کی فہرست کی حیثیت رکھتی ہے ،اس کمیٹی نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ایک برس کے اندر ہمیں بتائے کہ اقوام متحدہ کی اس کمیٹی کی ہدایات پر کس حد تک عمل درآمد ہوا ہے،کمیٹی نے پاکستان کو ڈیڈ لائن بھی دی ہے کہ وہ 20جولائی 2020ء تک پاکستانی آئین کو مذکورہ شقوں کے حوالے سے تبدیل کرے ،انہوں نے کہا کہ ویسٹرن سولائزیشن اس حد تک انحطاط کا شکار ہوگئی ہے کہ وہ مسلمانوں کو ہم جنس پرستی کے لئے ڈکٹیٹ کررہی ہے ،انہوں نے کہا کہ توہین رسالت قوانین پر کمیٹی نے سب سے زیادہ اعتراضات کیے ہیں اور قادیانی اثرورسوخ یا لابنگ کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ کمیٹی نے کئی جگہ پر اپنی رپورٹ میں یہ تذکرہ بھی کیا ہے کہ قادیانیوں کے لئے الگ ووٹر لسٹ ختم کی جائے اور آئین کی دفعہ 295اور 298کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان قوانین کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اگر یہ قوانین فی الوقت ختم نہیں ہوتے تو ان میں فوری طور پر ترمیم کرکے غیر مؤثر کردیا جائے اور توہین رسالت کے کسی دل خراش واقعے کی اطلاع کرنے والے یا ایف آئی آر کے مدعی کے لئے سزا تجویز کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کمیٹی کی اس رپورٹ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں میں رائج ہر قسم کے تعلیمی نصابوں کا ازسر نوجائزہ لیا جائے اور مذہبی عقائد اور اسلامی عبادات کے متعلق مواد خارج کیا جائے ۔عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ مسلمان ایمان کی دعوت پر یقین رکھتے ہیں اور محسن انسانیت ﷺ کی توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتے ،انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پانامہ لیکس کی موشگافیوں سے باہر نکل آئے اور چودہ سوسال سے امت کے متفقہ معتقادات اور آئین کے دفاع وتحفظ کی طرف توجہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی تازہ ترین رپورٹ اور مطالبات کوسرکاری طور پرمسترد کرنے کا باضابطہ اعلان کرے۔۔انہوں نے تمام مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماؤں اور محب وطن سیاسی لیڈروں سے کہا ہے کہ وہ ان مسائل پر اپنامزاحمتی کردار ادا کریں ۔علاوہ ازیں مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر سید محمد کفیل بخاری نے گوجرانوالہ میں نماز جمعۃ المبارک کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطہ اسلام کے نام پر بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا اب اس کی بقاء اور سلامتی بانی پاکستان کے ویژن کے مطابق اسلامی نظام کے نفاذ میں مضمر ہے ۔انہوں نے کہا کہ بدامنی اور دہشت گردی ایسے ناسور ہیں جن کا مقابلہ ہم متحد ہوکر ہی کرسکتے ہیں لیکن اس کے لئے یہ شرط بھی ہے کہ ہم امریکہ اور غیروں پر انحصار ختم کرکے ایک اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں ۔انہوں نے کہا کہ 14اگست یوم آزادی کے موقع پر دینی جماعتیں اور دینی مدارس تقریبات منعقد کریں گے اور اس عہد کی تجدید کی جائے گی کہ تحریک پاکستان کے شہداء کی قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیاجائے گا اور پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست بن کرہی رہے گا۔