لاہور(پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے تحریک ختم نبوت مارچ 1953کے شہداء کی یاد میں خوشاب جوہر آباد میں منعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 53کے شہداء کی اصل منزل اسلامی نظام کا قیام تھا وہ شہداء جناب نبی کریم ﷺ کے عشق و محبت میں ڈوبے ہوئے تھے اسی لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے ملک کو قادیانی اسٹیٹ بننے سے بچا لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سلامتی و بقاء اور استحکام اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام نافذ کرنے میں ہے اور شہداء بھی یہی پیغام دے کر گئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگی حاجی نمازی حکمرانوں نے ناموس رسالت کا تحفظ مانگنے والے عشاق کے سینے گولیوں سے چھلنی کر دیے جب کہ بھٹو مرحوم نے پارلیمنٹ کے ذریعے متفقہ طور پر لاہوری و قادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا اور بھٹو مرحوم ہی نے کہا تھا کہ ”قادیانی پاکستان میں وہ مرتبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو مرتبہ یہودیوں کو امریکہ میں حاصل ہے“۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں موجود اخلاقیات سے عاری لوگوں کا ہجوم مغربی جمہوریت کا شاخسانہ ہے۔ ریاستوں کے ذمہ داران میں اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے لیکن جو شخص اپنی زبان پر قابو نہیں رکھ سکتا وہ کسی ریاست کو کسے چلا سکتا ہے۔ انہوں نے عوام الناس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جانبین کے لیڈران کی گفتگو سے ہی اندازہ ہو جاتا ہے کہ کون حکومت کرنے کا اہل ہے اور کون نااہل۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت مسلمانوں کی وحدت کی علامت اور مضبوط ترین قدر مشترک ہے جس پر تمام دنیا کے مسلمان متفق و متحد ہو جاتے ہیں اسی لیے عالمی کفریہ طاقتیں قادیانیوں کو پرموٹ کر رہی ہیں تا کہ مسلمانوں کے عقائد متذلذل ہو جائیں۔ خوشاب اور جوہر آبادمیں اجتماعات ختم نبوت میں جمعیت علماء اسلام، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور مجلس احرار اسلام کے رہنماؤں اور مقامی کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں صاحبزادہ خواجہ نجیب احمد، عبداللطیف خالد چیمہ، مفتی زاہد محمود اور مقامی و علاقائی علماء کرام اور دینی کارکنوں کی بڑی تعداد نے سابق قادیانی مربی پروفیسر عامر منیر کی میزبانی میں قائم ہونے والی رحمۃ للعالمین لائبریری اور اس کے دفتر کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر تمام رہنماؤں نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی اہمیت و فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قادیانی اپنی ریشہ دوانیوں کے ذریعے مسلمانوں کے عقائد کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ مولانا اظہار الحسن، حکیم رشید احمد ربانی، حاجی محمد الیاس، حافظ عبدالغفور، مفتی محمد ناصر، قاری عبدالصمد، مولانا اسماعیل، مولانا عطاء الرحمن، مولانا عدنان حذیفہ اور سید علی اطہر شاہ بخاری بھی موجود تھے۔