لاہور (پ ر) دینی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے گزشتہ روز”ٹرانس جینڈر شخصی قانون“ کے خلاف یوم احتجاج منایا اور خطبات جمعۃ المبارک میں صدائے احتجاج بلند کی۔ متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر عبداللطیف خالد چیمہ نے مرکز احرار جامع مسجد ختم نبوت چندرائے روڈ لاہور میں نماز جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرانس جینڈر پرسن قانون اللہ تعالیٰ کی تخلیق کو چیلنج کے مترادف ہے اس قانون سے ہم جنس پرستی قانونی حق تصور ہو گا اور معاشرہ اخلاقی گراؤٹ کی تہوں کو جاملے گا۔ انہوں نے اجتماع میں ایک قرار داد کے ذریعے مطالبہ کیا کہ ٹرانس جینڈر پرسن قانون مجریہ 2018ء کو فی الفور واپس لیا جائے۔ انہوں نے دوسری قرار داد میں کہا کہ دینی جماعتوں اور دینی مدارس و مساجد نے فلڈ ریلیف میں جو خدمات انجام دی ہیں پوری قوم ان کی معترف ہے لیکن حکومتی حلقے یہ خدمات انجام دینے والی تنظیموں پر پابندی لگا رہے ہیں جو قرین قیاس بھی نہیں بلکہ انسانیت دشمنی بھی ہے ایسا تو دنیا میں کہیں نہیں ہوا کہ انسانی فلاح کے کاموں اور شعبوں کو ہی بند کر دیا جائے۔ بعد ازاں دفتر احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہورمیں انہوں نے شعبہ خدمت خلق کی سرگرمیوں کا جائزہ لیا اور امدادی سرگرمیوں کو سراہا۔ علاوہ ازیں عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا ہے کہ 11-12ربیع الاوّل کو چناب نگر میں منعقدہ سالانہ ختم نبوت کانفرنس میں مختلف دینی جماعتوں کے رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی جارہی ہے کانفرنس کے اختتام پر قادیانیوں کو دعوت اسلام کا فریضہ دہرایا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی قادیانیت نوازی میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے کہاکہ مفتاح اسماعیل قادیانیوں کے وکیل صفائی بنے ہوئے ہیں۔