پروفیسر محمد حمزہ نعیم
’’اللّٰہ‘‘ ـــکے بہت خوبصورت نام ہیں تم اس کو انہی خوبصورت ناموں کے ساتھ پکارا کرو‘‘ (القرآن)
اور ارشاد نبوی ’’اللّٰہ پاک کے ننانوے (مقدس) نام ہیں جس کسی نے ان کو یاد کرلیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ وہی اللّٰہ ہے جس کے سوا کوئی اور معبود نہیں اس حدیث پاک میں آگے اسمائے حسنیٰ کا ذکر شریف ہے۔ علماء کرام فرماتے ہیں یہ سب صفاتی نام ہیں اور اسم ذات تو بس ایک ’’اللّٰہ‘‘ ہے۔ اِنّی اَنَا اللّٰہُ لَاْ اِلٰہَ اِلاّٰ اَنَا فَاعْبُدْنِیْ۔ ’’بے شک میں اﷲ ہوں‘‘۔
حضرت مفتی زین العابدین رحمتہ اﷲ علیہ نے اجتماع کراچی میں فرمایا خدا خدامت کہا کرو۔ خدا، اللّٰہ کا کوئی نام نہیں ہے۔ (اسماء حسنیٰ میں خدا شامل نہیں)اللّٰہ پکارا کرو۔ (سالانہ اجتماع کراچی:۱۹۸۴ء)۔
تو صاحبو! ایک وقت تھا کہ بے ادب و گستاخ قوم یہود کو رب العالمین کا اسم ذات اسم اعظم ’’اللّٰہ‘‘ بولنے سے منع کردیا گیا تھا انھیں کہا گیا کہ تم صرف ’’وہ‘‘ کہ کر پکار سکتے ہو چنانچہ ان کے ہاں ’’یَاہُوَ‘‘ رائج ہوگیا۔آج بھی قوم یہود اپنے رب کو ’’یَاہُوَ‘‘ (yahoo) کہ کر پکارتی ہے۔ اسم ذات اسم اعظم ’’اللّٰہ‘‘ ان سے چھین لیا گیا ان کو اس بابرکت نام کی برکتوں سے محروم کردیا گیا۔
اللّٰہ نے انسانی اصلاح کے لیے انبیاء علیہم السلام کا ایک سلسلہ جاری فرمایا، ہر نبی اپنے سے پہلے نبی کی تصدیق کرتا اور آنے والے کی بشارت سناتا۔ خصوصاً خاتم النبیین و المعصومین صلی اﷲ علیہ وسلم کی بشارت وہ سناتے رہے۔ آخری نبی پر ایمان اور ان کی نصرت کا وعدہ ان سے لیا گیا تھا۔ آج بھی تقریباً ہر مذہب کی ہر الہامی کتاب میں نبی آخرالزماں کا ذکر خیر موجود ہے۔ انجیل برناباس میں جگہ جگہ اسم شریف محمد اور احمد لکھا ہے قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ’’احمد‘‘ نام لے کر بشارت دی ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور دوسرے انبیاء بنی اسرائیل جب اپنی قوم کو وعظ و نصیحت کرتے تو وہ لوگ پوچھتے کیا آپ ’’وہ نبی ہیں‘‘ وہ صاحب ‘‘ ہیں تو جواب ملتا ’’میں وہ نبی نہیں‘‘ میں وہ صاحب نہیں‘‘ ادب و احترام کی خاطر وہ حضرت محمد یا حضرت احمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا نام نہیں لیتے تھے یا یہ کہ انھیں یہ بابرکت و عظیم نام لینے سے روک دیا گیا تھا، ان کو محروم کردیا گیا تھا، ’’وہ صاحب‘‘ اور’’ وہ نبی‘‘ کا ترجمہ فارسی میں آنحضور اور آنحضرت ہے۔ میں سوچ رہا ہوں کیا آج مسلم قوم کو بھی اللّٰہ کاعظیم نام اور اس کے عظیم رسول کا عظیم نامحمد اور احمد صلی اﷲ علیہ وسلم بولنے سے منع کردیا گیا ہے اس خیرامۃ کو بھی ان بابرکت ناموں کے بابرکت اثرات سے محروم کردیاگیا ہے۔
مگر نہیں، عاشق زار کو تو اپنے محبوب کا نام لینے میں مزہ آتا ہے۔
ہم رٹیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے
اللّٰہکریم اپنی احسن تخلیق کی فطرت کو جانتا ہے لہٰذا حکم دیا ۔ وَاذْکُرِاسْمَ رَبک بکرۃ واصیلا اپنے رب کا نام لیتے رہو۔ صبح و شام لیتے رہو، ہر ہنگام لیتے رہو لیکن معلوم نہیں کیوں مسلم عوام و خواص آج اللّٰہ کا عظیم نام اللّٰہ نہیں بولتے، رب نہیں بولتے رحمان و رحیم نہیں بولتے ان کی زبانوں پر لفظ خدا آگیا ہے۔ ہم لوگ رام نہیں بولتے کہ ہندو مشرک قوم کا معبود ہے۔ یورپی، امریکی نو مسلم گاڈ نہیں بولتے کہ یہ ان کے مشرک ہم وطنوں کے معبود کا نام ہے۔ تو پھر خدا بھی آتش پرست قوموں کے معبودوں میں سے ایک ہے کاش اہل اسلام اسم اعظم اللّٰہ بولیں یا اس کے ننانوے صفاتی اسمائے حسنیٰ کے ساتھ اس محبوب رب کا مبارک ذکر کیا کریں اَللّٰہ اَللّٰہ، لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰہ۔اللّٰہ اللّٰہ اللّٰہ