مدیر
ممتاز عالم دین اور جامعۃ الحمید لاہو ر کے بانی مہتمم حضرت مولانا مفتی حمید اﷲ جان رحمتہ اﷲ علیہ ۲۸؍ محرم ۱۴۳۸ھ /30اکتوبر 2016 ء بروز اتوار لاہور میں انتقال کر گئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔ حضرت مفتی صاحب ۶؍شوال ۱۳۵۹ھ کو لکی مروت (خیبر پختونخوا) میں پید اہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد مولانا نیاز محمد رحمتہ اﷲ علیہ کے مدرسہ، دارالعلوم اسلامیہ میں حاصل کی۔ جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی میں شعبان ۱۳۸۰ھ / ۱۹۶۰ء میں دورۂ حدیث کی تکمیل کی۔ آپ محدث کبیر علامہ سید محمد یوسف بنوی رحمتہ اﷲ علیہ کے مایہ ناز شاگردِ رشید تھے۔ تکمیل تعلیم کے بعد، دارالعلوم اسلامیہ لکی مروت، جامعہ مخزن العلوم کراچی، دارالعلوم حنفیہ چکوال اور جامعہ اشرفیہ لاہور میں فقہ و حدیث پڑھاتے رہے۔ جامعہ اشرفیہ لاہور میں صدر مفتی اور استاذ الحدیث کے منصب پر فائز رہے۔ چند سال قبل رائے ونڈ روڈ لاہور میں اپنا مدرسہ ’’جامعۃ الحمید‘‘ قائم کیا۔ جس میں درس حدیث ارشاد فرماتے۔ گزشتہ چھے ماہ سے شدید علیل تھے اور عارضۂ جگر میں مبتلا تھے یہیں آپ نے داعیٔ اجل کو لبیک کہا اور عقبٰی کے سفر پر روانہ ہوگئے۔
حضرت مفتی صاحب رحمتہ اﷲ علیہ ایک متبحر او رجید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کے سیاسی حالات پر بھی گہری نظر رکھتے ۔ تاریخ تحریک آزادی اور دنیا کی اسلامی تحریکوں کا عمیق مطالعہ تھا۔ تمام عمر اعلاء کلمتہ الحق اور علم حدیث وفقہ کی ترویح و اشاعت میں گزاری۔ حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز رائے پوری قدس سرہٗ سے بیعت تھے اور حضرت شاہ عبدالقادر رائے پوری نوراﷲ مرقدہٗ کے بھانجے مولانا عبدالوحید رائے پوری رحمتہ اﷲ علیہ سے چاروں سلسلوں میں مجاز تھے۔ دینی سیاسی ذوق شروع سے بلند تھا۔ حضرت مولانا عبداﷲ درخواستی رحمتہ اﷲ علیہ کی امارت میں جمعیت علماء اسلام سے وابستہ رہے اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری کے منصب پر بھی فائز رہے۔ بعد میں مروجہ جمہوری انتخابی سیاست سے دست بردار ہوگئے۔ تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء میں لکی مروت میں فعال کردار ادا کیا۔ وہ ہمیشہ دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے کوشاں رہے اور ان کی سرپرستی کرتے رہے۔ مجلس احرار اسلام کی سالانہ تحفظِ ختم نبوت کانفرنس لاہور میں اکثر تشریف لاتے اور اپنے بصیرت افروز علمی و اصطلاحی خطاب سے نوازتے۔ ۳۱؍اکتوبر کو آپ کی نمازِ جنازہ دارالعلوم اسلامیہ لکی مروت میں مولانا سمیع الحق مدظلہٗ نے پڑھائی۔ ہزاروں علماء مشائخ ، طلباء اور عوام نے شرکت کی۔ پسماندگان میں اہلیہ، پانچ بیٹیاں اور چار بیٹے مفتی حبیب اﷲ حقانی، مولانا کفایت اﷲ، مولانا خلیل اﷲ اور مفتی عارف اﷲ شامل ہیں۔
مجلس احرار اسلام کے امیر ابن امیر شریعت حضرت پیر جی سید عطاء المہیمن بخاری مدظلہٗ، سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ اور تمام رہنماؤں اور کارکنوں نے مفتی صاحب کے انتقال پر گہرے غم اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔ قائد احرار نے کہا ہے کہ ملک ایک بیدار مغز، متحرک، مفکر اور جید عالم دین سے محروم ہوگیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کی اولاد کو صحیح جانشین بنائے اور تمام پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ (آمین)