ؒٓلاہور(پ ر) تین دینی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ سودی و یہودی معیشت کو جاری و ساری رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور وفاقی شرعی عدالت کے سود کے خلاف تاریخی فیصلوں کو غیر مؤثر بنانے کے لیے مختلف لابیاں متحرک ہوگئی ہیں ایسے میں دینی قوتوں کو اپنا اجماعی کردار کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے یہ موقع بھی ہاتھ سے گزر گیا تو پانی سر سے گزر جائے گا۔ جامع مسجد خضراء سمن آباد میں پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہدالراشدی، جمعیت علماء اسلام (س) کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی اور مجلس احرار اسلام پاکستان کے نائب امیر عبداللطیف خالد چیمہ نے ایک غیر رسمی، باہمی،مشاورتی اجلاس میں تاویل غور و خوض کے بعد اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ موجودہ حکومت نے شہریوں کے زندہ رہنے کے امکانات کو بھی معدوم کردیا ہے اور گھنٹوں میں تیزی کے ساتھ بڑھنے والی مہنگائی میں سانس لینا بھی مشکل ہوتا نظر آرہا ہے یہ موجودہ حکمرانوں کے ظعن کا نتیجہ بھی ہے اور قیام ملک کے اصل مقصد اسلامی نظام سے انحراف کی وجہ بھی۔ مولانا زاہد الراشدی جو تحریک انسداد سود پاکستان کے کنوینر بھی ہیں نے کہا کہ تین جولائی بروز اتوار(آج) 11بجے دن اسٹریلیا مسجد ریلوے اسٹیشن لاہور میں متحدہ علماء کونسل کے زیر اہتمام جو کل جماعتی مشاورتی اجلاس ہو رہا ہے اس میں سود کے حوالے سے ہم اپنی حکمت عملی کا واضح اعلان کریں گے اور اس کے تقصانات سے قوم کو آگاہ کریں گے۔