عبد المنان معاویہ ؍ مولانا کریم اﷲ
ہرسال کی طرح امسال بھی/11 12ربیع الاول1438 ھ مطابق 12/11 دسمبر 2016 ء بروز اتوار سوموار چناب نگر میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے ز یر اہتمام 39 ویں سالانہ احرار ختم نبوت کانفرنس تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوئی، جس میں ملک بھر سے اکابر علمائے کرام ،زعمائے احرار وختم نبوت اور ملک کے طول وعرض سے دینی کارکنوں نے ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی۔
میں ان ہزاروں افراد کو دیکھ کر سوچ رہا تھا کہ آخر یہ لوگ اتنی دور کیوں آئے ․․؟وہ کونسا جذبہ تھا جس نے اس ٹھٹھرتی سردی اورشدید دھند میں انہیں گھروں سے نکالا ․․؟ان کے جوش وجذبہ کو دیکھ کر مجھے صرف ایک ہی بات سمجھ میں آ رہی تھی کہ یہ لوگ حضور نبی اکر م، ختم الرسل ،مولائے کل ،دانائے سبل سیدنا ومولانا، حبیبنا ومرشدنا محمد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت وعقیدت میں یہاں آئے ہیں تاکہ منکرین ختم نبوت کے شہر میں جا کر انہیں دین اسلام کی دعوت دینا، دین کی دعوت بڑا کام ہے۔
بتوں کے شہرمیں جاکر خدا کانام لکھ دینا
Mجہاں پر کفر لکھا ہووہاں اسلام لکھ دینا
î احر ارختم نبوت کانفرنس کی پہلی نشست 11ربیع الاول کو بعد نماز ِ عشاء ادیب احرار محترم ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری کی زیر صدارت ہوئی،نقابت کے فرائض مبلغ ختم نبوت مولانا تنویر الحسن نقوی نے سرانجام دئیے۔ ملتان کے ’’قاری محمد فیصل ‘‘نے نہایت خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کی،مجلس احرار اسلام آزادکشمیر کے ’’فاضل ظہیر ‘‘نے نعت رسول مقبول پیش کی جس کا مصرعۂ اول یہ ہے کہ
وہ آئے جب تو انسانوں کو فرشتوں کے سلام آئے
تحریک طلباء اسلام چیچہ وطنی کے کنونیر مولانا محمد معاویہ نے کہا کہ :’’ مجلس احرار اسلام تمام دینی جماعتوں کی ماں کی حیثیت رکھتی ہے اور اسی جماعت نے سب سے پہلے جماعتی سطح پر قادیانی ریشہ دوانیوں کے سد باب کے لیے کام کیا ،اسی جماعت کا ایک ذیلی شعبۂ تحریک طلباء اسلام ہے جس میں دینی مدارس وعصری تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا ء شامل ہیں ۔تحریک طلباء اسلام ،طلبا میں دینی شعور وسیاسی بیداری ان کی تعلیم و تربیت اور ان میں اعلیٰ اخلاق کی ترویج کی جدوجہد کر رہی ہے تا کہ مستقبل میں وہ ملک وملت کے لیے بہترین خدمات سر انجام دیں‘‘۔
تحریک طلباء اسلام پاکستان کے کنوینر محمد قاسم چیمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ :’’خلافت موومنٹ کے بعد مجلس احرار اسلام قائم کی گئی جس میں اس وقت کے بڑے بڑے علماء وزعماء شامل تھے ، لیکن مجلس احرار اسلام نے جلد ہی مسلمانوں میں اپنا مقام بنا لیا اور مسلمانوں کی ایک نمائندہ جماعت بن کر ابھری اور بہت کم وقت میں چہاردا نگ عالم میں پھیل گئی ،مجلس احرار اسلام نے اپنے قیام کے تین ماہ بعد کشمیر کو قادیانی سٹیٹ بننے سے بچانے کی خاطر ایک زبر دست تحریک چلائی ،جس میں چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے الہٰی بخش شہید ہوگئے اور پچاس ہزار لوگ اس تحریک میں مجلس احرار اسلام کے قائدین کے شانہ بشانہ چلے اور قید کر دیئے گئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ : ’’نوجوان کسی بھی ملک کے معاشرے کا بنیادی جوہر ہوتے ہیں، جس معاشرے کے نوجوانوں کے اخلاق تباہ ہوجائیں وہ معاشرہ بھی تباہ ہوجاتا ہے ۔معاشرہ کی اصلاح چاہتے ہو تو نوجوانوں کی اصلاح کرو۔
سابق قادیانی محمد آصف نے داعیانہ انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :’’ قادیانیت کی غلاظت سے اﷲ تعالیٰ نے مجھے نکالا اور ہدایت دے دی ،قادیان کا فتنہ کوئی اتنا پرانا فتنہ نہیں ہے، قادیان سے اٹھا اور ربوہ میں دم توڑ دیا اس کی عمر ابھی کوئی زیادہ نہیں، یہی کوئی سو ،سوا سو سال ہوگی ، ہمیں حضور خاتم النبیین ﷺ کے اسوۂ حسنہ کو سامنے رکھ کر دعوتی انداز میں کام کرنا چاہیے۔ سب کو علم ہوگیا ہے کہ قادیانیت ایک فتنہ ہے اب ہمیں قادیانیوں کو بھی دعوت اسلام دینی چاہیے اور دعوت داعی کی طرح دی جاتی ہے، اس کے لیے لٹھ اٹھانے کی ضرورت نہیں ہوتی‘‘ ۔
ایک بار پھر محمد ظہیر کاشمیری کو ترانہ کے لیے بلایا گیا تو انہوں نے ’’وہ لہرایا ہے پھر سے مجلس احرار کا جھنڈا‘‘ترانہ پڑھا اور احرار رضا کاروں میں جوش وجذبہ کی ایک لہر دوڑ گئی۔ صد ر جلسہ محترم ڈاکٹر شاہد محمود کاشمیری نے ناسازئی طبع کے باعث مختصر خطاب کیا۔ نعرۂ تکبیر ،عقیدہ ختم نبوت زندہ باد،کے نعروں سے ڈاکٹر صاحب کا استقبال کیا گیا وہ مائیک پر تشریف لائے ابھی چند جملے ادا کیے ہی تھے کہ طبیعت ناساز ہوگئی اور وہ بیان نامکمل چھوڑ کر آرام گاہ میں تشریف لے گئے۔
ابن قائد احرار مولانا سید عطا ء المنان بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا :’’ اﷲ تعالیٰ کا شکر ہے کہ جس نے ایک بار پھر ہمیں مرکز رشد وہدایت میں مل بیٹھنے کی توفیق بخشی اور خدام ختم نبوت میں حق تعالیٰ نے ہمارا حشر فرمائے ،(آمین) نبی کریم ﷺ کے عہد رسالت میں جو جنگیں ہوئیں ،ان میں کل 259 صحابہ کرام ؓ شہید ہوئے لیکن جنگ یمامہ میں 1200 صحابہ کرام ؓ شہید ہوئے جو کہ عقیدہ ٔ ختم نبوت کے لیے لڑی گئی تھی تو اس واقعہ سے اسلام میں عقیدۂ ختم نبوت کی اہمیت وفضیلت کا پتہ چلتا ہے، پاکستان میں 1953 ء میں جب تحریک ختم نبوت چلی تو کم وبیش دس ہزار لوگ عقیدۂ ختم نبوت زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے شہید کر دیے گئے۔اﷲ تعالیٰ نے انہیں فرزندان اسلام کے خون کی برکت سے 1974 ء میں پاکستان کی نیشنل اسمبلی سے قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دلوایا۔
رات کی نشست میں آخری بیان نواسۂ امیر شریعت سید محمدکفیل بخاری کا ہوا ،انہوں نے کہا کہ :’’ مجلس احرار اسلام نے گزشتہ 87 برسوں میں تحریک آزادی کو کامیابی سے ہمکنار کیا، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، فریضہ دعوت و تبلیغ اور عوام کی فلاح و بہبو کے لیے بے لوث خدمات انجام دیں۔،علم دین کی نشر واشاعت کی،ایمان کو لاحق خطرات سے مسلمانوں کو باخبر کیا اور لوٹنے والوں کی دست برد سے محفوظ کیا ۔ہمیں حضور نبی کریم ﷺ کے اسوۂ حسنہ کو اپنا کر چلنا ہے اور اسی میں ہماری کامیابی ہے۔ نبی کریم ﷺ کا اسوۂ حسنہ قرآن کریم کی مکمل تشریح وتفسیر ہے اور جس طرح اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم کی حفاظت فرمائی اسی طرح اﷲ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم ﷺ کے منصب ختم نبوت اور سیرت طیبہ کی بھی حفاظت فرمائی،اب قیامت تک تمام زمانے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی نبوت کے ہیں۔
12 ربیع الاوّل کونماز فجر کے بعد مجلس احراراسلام کے ناظم تبلیغ مولانا محمد مغیرہ نے درس قرآن کریم دیا جس میں انہوں نے ’’عقیدہ ختم نبوت وحیات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ‘‘کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کی ،اس کے بعد باضابطہ پہلی نشست صبح 8:30 بجے ہوئی جس میں پرچم کشائی ہوئی ، تقریب کا آغاز پیر ابوذرصاحب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ،نعت رسول کریم ﷺ ظہیر کاشمیری نے پڑھی، مجلس احرار اسلام کے مرکزی نائب امیر ،پروفیسر خالد شبیر احمد نے خطاب کیا اور کہا کہ :’’ کسی بھی جماعت کے سامنے عظیم نصب العین ہوتاہے۔اس نصب العین کی تکمیل کے لئے کوشاں رہنا ہی جماعت کی سرفرازی و کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے ‘‘۔ جنرل سیکرٹر ی مجلس احرار اسلا م عبداللطیف خالد چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :’’ دنیا سے بدامنی ،تاریک سناٹے والی سیاہ رات کو ختم کرنے کے لیے سفید رنگ کی ضرورت ہے اور یہ سب کچھ تمہاری قربانی اور جدوجہد سے ہوگا۔ شہداء ختم نبوت اور شہداء نظام مصطفیٰ ؐ کی قربانی یہ سب اس سرخ قمیض میں پوشیدہ ہے اور یہ سرخ قمیض ہمیں یاد دلارہی ہے کہ آنے والے دور میں ہمیں بھی دین اسلام ،عقیدۂ ختم نبوت کے دفاع کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔ نائب امیر مرکزی مجلس احرار اسلام سید محمد کفیل بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :’ ’پرچم کشائی کی یہ تقریب احرار کی روایت ہے۔ وطن عزیز پاکستان اور جماعت کے پرچموں کو لہرانے کا مقصد اپنے ایمان و عقیدے اور وطن سے محبت کے جذبے کی تجدید کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ :’’ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اپنی سیاسی پوزیشن کی قربانی دی اور ہم یہ قربانی دے کر کامیاب ہیں ہم نے اپنا مقصد پا لیا ‘‘۔قائد احرار پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری نے پاکستان اور مجلس احراراسلام کا پرچم لہرایا او ر مختصر خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ :’’ہم دینی سیاست کے علمبردار ہیں اور لادین ومغربی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم نے سنت نبوی کی پیروی کرنے والے لوگوں کا دامن پکڑا ہے اور ہم یقینِ کامل کے ساتھ اس راتے پر چلتے ہیں۔
۱۱؍ بجے دن دوسری نشست کی صدارت خانقاہ سراجیہ سے حضرت مولانا خواجہ عزیز احمد مدظلہٗ (نائب امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت)نے کی۔ مولانا تنویرالحسن کی نقابت گجرات کے قاری ضیاء اﷲ ہاشمی کی تلاوت، دارالعلوم ختم نبوت چیچہ وطنی کے طالب علم حافظ عبدالمجید کی نعت نے سماں باندھ دیا۔پہلی تقریر مبلغ ختم نبوت مولانا سرفراز معاویہ کی ہوئی انہوں نے کہا کہ :’’ آج حضور خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کے چاہنے والے یہاں جمع ہوکر بتارہے ہیں کہ ہم کسی طور حالات میں گھبرانے والے نہیں،جب تک جسم میں جان ہے عقیدۂ ختم نبوت کا علم بلند کرتے رہیں گے‘‘۔گجرات کے مولانا قاری احسان اﷲ نے کہا کہ:’’ جو مسلمان عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کرتا ہے وہ در حقیقت ذات نبو ی کا محافظ ہے ‘‘۔جھنگ کے قاری محمد اصغر عثمانی نے کہا کہ :’’تحفظ ختم نبوت کا سلسلہ سید نا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ سے چلا اور آج تک چل رہا ہے، ہر صدی میں علمائے امت نے اپنے اپنے انداز میں اس عقیدہ کا دفاع کیا۔ ہم کارکنان مجلس احرار اسلام بھی اسی جدوجہد کا تسلسل ہیں ‘‘۔ لیاقت پور سے عبدالمنان معاویہ نے کہا کہ :’’ آج عالم کفر صرف مسلمانوں کو دہشت گرد باور کرانے پر تلا ہوا ہے۔حالانکہ دنیا بھر کے مسلمان ان کی دہشت گردی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج مسلم لیگ کی حکومت نے قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ فزکس کو غدار وطن ڈاکٹر عبدالسلام قادیانی کے نام سے منسوب کر کے پاکستان کی نظریاتی بنیاد کو شدید نقصان پہنچایا۔ سابق قادیانی محمد آصف نے اپنے مختصر دعوتی بیان میں کہا کہ :’’ مسلمان اس کائنات کا دولہا ہے اور پوری بارات کا انتظام دولہے کے لیے ہوتا ہے اور سب کی نظریں دولہا پر ہوتیں ہیں۔ آپ پر دنیا کے کافروں کی نظریں ہیں اس لیے آپ کی دعوت اور اعمال حضور خاتم الانبیاء صلی اﷲ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ کے سانچے میں ڈھلے ہوئے ہونے چاہئیں۔ سب کو علم ہوگیا ہے کہ قادیانیت اک فتنہ ہے ،قادیانیوں کو اسلام کی دعوت دینی چاہے۔ اسی میں ہماری دنیا وآخرت کی کامیابی ہے مسنون اعمال اپنا کر ہی ہم کسی غیر کو اپنا بنا سکتے ہیں‘‘۔ٹوبہ ٹیک سنگھ کے مولانا قاری عبید الرحمن زاہد نے کہا کہ :’’قادیانی اسلام قبول کرکے ہمارے بھائی بن جائیں ‘‘۔مولانا شوکت نصیر نے کہا کہ :’’ مجلس احرار اسلام نے سب سے پہلے برصغیر میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے جماعتی سطح پرجدوجہد شروع کی ۔ کراچی سے تشریف لائے ہوئے مہمان محترم مولانا محمد سعد مدنی نے کہا کہ :’’ پہلی مرتبہ یہاں حاضر ی ہوئی مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے ماشاء اﷲ سب انتظام نہایت احسن طریق سے کیے گئے ہیں اﷲ تعالیٰ مجھے اور تمام مسلمانوں کو خدام ختم نبوت میں شامل فر مائے اور ہمارا حشر بھی شہدأ ختم نبوت ومجاہدین ختم نبوت میں فرمائے ‘‘۔(آمین ) امیر مجلس احرار اسلام سندھ مفتی عطاء الرحمن قریشی نے کہا کہ :’’ مجلس احرار اسلام میں آپکا اور میرا چلنا بہت سعادت کی بات ہے ۔ حافظ محمد اکرم احرار نے پنجابی زبان میں نعت پڑھی۔رحیم یار خان کے نوجوان مولانا محمد مغیرہ چوہان نے کہا کہ :ہر باطل فتنہ اسلاف امت سے تعلق توڑ کر ہی نیا نظریہ ،نیا عقیدہ استوار کرتا ہے اور یہی کچھ فتنہ قادیانیت نے کیا ہے ۔پیر محمد ابو ذر اپنی علالت کے باوجودراولپنڈی سے اس کانفرنس میں شریک ہوئے تھے انہوں نے کہا کہ :’’ ہر دور میں مجلس احرار اسلام کو اکابر علماء کرام واولیا عظام کی سرپرستی حاصل رہی ،اور وہ جن کا دعویٰ تھا کہ ربوہ ہماری زمین ہے یہاں ہمارا قبضہ ہے ہم یہاں کسی اور کو داخل نہیں ہونے دیں گے، اﷲ کے فضل سے احرار ختم نبوت کانفرنس ودعوت اسلام جلوس دشمن کی ناک خاک آلود کررہی ہے ‘‘۔ جنرل سیکرٹری مجلس احرار اسلام عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاکہ :’’ 27 فروری 1976 ء کو ہم یہاں داخل ہوئے 6 اضلاع کی پولیس نے راستہ روکنے کی کوشش کی ،قائد احرار سید ابو معاویہ ابوذر بخاری ؒ کو دوران تقریر گرفتار کرلیا گیا اور سید عطاء المحسن بخاری کو پولیس گرفتار کرنے آئی تو انہوں نے شیر کی طرح للکارتے ہوئے کہا کہ تقریر اور نماز جمعہ کے بعد میں خود گرفتاری دے دوں گااکابر احرار کی محنت اور ان کے رجزیہ خطبات کی گونج آج بھی موجود ہے ۔ ہم نے ربوہ پر قبضہ نہیں کیا بلکہ ہم یہاں کے باسیوں کو وا گذار کرانے آئے ہیں قبضہ تو ان لوگوں کا ہے جو خود تو بیرون ملک بیٹھے ہیں لیکن اگر کوئی قادیانی مسلمان ہوجائے یا ان سے باغی ہوجائے تو اس کے گھر پر ،اس کی جائیدادپر قابض ہوجاتے ہیں ہم اس قبضہ گروپ سے لوگوں کوآزاد کرائیں گے ‘‘۔اسلام آباد کے مہمان مولانا تنویراحمد علوی نے کہا کہ :’’ آج دنیا میں دو بڑے فتنے کام کررہے ہیں۔ ایک فتنہ وحدت ادیان کا ہے اور دوسرا فتنہ وحدت مذاہب والمسالک کا ہے ۔یہ چاہتے ہیں کہ ہم قادیانیوں کی اسی حیثیت تسلیم کریں جو مسلمانوں کے مابین فروعی مسائل پر اختلاف ہیں وہی اختلاف قادیانیوں کا سمجھیں لیکن یاد رکھیں کہ قادیانیوں سے ہمارا اختلاف فروعی نہیں بلکہ اصولی ہے ‘‘۔مولانا عبدالخالق ہزاروی نے کہا کہ:’ ’قادیانیت کی پہچان ہی دجل وفریب ہے ، ان کے دھوکے سے اپنے اور مسلمانوں کے ایمان کو بچانا ہمارافطری اور انسانی حق ہے‘‘ ۔مفتی محمد زاہد نے کہا کہ:’’ قادیانی کوئی فرقہ نہیں بلکہ اسلام کی اپوزیشن کامہرہ ہیں اور تمام دین دشمن قوتیں انہیں استعمال کررہی ہیں‘‘۔اس نشست کے آخر میں سید محمد کفیل شاہ بخاری نے مختصر خطاب کیا اور شرکائے جلوس کو ہدایات دیتے ہوئے کہاکہ :’ ’ ساری کائنات کے اولیا کرام اکٹھے ہوجائیں کسی صحابی ؓ کے جوتی پر لگنے والی گرد کا مقابلہ نہیں کرسکتے ،اور سارے صحابہ کسی نبی کے مقام کو نہیں پاسکتے اور سارے نبیوں میں افضل مقام اﷲ تعالیٰ نے ہمارے نبی خاتم ﷺ کو عطافرمایا ’’بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر‘‘ مجلس احرار اسلام مثبت رویوں کی قائل ہے اور آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے پُر امن جدوجہد کررہی ہے ، دعوت کا کام غصہ سے نہیں کیا جاتا اس کے لیے حضور اکرم ﷺ کے داعیانہ کردار وسیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ معلوم ہو کہ ہمارے نبی کریم ﷺ نے کس طرح کفار کو دعوت اسلام دی ہم بھی اسی طرز کو اپناتے ہوئے قادیانیوں کو دین اسلام کی دعوت دیں گے ،جلوس میں شامل کوئی شخص از خود نعرہ نہیں لگائے گا بلکہ کچھ ساتھیوں کو متعین کردیا گیا ہے وہ ہی نعرے لگائیں گے،جلوس میں ادھر ادھر دیکھنے کے بجائے درود شریف کا ورد کرتے ہوئے جانا ہے ،نعرہ تکبیر ،اﷲ اکبرصلی اﷲ علی محمد، صلی اﷲ علیہ وسلم ، محمد ﷺ ہمارے ،بڑی شان والے ، عقیدہ ختم نبوت زندہ باد ‘‘کے نعرے ہی لگائے جائیں گے ۔ اس نشست میں آخری دعا عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر حضرت مولانا خواجہ عزیز احمد(خانقاہ سراجیہ ،کندیاں) نے کی۔
ہزاروں فرزندان اسلام ،مجاہدین ختم نبوت اور سرخ پوشان احرار نے فقید المثال دعوت اسلام جلوس نکالا،اقصیٰ چوک پر مولانا سید عطاء المنان بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :’’قادیانیو! تم اسلام قبول کرلو اور ختم نبوت کا پرچم تھام لو تو تم ہمارے بڑے بھائی اورہم چھوٹے ،لیکن یاد رکھو جس شخصیت کی پیروی کا تم دم بھرتے ہو وہ اس قابل نہیں کہ اس کی کتب تم گھر میں ماں ،بہن ،بیٹی کے سامنے بیٹھ کر پڑھ سکو، جب جلوس قادیانی مرکز ’’ایوان محمود‘‘ کے سامنے پہنچا تو وہاں سید عطاء المحسن بخاری نے تلاوت قرآن پاک کی ،اور قائد احرار سید عطا ء المہیمن بخاری ،مولانا مفتی محمد حسن ،عبداللطیف خالد چیمہ ،سید محمد کفیل بخاری ،مولانا محمد مغیرہ اور ڈاکٹر شاہدمحمود کاشمیری نے قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ دہرایا !قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہداء جنگ یمامہ سے لے کر 1953 ء ،1974 ء کے شہداء ختم نبوت کے وارث ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں ۔ شہداء ختم نبوت کی قربانیوں سے ہی یہ وطن عزیز ارتدادی اور قادیانی ریاست بننے سے محفوظ رہا ،انہوں نے کہا کہ سنت نبویﷺ سے وابستہ رہنے ہی میں دنیا وآخرت کی یقینی کامیابی ہے، انہوں نے کہا کہ قادیانی ہماری درخواست پر اپنے پیشوا مرزا غلام احمد قادیانی کی زندگی اور کتب کا مطالعہ کریں تو ان پر یہ حقیقت واضح ہو جائے گی کہ قادیانیت اسلام کی ضد ہے ۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنماء مولانا مفتی محمد حسن نے کہا کہ جناب نبی کریم ﷺ کے دامنِ رحمت کا ایک سرا زمین پر ہے اور دوسرا حوض کوثر پر ہے ، اﷲ تعالیٰ ہمیں اپنے نبی آخرالزماں ﷺ کا غلام اور چوکیدار بنادے کہ ہم منصب رسالت وختم نبوت کے تحفظ کی پر امن جدوجہد کے کارکن بن جائیں ۔سیدمحمد کفیل بخاری نے کہا کہ اسلام ابدی دین ہے اور سلامتی صرف دین اسلام میں ہے ،قادیانیوں سے درخواست ہے کہ وہ نبی خاتم صلی اﷲ علیہ وسلم کے دامنِ رحمت سے وابستہ ہوکر اسلام قبول کرلیں ۔ احرار کارکنوں کو اپنے بزرگوں کی روایات کے مطابق خدمت خلق اور وطن کی حفاظت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ الجزائر میں قادیانیوں پر پابندی لگ گئی ہے ،حیفہ جہاں پاکستانی قادیانی ،عالم اسلام کے خلاف سازشیں کررہے ہیں اب حیفہ جل رہا ہے ،آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام نے پاکستان کو لعنتی ملک قرار دیا اور ہمارے ایٹمی راز امریکہ کو فراہم کئے ،آج اسلام آباد میں ایک سرکاری تعلیمی ادارے کی جگہ اس کے نام سے منسوب کی جارہی ہے جو صریحاً اسلام اور ملک دشمن کو نواز نے کے مترادف ہے ،انہوں نے کہا کہ قادیانیوں کو اسلام کی دعوت دینا ہمارا دینی وآئینی حق ہے اور ہم یہ فریضہ ادا کرتے رہیں گے ۔
مقررین نے انتباہ کیا کہ ربوہ کے سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کو ہرگز نہ دئیے جائیں ورنہ صورتحال کشیدہ ہوسکتی ہے ۔انہوں نے تحریک جدیدربوہ کے دفتر پر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے چھاپے ،ممنوعہ قادیانی لٹریچر ضبط کرنے اور قانون شکن قادیانیوں کی گرفتاری کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ یہ کاروائی آگے بڑھنی چاہیے ۔قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری نے جلوس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مرزا مسرور احمد اور پوری قادیانی جماعت کو اسلام کی دعوت پیش کی اور کہا کہ قادیانیو! ہم تو تمہارے خیرخواہ اور ہمدرد بن کر یہاں آئے ہیں تاکہ تم سلامتی کی راہ پر آجاؤ اور مرزا قادیانی کے دھوکے اور گمراہی سے نکل کر حضور خاتم النبیین سیدنا محمد کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے قدموں پر ڈھیر ہوجاؤ ،کیونکہ یہ راستہ جنت کی طرف جاتا ہے ،انہوں نے کہا کہ دسمبر کے آخر میں قادیان (انڈیا ) میں سالانہ قادیانی اجتماع میں پاکستانی قادیانیوں کو جانے کے لئے کلیئر نس نہ دی جائے ،کیونکہ قادیانی ملکی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ دعوتی جلوس میں ہزاروں افراد کی پرجوش شرکت کے باوجود شہر میں امن وامان کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوا ۔جلوس مکمل طور پر پُر امن رہا ،سرکاری انتظامیہ اور پولیس نے سیکورٹی کے سخت انتظامات کررکھے تھے جب کہ احرار سیکورٹی کے رضاکاروں نے کوئی اشتعال انگیز نعرہ نہیں لگنے دیا ،سالارِ احرار ،میاں محمد اویس، جناب فیصل متین مولانا تنویر الحسن ،قاری محمد آصف ،مولانا محمد اکمل ،مولانا عطاء المنان اور مجلس احرار اسلام چناب نگر کے رضا کاروں نے جلوس کو پُر امن رکھنے میں بہترین خدمات انجام دیں ۔جلوس عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مولانا مفتی محمد حسن کی دعا کے ساتھ ختم ہوا ۔جب کہ کانفرنس حضرت خواجہ عزیز احمد مدظلہ کی دعا کے ساتھ اختتام پذیرہوئی ،کانفرنس کے اختتام پر احرار کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ کی جانب سے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عمر فاروق احرار نے درج ذیل قرار دادیں پر یس کو جاری کیں ۔
قرار داریں
٭ آج کا یہ اجتماع حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ بلا تاخیر اسلامی نظام نافذ کرکے پاکستان کے حقیقی مقاصد کی تکمیل کی جائے ۔تاکہ پاکستان امن وامان اور سلامتی کا گہوارہ بن سکے ۔
٭ یہ اجتماع اس عزم کا ایک بار پھر اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ پاکستان کو اسلامی تشخص سے محروم کرنے ،دستور کی اسلامی بنیادوں کو کمزور کرنے اور پاکستانی قوم کو اسلامی ومشرقی اقدار وروایات کے ماحول سے نکال کر مغربی وہندوانہ ثقافت کو فروغ دینے کی ہر کوشش کا مقابلہ کیا جائے گا ۔پاکستانی قوم متحد ہو کر اپنے عقائد واقدار کا تحفظ کرتے ہوئے اسلام کے معاشرتی کردار کے خلاف عالمی وملکی سیکولر لابیوں کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔یہ اجتماع مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سنی شیعہ کشیدگی اور سعودی عرب ،ایران کے درمیان تنازعات کی موجودہ صورت حال کو انتہائی تشویش واضطراب کا باعث قرار دیتا ہے اور او آئی سی کو اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کرتا ہے ۔
٭ یہ اجتماع ملک میں قیام امن کے حوالے سے نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو غیر جانبدار رکھا جائے ،اور اس بات کا اظہار بھی ضروری سمجھتا ہے کہ بعض مخصوص عناصر ،لابیاں اور گروہ اسے مخصوص مذہبی حلقوں ،دینی مدارس اور مذہبی قوتوں کے خلاف استعمال کرکے ،ریاستی اداروں بالخصوص فوج اور دینی حلقوں کے درمیان عدم اعتماد اور محاذ آرائی کی فضاء پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو ملک وقوم کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔نیشنل ایکشن پلان امن کی بحالی کے لیے اچھی پیش رفت ہے لیکن اسے منفی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔
٭ یہ اجتماع بلوچستان میں حالات کی خرابی میں را،موساد اور سی آئی اے کو ذمہ دار قراردیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ مذکورہ بیرونی ایجنسیوں ،بعض پڑوسی ممالک کے مذموم کردار اور قادیانی عنصر کی پس پردہ تخریبی سرگرمیوں کو بے نقاب کرتے ہوئے لسانی اور علاقائی تعصبات کے پھیلاؤ میں ملوث ذمہ دار عناصر کے خلاف بھر پور آپر یشن کیا جائے ۔تاکہ امن وامان کی بحالی ہوسکے ۔
٭ یہ اجتماع کراچی میں امن وامان کی بحالی کو تحسین واطمینان کی نظر سے دیکھتے ہوئے بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کو احتساب کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کرتا ہے اور ان کے سرپرست حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو عدالتی کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزادی جائے ۔
٭ سی پیک معاہدہ کو یہ اجتماع پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے اور اسے ملکی خوش حالی اور ترقی واستحکام کے لیے مستحسن قدم گردانتا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ اس معاہدے کے حوالے سے پاکستان کی عزت نفس کو ہر مقام پر ملحوظ رکھ کر باعزت کردار ادا کیاجائے اور حزب اختلاف کے اعتراضات کا اطمینا ن بخش جواب دیا جائے ،تاکہ پاکستان کے مستقبل سے متعلق اس اہم ایشو پر حکومت اور اپوزیشن کا یکجاء موقف سامنے آسکے ۔
٭ یہ اجتماع بھارت کے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کی بجائے سفاکی ودرندگی کے مناظر پیش کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے اور حکومت پاکستان اور عالمی اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ کشمیر یوں مظلوموں کے انسانی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے انہیں بھارتی ظلم واستبداد سے بچایا جائے اور ان کی آواز دبانے کی بجائے حق خود ارادیت دے کر ان کے دیرینہ مطالبہ کو احترام دیا جائے ۔
٭ یہ اجتماع شام اور برما میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور ان کی نسل کشی کی بھی شدید مذمت کرتا ہے ۔شام میں بشاری اور روسی افواج نہتے او ربے گناہ شہریوں پر بمباری کرکے انہیں قتل کرنے اور برما میں فوجی ظالموں کے ہاتھوں مسلمانوں کے بے دریغ قتل عام کی شدید مذمت کرتا ہے ۔حکومت ،اقوام متحدہ میں اس کے خلاف آواز اٹھائے ۔
٭ یہ اجتماع وزیر اعظم نواز شریف کے قائد اعظم یونیورسٹی کے نیشنل سنٹر فار فزکس کو ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب کرنے پر شدید احتجاج کا اظہار کرتا ہے ،کیونکہ وزیر اعظم کا یہ اعلان ڈاکٹر عبدالسلام کو مسلمان سائنس دان قرار دینے کی طرف ایک شعوری قدم ہے ۔ یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت اس غیر آئینی فیصلے کی فی الفور واپسی کا اعلان کرکے ،عالم اسلام بالخصوص پاکستان کے مسلمانوں میں پائے جانے والے اضطراب وپریشانی کو ختم کرے ۔
٭ آج کا یہ اجتماع امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے ،پاکستانی تعلیمی نصاب میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ امریکی ایماء پر تعلیمی نصاب میں تبدیلیوں کا سلسلہ بند کیاجائے اور تعلیمی نصاب کے حوالے سے مذکورہ امریکی اداہ کے لئے سفارشات مرتب کرنے والی این جی او ادارہ امن تعلیم پر پابندی لگائی جائے اور تعلیمی نصاب سے نظریہ پاکستان سے متعلق حذ ف کئے گئے نصابی مواد کو دوبارہ نصاب کا حصہ بناکر طلبہ کی فکری ونظریاتی تربیت کا اہتمام کیا جائے ۔
٭ اسلامی نظریاتی کونسل کے آئین میں متعینہ اختیارات اور دائرہ کار کو محدود کرنے کی بجائے کونسل کو آزادی کے ساتھ اپنا کام کرنے کے مواقع میسر کیے جائیں ،کونسل کی سفارشات کو آئین کا حصہ بنایا جائے اور ان پر عمل درآمد میں رکاوٹوں کو ختم کیا جائے ۔
٭ یہ اجتماع سندھ اسمبلی کے قبول اسلام کے متعلق منظور کردہ بل کواسلام کے خلاف کاروائی قرار دیتا ہے ،بیرونی قوتوں کے آگے سافٹ امیج پیش کرنے کی کوشش دراصل اسلامی اصولوں کے خلاف اور پاکستانی دستور سے انحراف ہے ، اس غیر اسلامی اور غیر آئینی بل کوفی الفور واپس لے کر اسلام اور پاکستان کو مزید تضحیک وتشنیع کا نشانہ بننے سے بچایا جائے ۔
٭ یہ اجتماع حکومت پنجاب کی قادیانیوں کو تعلیمی اداروں کی واپسی کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت مسلمان طلباء کی نظریاتی وفکری تربیت منہدم کرنے کی بجائے ان کے نظریاتی تشخص اور اسلامی شناخت کو بحال رکھنے میں معاون بنے ۔
٭ یہ اجتماع ،حکومت اور حزب اختلاف کی جاری محاز آرائی اور ان کے انتہاپسندانہ وجارحانہ رد عمل کو ملک وقوم کے لیے ضرررساں سمجھتا ہے اور اسے سیکولر پالیسی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ اس متشددانہ رویہ کو ترک کرکے تعمیری تنقید کے ساتھ ساتھ ملک کے اندرونی مسائل پر توجہ مبذول رکھی جائے اور عوام کی مشکلات اور مسائل کے سدباب کے لیے ہم قدم ہو کرخیر سگالی کی فضاء پیدا کی جائے ۔
٭ قادیانی جرائد ’’الفضل‘‘ اور ’’تحریک جدید ‘‘ کی غیر قانونی اشاعت اور ممنوعہ قادیانی کتب کی اشاعت میں ملوث قادیانیوں کی حساس اداروں کے ہاتھوں گرفتاری سے ایک اچھی روایت کا آغاز ہوا ہے ،یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اسی طرح ملک بھر میں قادیانیوں کی غیر آئینی سرگرمیوں کو آئین کے دائرے میں لاکر ان کا تدارک کیا جائے ۔
٭ یہ اجتماع ملک میں قادیانیوں کی بڑھتی سرگرمیوں کو تشویش ناک قرار دیتا ہے اور انہیں ملت اسلامیہ کے اجماعی عقائد اور ملک کے دستو ر ،قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے تمام ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ملت اسلامیہ کے اجماعی موقف سے منحرف اور دستور پاکستان سے بغاوت کرنے والے اس گروہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا نوٹس لیں اور اپنا دستوری کردار ادا کریں ۔
٭ چناب نگر اور مضافات کے مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کئے جائیں ۔
٭ یہ اجتماع طیارہ حادثہ کے شہداء کے لیے مغفرت اور ان کے لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتاہے ۔
٭ یہ اجتماع مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی مجلس عاملہ کے رکن صوفی غلام رسول نیازی (فیصل آباد) کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتا ہے ۔