لاہور(پ ر)مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سودی نظام کے حولے سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عملدرآمد کیلئے قائم کی جانے والی ٹاسک فورس کو مؤ ثر بنانے کیلئے پہلے مرحلہ میں فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں دائر کی جانے والی اپیلوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے کیونکہ اپیلوں کی واپسی کے بغیر ٹاسک فورس کوئی عملی قدم اٹھا نہیں سکے گی۔یہ مطالبہ گزشتہ روز آسٹریلیا مسجد لاہور میں تحریک انسداد سود پاکستان کے کنوینئر مولانا زاہد الرشدی کی دعوت پر منعقد ہونے والے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ جس کی صدارت مولانا عبدالغفار روپڑی نے کی۔اجلاس میں ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی،حافظ عاطف وحید،سردار محمد خان لغاری،مولانا ڈاکٹر حافظ محمد سلیم،قاری جمیل الرحمٰن اختر،عبدالطیف خالد چیمہ،قاری محمد عثمان،مفتی انتخاب نوری،مولانا سرفراز معاویہ،حافظ شاہد الرحمٰن،حافظ میا ں محمد گلفام،میاں عبدالوحید ایڈووکیٹ،عبداللہ مہاجر،عبدالکریم قمر اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔اجلاس میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل کرنے والے تمام فریقوں سے کہا گیا ہے کہ وہ یوم آزادی سے قبل اپنی اپیلیں واپس لیں ورنہ ان کیخلاف عوامی تحریک منظم کی جائے گی جس کے لائحہ عمل کا اعلان ستمبر کے دوران منعقدہونے والی آل پارٹی انسداد سود کانفرنس میں کیا جائے گااور پورے ملک میں ان کیخلاف بائیکاٹ کی مہم چلائی جائے گی۔اجلاس میں کہا گیا ہے کہ جن سوالات کے حوالے سے فیصلے کو متنازع بنا نے کی بات ان اپیلوں میں کی گئی ہے ان سب سوالات کے جوابات اور ان کا حل وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے اور اس سے قبل اسلامی نظریاتی کونسل کی رپورٹ اور اسی سلسلہ میں ماضی میں قائم کیے گئے آئی اے حنفی کمیشن اور راجہ ظفر الحق کمیشن کی رپورٹوں میں تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔اجلاس کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان کمیشنوں کی رپورٹس دوبارہ منظر عام پر لائی جائیں اور طے شدہ معاملات کو پھر سے ری اوپن کر کے خواہ مخواہ کے تاخیری حربے اختیار کرنے سے گریز کیا جائے۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹاسک فورس میں توسیع کر کے اس میں تمام مکاتب فکر کی مؤثر نمائندگی کو یقینی بنایا جائے۔اور معیشت کے شرعی ماہرین کو زیادہ سے زیادہ نمائندگی دی جائے۔اجلاس میں ملک بھر کے دینی حلقوں اور طبقات سے اپیل کی گئی ہے کہ سنجیدگی کے ساتھ اس مہم میں کردار ادا کریں اور تحریک ختم نبوت طرز کی عوامی جدوجہدکیلئے اپنے حلقوں کو تیار کریں۔اجلاس میں سٹیٹ بنک آف پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایک طرف وفاقی شرعی عدالت کیخلاف اپیل میں کھڑا ہے اور دوسری طرف عملدرآمد کی ٹاسک فورس میں بھی شریک ہے،جو قطعی طور پر متضاد رویہ ہے اس لئیے سٹیٹ بینک اپنی پوزیشن واضح کرے کہ اس کا اصل مؤقف کیا ہے۔اجلاس کے بعد مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ ملک میں سودی مالیاتی نظام کی تبدیلی اور قرآن وسنت کی عملداری کیلئے فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے اس لیے اس میں ہمیں پوری سنجیدگی اور ادراک کی ساتھ فیصلہ کن جنگ لڑنی ہو گی اور ہم اس کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔