تحریک تحفظ ناموس رسالت کے رہنما اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری نے کہاہے کہ یکم فروری کو اسلام آباد میں ہونے والی اے پی سی کے مطالبات کے سلسلہ میں ایک ماہ کی ڈیڈ لائن گزرنے کے بعدتحریک تحفظ ناموس رسالت کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس 10 ۔مارچ کو اسلام آبا دمیں کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں منعقد ہو رہاہے جس میں تمام مکاتب فکر کے نامزد ارکان صورتحال کا جائزہ لے کر آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ،لاہور سے ملتان جاتے ہوئے چیچہ وطنی میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ سے ملاقات اور مشاورت کے بعد اپنے بیان میں سید محمد کفیل بخاری نے کہاکہ تحریک تحفظ ناموس رسالت کی اے پی سی نے جو مطالبات پیش کئے تھے ،ان میں قانون تحفظ ناموس رسالت کو نہ چھیڑنے ، سانحۂ دوالمیال کے قادیانی ملزمان کو گرفتار کرنے اور بے گناہ مسلمانوں کو رہا کرکے مقبوضہ مسجد مسلمانوں کے حوالے کرنے ،چناب نگر کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کو نہ دینے ،چناب نگر میں ریاستی رٹ قائم کرنے ،قائدا عظم یونیو رسٹی اسلام آباد کے سینٹر فار فزکس کو قادیانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام منسوب کرنے کا فیصلہ واپس لینے اور قادیانی چینلز کی نشریات کا نوٹس لیتے ہوئے ملکی دستور و قانون کے منافی نشریات پر پابندی عائد کرنے اور امتناع قادیانیت قوانین پر مکمل عمل درآمد کرنے جیسے مطالبات شامل تھے ،انہوں نے کہاکہ ان مطالبات میں کوئی ایک شق بھی ایسی نہیں ہے جو ملکی آئین وقانون سے ماورا ہو بلکہ یہ سب مطالبات اسلامیانِ پاکستا ن کے ایمان اور عقیدے کے آئینہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ دستور کے تقاضے بھی ہیں لیکن افسوس کہ اسلام کے نام پر بننے والے خطے میں مسلم لیگی حکمران ان مطالبات کو تسلیم کرنے کی بجائے کفر نوازی اور آئین شکنی کا مظاہرہ کررہے ہیں جو کسی طرح سے بھی خوش آئند نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ 10 ۔ مارچ کو اے پی سی کی اسٹیرنگ کمیٹی جو فیصلے بھی کرے گی وہ ان شاء اللہ تعالیٰ اتفاق رائے سے ہوں گے اور ہم ثابت کریں گے کہ ناموس رسالت کا عقیدہ مسلمانوں کو اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ علاوہ ازیں مجلس احرارا سلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ جو متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی کے کنونیر بھی ہیں،نے منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جناب جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے سوشل میڈیا پر توہین رسالت کے حوالے سے ریمارکس کو پوری ملت اسلامیہ کے ایمان و عقیدے اور جذبات کی ترجمانی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ سوشل میڈیا پر انبیاء کرام علیہم السلام اور مقدس ہستیوں کی توہین کو روکنے کے حوالے سے متعلقہ ادارے دانستہ غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں اور یہ عمل نظریۂ اسلام اور نظریۂ پاکستان سے انحراف ہے ، انہوں نے کہاکہ ہم جناب جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جرأت رندانہ پر ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور اُمید کرتے ہیں کہ قانون اور عدلیہ اس حوالے سے مسلمانوں کے ایمان و عقیدے کے تحفظ و دفاع کے لیے مناسب اقدامات اُٹھائیں گے ۔