جانشین امیر شریعت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاری رحمہ اﷲ تعالیٰ
قصرِ نبوت کی آخری اینٹ، سلسلہ نبوت کی آخری کڑی اور کتاب نبوت کا آخری ورق سید الاولین والآخرین، قائد المرسلین، خاتم النبیین، حضرت محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے۔ آپ کے بعد نہ تو اب تک کسی شخص کو یہ منصب ملا ہے نہ مل سکتا ہے اور نہ ہی اب قیامت تک کسی کو کسب ومحنت اور ریاضت ومجاہدہ کے ذریعہ اور نہ ہی وہبی طور پر عطاء کیا جائے گا، چنانچہ اب کوئی ظلی وبروزی، تشریعی غیر تشریعی، مستقل یا عارضی، اُمتی یا غیر اُمتی غرض کسی قسم کا کوئی نبی اور رسول ہر گز، ہرگز پیدا نہیں ہو سکتا۔ حضور خاتم النبیین صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد نبوت اگر جاری ہوتی تو صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کو ملتی، جب اُن کو نہیں ملی تو اب اگر کوئی بڑے سے بڑا مسلمان اور صاحب کشف وکرامت بزرگ بھی خدانخواستہ نبوت کا دعویٰ کردے تو وہ قرآن کریم کی نُصوص صریحہ قطعیہ کے تحت کذاب ودجال، دائرہ اسلام سے خارج اور قطعی کافر ومرتد ہے۔ ختم نبوت کی حقانیت وقطعیت پر قیامت تک کے لیے سب سے پہلا اور مکمل اجماع ہے۔ جس کی روشنی میں لاہوری وقادیانی مرزائیوں کا دائرہ اسلام سے خارج، کافر مرتد اور ایک غیر مسلم اقلیت ہونا، قطعی ویقینی اور عالم اسلام کے متفقہ فتویٰ کے عین مطابق ہے۔