لاہور(پ ر) برصغیر کے پہلے قادیانی مرکز ”قادیان“(انڈیا) میں 21اکتوبر 1934ء کو مجلس احرار اسلام کے فاتحانہ داخلے کی مناسبت سے گزشتہ روز ملک بھر میں یوم فتح قادیان منایا گیا۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سیدمحمد کفیل بخاری، عبداللطیف خالد چیمہ، عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، میاں محمد اویس، مولانا محمد مغیرہ، سید عطاء المنان بخاری، مولانا تنویر الحسن احرار، قاری محمد قاسم بلوچ، ڈاکٹر محمد آصف، اور دیگر رہنماؤں نے اپنے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ 1929کو قائم ہونے والی حریت پسند جماعت نے انگریز سامراج کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور مرزا کی امت مرتدہ کے باطل عقائد کو بے نقاب کرنے کی بھرپور کوشش کی اور 21اکتوبر 1934کو فاتحانہ انداز میں قادیان میں داخل ہو کر پوری دنیا پر قادیانیوں کا کفر و ارتداد بے نقاب کر کے رکھ دیا۔ انگریز نے جو پودا لگایا تھا اس کی چولہیں بھی ڈھیلی ہو گئی اور آزادی کے متوالوں نے ان کو ناکوں چنے چبوائے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ مجلس احرار اسلام نے تمام مکاتب فکر کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کر کے 1953ء کی تحریک چلائی اور دس ہزار نہتے مسلمان شہید ہوگئے اور 1974ء میں پارلیمنٹ کے فلور پر لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ قادیان کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ربوہ چناب نگر میں 1976کو مجلس احرار اسلام پاکستان کے غیور اور نڈر قائدین نے داخل ہو کر قادیان کی یاد تازہ کر دی۔ مختلف احرار رہنماؤں نے موجودہ حکمرانوں کی قادیانیت نوازی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مسلم لیگ کی مشہور زمانہ قادیانی لارڈ طارق احمد سے ملاقات کا حکمران اور ان کی اتحادی اس کا نوٹس لیں اور آئین و دستور کی بالا دستی کویقینی بنایا جائے۔علاوہ ازیں مجلس احرار اسلام ضلع ساہیوال کا ایک اہم اجلاس گزشتہ روز دفتر احرار چیچہ وطنی میں منعقد ہوا جس میں طے پایا کہ آج شہدائے ختم نبوت کانفرنس اور ریلی میں بھرپور شرکت کی جائے گی۔