مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاہے کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی کسی ملزم کو ہتھکڑی لگا کر اس کی تذلیل کرنا انسانی حقوق کی شدید ترین خلاف ورزی ہے ۔حکومت اس سلسلے میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو بنیاد بنا کر پارلیمنٹ میں قانون سازی کرئے ۔مجلس احرار کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق انہوںنے اس سلسلے میں اسلامی نظریاتی کونسل کے حالیہ مو¿قف کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ ہتھکڑی ملزم کو نہیں بلکہ مجرم کو لگائی جاتی ہے ۔ جبکہ جرم ثابت ہوئے بغیر کسی شہری کو ہتھکڑی لگانا غیر شرعی اور غیر آئینی حرکت ہے ۔ہتھکڑی لگانے سے ملزم کی نا صرف عزت نفس مجروح ہوتی ہے بلکہ متعدد کیسز میں ملزم سے عدالت میں اپنی مرضی کا بیان دلوانے ،اس کے مخالفین کو خوش کرنے اور سوسائٹی میں ذلیل و رسوا کرنے کے لیے بھی ایسے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں۔انہوںنے مزید کہاکہ کسی بھی شہری کو جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی ہتھکڑی لگا کر میڈیا کے ذریعے ذلیل کرناآئین،انسانی حقوق اور احترامِ آدمیت کے بنیادی اخلاقی و اسلامی اصولوں کے منافی اقدام ہے۔ جواسلام میں تکریم انسانیت کے اساسی اور اسلامی اصولوں کے منافی اقدام ہے ۔اس طرح کی حرکتوں سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔