مفکراحرار ،چودھری افضل حق رحمۃ اللہ علیہ
اقتباس خطبۂ صدارت
پنجاب پراونشل احرار کانفرنس
امرتسر ،۸ مئی ۱۹۳۶ء
یادرکھو،ملک میں معززاورمحترم وہ جماعت ہے جو غلامی کی زنجیروں کو توڑے اور ابنائے وطن کوافلاس اورجہالت کے گڑھے سے نکالے ۔بے شک مجلس احرارکے کارکن ملک کے بے باک سپاہی ہیں لیکن آزادی کے نصب العین کوحاصل کرنے کے لیے ابھی لمبی جدوجہدکی ضرورت ہے ۔اس کٹھن کام میں دماغ کے ساتھ دل کاسانجھ ضروری ہے ۔غلام ہوکرآزادرہنا،دب کرابھرنااورمرکرزندہ ہونا ہے ۔ہتھیارڈال دیناآسان ہے ،ہتھیار اٹھانامشکل ہے ۔خداسے ہمت خواہ رہوکہ قوم کی مشکلیں ہماری وساطت سے آسان ہوں۔ارادوں کوقوی رکھو،ہمتوں کوپست نہ ہونے دو،کم ہمت اورمردہ دلوں کی باتیں نہ سنو،ارباب عزم و ہمت کی کہانیاں پڑھو ،خداہمت میں برکت دے گا۔
جب تک زراعت کی ترقی کے ساتھ ساتھ ملک میں صنعت رائج کرکے اس کے ساتھ ترجیحی سلوک نہ کیاجائے ،اہل ملک بدحال رہیں گے ،فوجی اخراجات کوکم کرکے قرضہ جات کی چھان بین کرنی چاہیے ۔کسانوں اورغریبوں کی مصیبتیں انتہاکوپہنچ چکی ہیں۔اب کوئی باہمت حکومت ہی حالات کوسدھارسکتی ہے ۔ورنہ وہ خطرہ درپیش ہے جوبدترین انقلاب کا حامل ہوسکتاہے ۔
شہروں کے متمول اور کاروباری حصوں کودیکھ کرملک کی مصیبتوں کااندازہ نہ لگاؤ۔شہروں کے مزدور حصے اوردیہات کی کل آبادی، بھوکے حیوانوں سے بدترزندگی بسرکررہی ہے ۔مذہب اوراخلاق کے تمام پیغامات سے وہ بے خبر ہیں۔کئی لاکھ کی آبادی میں سے قلیل تعداد اطمینان کی زندگی بسرکررہی ہے ،باقی آبادی کے لیے تنگ دستی کے باعث زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں۔ان کی بدحالی وپریشانی کایہ عالم ہے کہ انسانیت کاپیغام ان کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا ۔بلندنصب العین افلاس کی وجہ سے نظروں سے اوجھل ہوگیاہے ۔نوابوں کی کوٹھیوں اورشاندار پارٹیوں میں بیٹھ کر غریبوں کی حالت پرٹسوے بہائے جاتے ہیں۔ارباب بصیرت یہ توبتائیں کہ کیایہ آزمائے ہوئے بزرگ دوبارہ آزمائے جائیں؟۔وہ لوگ جو ہمیشہ ملکی اوراسلامی مفاد سے تغافل برتتے رہے ہیں، آج پھر مختلف ناموں سے جمع ہیں۔تاکہ پہلے کی طرح برسراقتدا ر آکرغلامی کی عمرکوبڑھائیں، اپنے لیے عزوجاہ محفوظ کرلیں ۔امراء کی ٹولیوں نے غرباکو آئینی سبزباغ دکھاناشروع کردیاہے ۔وہ باتوں سے غریبوں کا پیٹ بھرناچاہتے ہیں۔کچھ فریب خوردہ لوگ دیانت داری سے اور امراء کے ایجنٹ بددیانتی سے گورکھ دھندوں میں الجھاکرعوام الناس کواپنی کمزوریوں سے بے خبررکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اللہ نے تمہیں خدمت خلق کاموقع دیاہے ،اسے غنیمت سمجھواور لوگوں کی بھلائی میں لگ جاؤ۔اہل وطن مصیبت اورتکلیف میں مبتلاہیں،ان کوتکلیف سے نکالو۔ہم یہ کہتے ہیں کہ:
حکومت کی ناراضی برداشت کرلیں گے لیکن وطن اوراہل وطن کے ساتھ غداری نہیں کریں گے ۔