مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالدچیمہ نے مدنی مسجد جامعہ رحمانیہ سراجیہ میاں چنوں میں نمازجمعة المبارک سے قبل شہداءختم نبوت مارچ1953ءکی یاد میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ تحریک ختم نبوت 1953ءمیں شہید ہونے والے دس ہزار فرزندان اسلام نے اپنے مقدس خون کا نذرانہ پیش کرکے پاکستان کو قادیانی ریاست بننے سے بچایااور وطن عزیز کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کا دفاع کیاانہوں نے کہاکہ یہ انہی شہداءکے خون کا صدقہ ہے کہ لاہوری وقادیانی مرزائی 1974ءمیں پارلیمنٹ کے فلور پر غیر مسلم اقلیت قرار دیئے گئے ۔انہوںنے کہا کہ منصب رسالت کا دفاع جنت میں جانے کا راستہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ تحریک ختم نبوت کے پہلے شہید سیدناحبیب ابن زید انصاری ؓ ہیں انہوںنے شہادت تو قبول کرلی لیکن مسیلمہ کذاب کی نبوت کا انکار کرتے رہے انہوںنے کہاکہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے مسیلمہ کذاب کے قلع قمع کے لیے حضرات صحابہ کرام ؓ کا لشکر روانہ کیااورمسیلمہ کذاب کے فتنہ ارتداد کو ان کے انجام تک پہنچایا ۔ انہوںنے لوگوں پر زور دیاکہ وہ قرآنی وآسمانی تعلیمات کے تابع ہوجائیں اور اپنی اگلی نسلوں کو دین اورعقیدہ ختم نبوت سے روشناس کرائیں ۔بعدازاں مولاناعطاءالحق کی ضیافت میں گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ نیوزی لینڈ اور مغرب میں مسلمانوںپرحملے سیکولر انتہاپسندی ہے لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اس قسم کے حملے اسلام کی پھیلتی ہوئی تعلیمات کو روک نہیں سکتے ۔علاوہ ازیں عبداللطیف خالد چیمہ نے مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کی گاڑی پر حملے کودین ووطن دشمن عناصر کی کاروائی قراردیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ۔انہوںنے کہاہے کہ حکمرانوںکی مدارس اورعلماءدشمنی میں اس قسم کے واقعات رونماہورہے ہیں حکمران مدارس اور مساجد کے خلاف جوزبان استعمال کررہے ہیں اس کا منفی نتیجہ ہے کہ اس قسم کے دلخراش واقعات سامنے آرہے ہیں