لاہور(پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ سیدمحمد کفیل بخاری نے کہا ہے کہ عالم کفر اور سامراجی قوتیں مسلمانوں سے ان کا عقیدہ اور کلچر دونوں چھیننے پر تلے ہوئے ہیں لیکن پیغمبر انقلاب حضور ﷺ کے لائے ہوئے دین کے پیروکار کبھی سرنڈر نہیں ہوں گے اور اس گئے گزرے دور میں بھی استقامت کا پہاڑ ہیں اس کی مثال امارت اسلامی افغانستان ہے کہ جس نے اپنے مؤقف پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا۔ ڈاکٹر عمر فاروق احرار، مولانا تنویر الحسن احرار اور ڈاکٹر محمد آصف کے ہمراہ لاہور سے ملتان جاتے ہوئے چیچہ وطنی میں احرار کے زونل آفس میں احرار کے مرکزی نائب امیر حاجی عبداللطیف خالد چیمہ سے ملاقات کی اور غیر رسمی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سید محمد کفیل بخاری نے کہا کہ اعلائے کلمۃ الحق ہمارا وطیرہ ہے اور عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ ہماری رگوں میں رچا بسا ہے ہم اس کے لیے اپنی جان کی بازی تو لگا سکتے ہیں لیکن پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ حاجی عبداللطیف خالد چیمہ نے کہاکہ ارشد شریف کے قتل اور عمران خان پر حملے نے سارے سیاسی مقصد کو بدل کر رکھ دیا ہے اور جمہوریت کا راگ الاپنے والے گورنر راج، صدارتی نظام اور پھر مارشل لاء کی باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران اور اپوزیشن جس راستے پر چل رہے ہیں یہ راستہ خطرات سے بھرا ہوا ہے اور دستور اور آئین کو پامال کیا جارہاہے۔ اجلاس کے شرکاء نے کراچی سمیت ملک بھر کے مختلف حصوں میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل درآمد کروایا جائے اوریہ بھی مطالبہ کیا کہ آذر بائجان کے پاکستانی سفارتخانے کو قادیانی تسلط سے چھڑوایا جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 29دسمبر کو ملک بھر میں یوم تاسیس احرار جوش و خروش سے منایا جائے گا۔ جب کہ آئندہ سال 24فروری سے 5مارچ تک دس روزہ ختم نبوت کورس داربنی ہاشم میں ہو گا اور 12-11-10مارچ2023 کو چناب نگر میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس اور تربیتی کنونشن برائے ذمہ داران منعقد ہو گاجس میں نو مسلمین کا حلقہ بھی شامل ہو گا قبل ازیں ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن پاکستان کے چیئرمین چودھری محمد ظفر اقبال ایڈووکیٹ (سپریم کورٹ) نے دفتر احرار جامع مسجد چیچہ وطنی میں حاجی عبداللطیف خالد چیمہ تفصیلی ملاقات کر کے انسانی حقوق کی بالادستی کی مہم چلانے پر صلاح مشوہ کیا۔ چودھری ظفر اقبال نے کہاکہ 1974ء کے آئین و دستور کو موجودہ حالات میں جتنے خطرات لاحق ہیں پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ کچھ ملک دشمن عناصر بیرونی آقاؤں کے ایما پر این جی اوز کا کام کر رہے ہیں اور انہوں نے الزام عائد کیا کہ سامراجی قوتیں بین الاقوامی این جی اوز کے ذریعے پاکستانی آئین کا حلیہ بگاڑنے کے لیے سرگرم عمل ہیں ان حالات میں ہم محب وطن حلقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا کردار ادا کریں۔