ملتان (پ ر) اللہ کی عبادت، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور مخلوق کی خدمت مجلس احرار اسلام کا نصب العین ہے۔ ملکی سیاست میں بد عنوانی اور جھوٹ کا فروغ تشویشناک ہے۔ دینی قوتوں کو کچلنا مغربی ایجنڈا ہے۔ عالمی قوتیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہیں۔ حکمران قوم کے صبر کا مزید امتحان نہ لیں۔ داربنی ہاشم میں مجلس احرارِ اسلام کے 91 سالہ یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقریب پرچم کشائی سے مقررین کا خطاب۔
مجلس احرار اسلام پاکستان کے یوم تاسیس کے موقع پر مرکز احرار دار بنی ہاشم میں مرکزی تقریب پر چم کشائی قائد احرار سید عطاء المہیمن بخاری کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ قائد احرار نے کہا کہ یہ وطن ہمارا ہے اور ہم اس کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدات کے محافظ ہیں۔ یہ اسلام کے نام پر بنا اور اس کی بقابھی اسی میں ہے قادیانیوں سمیت تمام وطن دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد میں ناکام و نامراد ہوں گے۔ مجلس احرار کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید عطاء اللہ ثالث بخاری نے کہا کہ ہمیشہ سے بیرونی دباؤ پر قانون توہین رسالت کو کمزور اور غیر فعال کردیا جاتا ہے۔ حکمران یاد رکھیں ہم عقیدہئ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے اپنا تن من دھن وار دیں گے لیکن اس قانون کو اور ملک کی اسلامی شناخت کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔ مجلس احرارِ اسلام امن کی داعی جماعت ہے۔ جھوٹ بدعنوانی، بد دیانتی اور آئین سے انحراف ملک کی ترقی و استحکام کے راستے کی رکاوٹ ہیں۔ اسلام، امن کا دین ہے۔ جب تک مخلوق میں خالق کا نظام نہیں چلایا جائے گا، امن قائم نہیں ہوگا۔ سید عطا ء المنان بخاری نے کہا کہ ہم شہدائے ختم نبوت کے وارث ہیں۔ اس مشن کے ساتھ وابستہ رہنا ہم اپنا مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں ہمیں اس عقیدہ پر جینا ہے اور اسی پر مرنا ہے۔ مجلس احرار اسلام ملتان کے امیر مولانا محمد اکمل نے کہا احرار کارکن اپنے آخری سانس تک پرچم احرار کو بلند رکھیں گے۔ یہ پرچم ہمیں اپنے ماضی سے جوڑتا ہے۔ آج ہم تجدید عہد کرتے ہیں کہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ کے مشن کے لیے خود کو وقف کرتے ہیں۔ تقریب کے آخر میں مولانا احمد رشید نے قومی ترانہ اور ترانہئ احرار پڑھا اور پاکستان اور مجلس احرارکے پرچموں کولہرایا گیا۔
اجتماع سے قاری جمیل الرحمن بہلوی، مفتی قاسم احرار، شیخ حسین اختر لدھیانوی، شیخ نیاز احمد، فرحان حقانی، سعید احمد انصاری، قاری عبد الرحمن، قاری عاصم، الطاف الرحمن، عدنان معاویہ، قاری عبد الناصر اور ڈاکٹر عبد الغفور نے بھی خطاب کیا۔