سید محمد کفیل بخاری
جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم، شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی عبید اﷲ اشرفی یکم جمادی الثانی 1437ھ 11 ؍ مارچ 2016ء بروز جمعہ لاہور میں انتقال فرماگئے۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون
حضرت مولانا عبید اﷲ رحمۃ اﷲ علیہ دار العلوم دیوبند کے فاضل ایک جید عالم دین، فقیہ ومحدث اور ہزاروں علماء کے استاد تھے۔ بانی جامعہ اشرفیہ حضرت مفتی محمد حسن نور اﷲ مرقدہٗ کے بڑے فرزند تھے۔ انہوں نے علم اور تقویٰ کے ماحول میں آنکھ کھولی اور عمرعزیز علم اور تقویٰ میں تمام کردی۔ ان کی بسم اﷲ حضرت حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے کرائی اور درس نظامی کی تقریباً تمام کتابوں کا ابتدائی اور آخری سبق حضرت تھانوی ہی نے پڑھایا۔ انہو ں نے حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اﷲ علیہ سے حدیث پڑھی۔ وہ حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی کے سلسلے کے پوری دنیا میں سب سے عالی سند کے حامل تھے۔ وہ آخری شخصیت تھے جنہو ں نے حضرت حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اﷲ اور محدث کبیر حضرت علامہ محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اﷲ کی زیارت کی تھی۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت کے نتیجے میں ساری زندگی حدیث پڑھاتے رہے۔ مولانا، پیکر علم وعمل اور سراپا عجز وانکسار تھے۔ ان کے عظیم والد ماجد حضرت مفتی محمد حسن رحمۃ اﷲ علیہ، حضرت تھانوی رحمہ اﷲ کے خلیفہ اور حضرت انور شاہ کشمیری رحمہ اﷲ کے شاگرد تھے۔ حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمہ اﷲ نے حدیث شریف، حضرت مفتی محمد حسن رحمہ اﷲ سے پڑھی۔ حضرت مولانا عبید اﷲ ان کے استاد زادے تھے اسی نسبت سے دونوں خاندانوں میں محبت وخلوص کا مثالی تعلق قائم ودائم تھا، ہے اور رہے گا۔ ان شاء اﷲ
مولانا عبید اﷲ نہایت اعلیٰ ادبی ذوق رکھتے تھے۔ اردو، عربی، فارسی کے سیکڑوں اشعار نوکِ زبان تھے۔ ان کا معمول تھا کہ درس حدیث کے آخر میں طلباء کو روزانہ ایک اچھا شعر سناتے۔ درس حدیث کے آخری سبق میں طلباء کو یہ شعر سنایا:
اے دوست اس غریب سے اتنا خفا نہ ہو شاید کہ تو، پکارے اور یہ بے نوا نہ ہو
بستر علالت پر اپنے بیٹوں کو جو نصیحت فرمائی وہ ان کی پوری زندگی کا حاصل ہے۔ فرمایا:
’’بیٹا! سب اچھے ہیں، بڑوں کی عزت کرنی ہے، چھوٹوں سے پیار کرنا ہے اور دونوں سے خیر خواہی کرنی ہے۔ ان شاء اﷲ پھر سب خیر ہو جائے گی۔ اﷲ تعالیٰ، دولت اور عزت دے تو اسے سنبھال کے رکھو۔ دولت اچھے کاموں پر خرچ کرو، اﷲ تعالیٰ کو اسراف پسند نہیں۔ بال بچوں کی خدمت کرو تو یہ بہت بڑی عبادت ہے۔ اگر دنیا میں کسی کو باقی رہنا ہوتا تو ہمارے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم اس دنیا سے اﷲ کے پاس نہ جاتے۔ کل من علیہا فان۔ سب نے جانا ہے
جا رہا ہے ہر کوئی سوئے فنا
آتی ہے ہر چیز سے بوئے فنا
سب کے سب ہیں رہرو کوئے فنا ‘‘
بعد نماز جمعہ جامعہ اشرفیہ میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ ہزاروں علماء وطلباء اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے نمازِ جنازہ پڑھنے کی سعادت حاصل کی۔ اﷲم اغفر لہٗ وارحمہ وارفع درجاتہ