تنویر الحسن نقوی
ناگڑیاں ضلع گجرات کی تحصیل کھاریا ں کا معروف گاؤں ہے۔ گجرات سے کوٹلہ ارب علی خان جاتے ہوئے مین سڑک سے پانچ کلومیٹر اندر کی طرف واقع ہے۔ یہ گاؤں اپنی تاریخی حیثیت کی وجہ سے معروف ہے۔برصغیر کی عظیم سیاسی و مذہبی شخصیت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کا تعلق اسی گاؤں سے تھا۔
امیر شریعت رحمتہ اﷲ علیہ کے والد حافظ سید ضیاالدین بخاری رحمتہ اﷲ علیہ اور بہن کی قبور اسی گاؤں میں ہیں۔ جبکہ خاندان کے بڑے بزرگ عالم سید محمد یوسف شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ نے پانچویں تک سکول کی تعلیم اسی گاؤں میں رہ کر حاصل کی۔ جبکہ ابتدائی دینی تعلیم بھی اسی گاؤں میں رہ کر حاصل کی۔ ناگڑیاں میں د اخل ہوتے ہی خوشبوئے سادات محسوس ہوتی ہے۔ مجھے خاندان امیر شریعت سے تعلق کی بدولت کئی بار ناگڑیاں جانے کا شرف حاصل ہوا۔۱۱؍ جولائی۲۰۱۶ء کو حافظ ضیا اﷲ ہاشمی کا فون پہ حکم ملا کہ مرکزی قائدین سہ روزے کے لیے ناگڑیاں تشریف لا رہے ہیں آپ نے بھی آنا ہے مجھے اپنی کمزوری کا اعتراف ہے مگر بزرگوں کی معیت میں وقت گزارنا غنیمت تھا حامی بھر لی۔ ۱۳؍ جولائی بدھ کے دن صبح تلہ گنگ سے کھاریاں کے لیے روانہ ہوا ۔ شدید گرمی میں دن کے دو بجے کھاریاں پہنچا۔ کھاریاں سے گجرات کا سفر کیا۔ جہاں بھائی ضیاء اﷲ اور ڈاکٹر عامر منتظر تھے۔ ملاقات کے بعد مرکز احرار ماڈل ٹاؤن گجرات میں خطیب مرکز مولانا قاری احسان اﷲ سے ملے اور ناگڑیاں روانہ ہوگئے۔ عصر کی نماز ناگڑیاں میں، مرکز احرار جامع مسجد سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ میں ادا کی۔ناگڑیاں میں ابن امیر شریعت سید عطاء المحسن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ نے ۱۹۸۴ء میں مدرسہ قائم کیا جبکہ قدیم مسجد سینکڑوں سال پرانی ہے۔ مسجد کی عمارت کو دیکھ کر دل سے منتظمین کے لیے دعائیں نکلیں۔ ماشاء اﷲ دیہات میں اتنی نفاست کے ساتھ تیار کی جانے والی خوبصورت مسجد جو احباب مساجد کی خوبصورتی کا ذوق رکھتے ہیں ان سے گزارش کرتا ہوں کہ مسجد سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ ناگڑیاں جا کر ضرور دیکھیں۔ محسن احرار سید عطاء المحسن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کی محنت کا رگر ثابت ہوئی اور ۱۹۸۴ء میں جو پودا لگایا تھا آج تنا ور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔بھائی ضیاء اﷲ ہاشمی نے پروگرام کی ترتیب بتائی۔ ۱۳؍جولائی بدھ نماز عشاء کے بعد راقم الحروف (تنویر الحسن) کا بیان ہوا۔ رات کو ضیافت کا اہتمام ڈاکٹر عامر کے گھر تھا۔ ۱۴؍جولائی جمعرات بھائی ضیاء اﷲ ہاشمی کے ہمراہ دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں گشت کے لیے مختلف دیہاتوں سے ہوتے ہوئے کوٹلہ ارب علی خان پہنچے جہاں مختلف علماء کرام سے ملاقاتیں کیں۔ جبکہ صحافی برادری سے بھی ملے۔
کوٹلہ سے فارغ ہو کر آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر پہنچے۔ جہاں برادرم بابا سائیں کے ہمراہ مسجد صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ میں مفتی سیف الرحمن، مسجد نمرہ میں مفتی محمد طیب، جناب قاری ولی الرحمن، محبوب سبحانی سے ملاقاتیں کیں او رتحفظ ختم نبوت کے حوالے سے ضلع بھمبر میں کام کے آغاز کی ترتیب بنائی۔
نماز ظہر کے بعد مختلف سیاسی و سماجی شخصیات سے ملے۔ جبکہ بھمبر میں مجلس احرار اسلام کے نمائندہ کے طور پر مفتی محمد طیب کو منتخب کیا۔ عصر کے قریب ناگڑیاں پہنچے۔
مسجد میں نماز عصر ادا کرنے کے بعد ناگڑیاں میں ہی مجلس احرار کے دوسرے ادارے مدرسہ محمودیہ معمورہ پہنچے۔ چند ہی گھڑیاں گزری تھیں کہ وہ آگئے جن کا انتظار تھا۔ نواسہ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری نائب امیر مجلس احرار اسلام اور الحاج عبداللطیف خالد چیمہ جنرل سیکرٹری مجلس احرار اسلام پہنچ گئے۔ گاؤں کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا رات گئے تک اہل دیہہ کی آمد جاری رہی۔ رات کو مدرسہ محمودیہ معمورہ میں ہی قیام کیا۔ ۱۵؍جولائی جمعۃ المبارک ناشتے کے بعد بھائی ضیاء اﷲ ہاشمی نے خطبات جمعہ کی تشکیل فرمائی۔ نواسۂ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری کے لیے جامع مسجد سید عطاء اﷲ شاہ بخاری ناگڑیاں میں خطبہ جمعہ دینے کا اعلان ہوا۔ الحاج عبداللطیف خالد چیمہ مرکز احرار ماڈل ٹاؤن گجرات تشریف لے گئے، جبکہ ناگڑیاں کے رہائشی بھائی سلمان کی معیت میں راقم الحروف کو موضع چھوکر خوردبھیجا گیا۔ جہاں دارالعلوم بدریہ تعلیم القرآن کی وسیع مسجد میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانیت کے رد کے حوالے سے خطبہ جمعہ دیا۔ علاقے کے نوجوانوں، بڑوں اور بوڑھوں نے بہت محبت کا اظہار کیا۔ ایک بزرگ جن کا نام محمد اسلم تھا، نے ایک واقعہ سنایا کہ سید عطاء المحسن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ ۱۹۸۰ء میں تشریف لائے تو علاقے کے قادیانیوں نے پیغام بھیجا کہ اگر عطاء المحسن تقریر میں ہمارے حذاف کوئی بات کرے گا تو ہم قتل کردیں گے۔ شاہ جی رحمتہ اﷲ علیہ کو میزبان دوستوں نے احوال سے آگاہ کیا تو شاہ جی رحمتہ اﷲ علیہ نے سٹیج سے پکارا کہ عطاء الرسول اور غلام رسول (دونوں قادیانی تھے) اگر حلالی ہو توآؤ عطاء اﷲ شاہ بخاری کے بیٹے کو قتل کرو۔
شاہ جی کی للکار نے قادیانیوں کو چھٹی کا دودھ یاد دلایا۔ قادیانی وڈیرے گاؤں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ حضرت سید عطاء المحسن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کی محنت کا ثمرہ ہے کہ آج اس گاؤں میں صرف ایک قادیانی گھرانہ رہ گیا ہے۔
چھوکر خورد سے واپس ماجرا پلی پہنچے۔ جہاں نواسہ امیر شریعت سید کفیل بخاری اور برادرم ضیاء اﷲ ہاشمی تشریف لے آئے۔ ان کے ساتھ ڈسکہ ضلع سیالکوٹ کے لیے سفر شروع کیا۔ ڈسکہ میں بھائی عبداﷲ کی دعوت پر سیرت کمیٹی ڈسکہ کا ۴۹ واں درس قرآن تھا۔ جو عشاء کی نماز کی بعد جامع مسجد حنفیہ میں ہونا تھا۔ عصر اور مغرب کے اوقات میں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ ڈسکہ میں رکنیت سازی مہم شروع کی، تقریباً ۱۴؍افراد کے فارم پر کروانے کے بعد انتخاب کیا گیا جس میں بھائی حاجی ذوالفقار صاحب کو امیر اور بھائی عبداﷲ اور مولانا اشفاق کو معاون مقرر کیا گیا۔ عشاء کی نماز کے بعد مسجد حنفیہ میں درس قرآن ہوا علاقہ کی کثیر عوام نے شرکت کی۔ درس قرآن کے بعد’’ ختم نبوت یوتھ فورس‘‘ کے دفتر میں شاہ صاحب احباب کے ساتھ تشریف لے گئے۔ پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے استقبال کیا گیا۔ ختم نبوت یوتھ فورس کے امیر محبوب شاہ گیلانی سمیت دیگر رفقاء سے ملاقات اور موجودہ حالات پہ گفتگو ہوتی رہی۔
رات ۲ بجے ڈسکہ سے ناگڑیاں پہنچے۔ ۱۶؍جولائی صبح آنکھ کھلی تو موبائل پہ میسج دیکھا کہ ترکی میں فوج کے ایک غدار گروہ نے بغاوت کردی ہے۔ دل خون کے آنسو رویا۔ چیمہ صاحب کو نماز سے پہلے خبردی تو وہ بھی آزردہ ہوگئے اور بہت تشویش کا اظہار کیا۔ فجر کی نماز اسی کیفیت میں ادا کی۔ نماز کے بعد کافی دیر تک خلافت عثمانیہ، ترکان احرار کا تذکرہ کرتے رہے۔ ناشتے کے بعد بھائی ضیاء اﷲ ہاشمی کے ساتھ علاقے میں گشت کے لیے روانہ ہوئے۔
۱۶؍جولائی کو ناگڑیاں کے قریب احرار کے تیسرے بڑے مرکز جامع مسجد ختم نبوت، سید عطاء اﷲ شاہ بخاری رحمتہ اﷲ علیہ انسٹیٹیوٹ و اسلامک سنٹر چوھڑچک چوک ’’احرار عید ملن پارٹی‘‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس کی دعوت کے سلسلے میں احباب سے ملتے رہے۔ ظہر کی نماز ڈیڑھ بجے ادا کی گئی۔ علاقہ بھر سے علماء کرام اور سیاسی و سماجی لوگوں نے بھرپور شرکت کی۔ راقم نے مجلس احرار اسلام کے تعارف سمیت عید ملن پارٹی کی غرض و غایت کے حوالے سے گفتگو کی۔ قاری احسان اﷲ احرار نے تلاوت قرآن مجید کی۔جناب عبداللطیف خالد چیمہ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے ساتھ قادیانیت کے رد اور قادیانی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ آخری خطاب نواسہ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری نے کیا۔ شاہ جی نے خدمات مجلس احرار اور خدمات امیر شریعت کے حوالے سے گفتگو کی اور علماء کرام اور ان کے مقام کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ علماء کا وجود اﷲ کا بہت بڑا انعام ہے۔ مگر علماء کو اپنی قدر پہچاننی چاہیے۔ دعا کے بعد شاہ جی عوام میں گھل مل گئے اور علماء کے ساتھ دستر خواں پر بیٹھ گئے جہاں علماء کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔پروگرام سے فارغ ہو کر لاہور کے لیے عازمِ سفر ہوئے۔۸؍بجے رات کو لاہور پہنچے۔
۱۷؍جولائی اتوار کے دن ایوان احرار مسلم ٹاؤن لاہور میں مجلس احرار اسلام کے شعبہ تبلیغ تحفظ ختم نبوت کا اجلاس تھا۔ جس میں سید محمد کفیل بخاری عبداللطیف خالد چیمہ ، قاری محمد یوسف احرار، میاں محمد اویس، مولانا محمد مغیرہ، قاری ضیاء اﷲ ہاشمی، مفتی ذیشان آفتان، قاری محمد آصف (سابق قادیانی) تنویر الحسن، مہر اظہر وینس، محمد قاسم چیمہ اور عبدالمنان معاویہ نے شرکت کی اجلاس اپنی نوعیت کا اہم تھا ۔ دارالمبلغین کے قیام کا فیصلہ ہوا۔ اور۲۶؍ستمبر سے ۲۷؍اکتوبر تک پہلی کلاس کا دورانیہ طے ہوا۔
اجلاس کے اختتام کے بعد عظیم مذہبی سکالر شیخ الحدیث مولانا زاہد الراشدی دفتر تشریف لائے۔ انھوں نے خوشی کا اظہار فرمایا اور تجاویز سے نوازا۔دارالمبلغین اور شعبہ تبلـیغ تحفظ ختم نبوت کے ناظم مولانا محمد مغیرہ ، مولوی تنویرالحسن، قاری ضیاء اﷲ ہاشمی اور قاری محمد آصف نے تفصیلی مشاورت کی۔دارالمبلغین کا مکمل انتظام لاہور مرکز میں ہوگا۔رات گئے تک انتظامی امور پہ بات چیت ہوتی رہی ۔مجلس احرار اسلام کی رکنیت سازی مہم جاری ہے جس میں د و ماہ کی توسیع کا فیصلہ کیا گیا۔ جبکہ شعبہ تبلیغ کا ہر تین ماہ بعد اجلاس ہوگا ۔ اسی دن نواسہ امیر شریعت سید محمد کفیل بخاری نے سابق صدر پاکستان جناب محمد رفیق تارڑ،جناب حافظ محمد سعید، مجیب الرحمن شامی، جسٹس ریٹائرڈ نذیراحمد و دیگر اہم شخصیات سے ایک نجی تقریب میں ملاقاتیں کیں۔ جبکہ عبداللطیف خالد چیمہ نے مسجد خضرا سمن آباد میں متحدہ سنی محاذ کی میٹنگ میں شرکت کی۔ ۱۸؍جولائی علی الصبح یہ قافلہ مختلف ڈیوٹیاں سنبھالے اپنی اپنی راہوں پہ گامزن ہوگیا۔
اﷲ کریم مجلس احرار اسلام کو دن دگنی رات چگنی ترقی نصیب فرمائے آمین۔