نام کتاب: جناب غلام احمد پرویز کی فکر کا علمی جائزہ مرتب: شکیل عثمانی ضخامت: ۱۷۶ صفحات
اہتمام: نشریات ، ملنے کا پتہ: کتاب سرائے، الحمد مارکیٹ، غزنی سٹریٹ، اردو بازار، لاہور (مبصر: صبیح ہمدانی )
غلام احمد پرویز صاحب برِّ صغیر پاک و ہند میں انحراف کی تاریخ کا ایک اہم نام ہیں۔ اگرچہ ان کی معنویت اور تطبیق آج کے دور میں اتنی اہم نہیں رہی لیکن ملکِ عزیز پاکستان میں اعتقادی و عملی گمراہی ایک طویل عرصہ تک اس فکر کی ہی مرہونِ منت رہی ہے۔اہلِ اقتدار اور پاکستانی معاشرے کے اونچے طبقے کے لوگوں کو اس فکر میں ہمیشہ اپنی دلچسپی کا سامان ملتا رہا ہے۔ چنانچہ آج بھی پاکستان کی ملت اسلامیہ اگر اس فکر اور اس کے بعض منتجات (مثلاً عائلی قوانین وغیرہ) سے دوچار ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ اربابِ اقتدار و اختیار کی جانب سے اس فکر کی سر پرستی ہے۔ پرویز صاحب کی فکر پہلو دار ہے ؛ مثلا ان کے ہاں انکارِ حدیث ہے، تفسیر بالرائے ہے، مغرب کی اسلام کاری ہے، سوشلزم سے تأثُّر ہے اور سب سے بڑھ کر طاقت و قوَّت کی دائمی موافقت و ہمنوائی ہے۔زیرِ نظر کتاب پرویز صاحب کی فکر کے انھی مختلف گوشوں کے حوالے سے متعدّد موضوعات کا مجموعہ ہے، جسے ہما رے دیرینہ مہربان جناب شکیل عثمانی نے مرتب کیا ہے۔ کتاب میں ان کا اپنا ایک مضمون؛ بعنوان: ’’پرویز صاحب اور طلوعِ اسلام کا سیاسی کردار‘‘ بھی شامل ہے۔
محترم شکیل عثمانی، علم و تحقیق کا ذوق رکھنے والے صاحبِ قلم ہیں۔ زیرِ نظر کتاب سے پہلے مختلف عنوانات اور موضوعات پر ان کے علمی و تحقیقی مقالات موقّر جرائد و رسائل میں شائع ہو کر اہلِ علم و فضل کی داد وتحسین حاصل کر چکے ہیں۔
اس کتاب میں مولانا ابو الاعلیٰ مودودی، پروفیسر خورشید احمد، مولانا قمر احمد عثمانی، ماہر القادری، مولانا امین احسن اصلاحی، ڈاکٹر محمد دین قاسمی، خورشید احمد ندیم اور پروفیسر وارث میر جیسے محترم و معروف اور مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے اہلِ قلم کے مضامین شامل ہیں۔ یہ مضامین پرویز صاحب کی فکر کے مختلف گوشو ں کی تاریکی کو اپنی تحقیق کی روشنی سے مجلّیٰ کرتے ہیں۔ کتاب اپنی اس حیثیت میں بہت حد تک متوازن او ر جامع ہے کہ اس میں حیلہ ہائے پرویزی کے مختلف بھاری پتھروں کے سا تھ بہت عمدگی سے فریضۂ کوہکنی سر انجام دیا گیا ہے۔ البتہ پرویز صاحب کی فکر کے تاریخی پس منظر اور علمی شجرۂ نسب نیزاس کی بنیادی ضلالاتِ اعتقادیہ و فکریہ کا ایک فلسفیانہ و متکلمانہ جائزہ اس کتاب میں ایزاد کیا جاسکتا ہے۔
اشاعت عمدہ کاغذ ،مضبوط جلد بندی اور سنجیدہ خوب صورت سر ورق کے ساتھ شائع ہوئی ہے۔ فاضل مؤلّف اغلاطِ کتابت پر خاص اعتناء کے قائل ہیں، اس لیے کتاب کے شروع میں صحت نامہ (اغلاط نامہ) کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔ (یہ ایک ایسی خوبی ہے جو آج کل کی کتب میں تقریباً نایاب ہے)۔