42 سال قادیانیوں کے ناجائز قبضہ میں رہنے والی مسجد یمامہ چک نمبر 2- TD Aمٹھہ ٹوانہ قائد آباد ضلع خوشاب میں سید علی اطہر حسین شاہ گولڑوی کی میزبانی میں ہونے والی ختم نبوت کانفرنس کے مقررین نے انتباہ کیاہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف قادیانی نیٹ ورک کافوری سدباب کیاجائے ورنہ ہولناک کشیدگی جنم لے گی ۔مجلس احراراسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 3سال قبل ایک طویل قانونی وعدالتی جنگ لڑکے تحریک ختم نبوت کے بزرگ رہنما باباسید اطہر حسین شاہ گولڑوی نے مسجد کو قادیانیوں کے قبضہ سے واگزار کرایا اورتحریک ختم نبوت آج اس فیصلے کا تیسراجشن منارہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ قادیانی ترجمان سلیم الدین نے کہاہے کہ ”1974ءکی قرارداد اقلیت کو بائی فورس منظور کرایا گیاتھا“۔سراسر خلاف واقعہ اورآئین اورریاست سے بغاوت کے مترادف ہے ۔انہوںنے کہاکہ وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری نے کہاہے کہ ”آئین میں قادیانی غیرمسلم اقلیت ہیں اور ان کو اقلیت ہی تصور کیاجاتاہے “۔ عبداللطیف خالد چیمہ نے اس پرکہاکہ وزیر مذہبی اموریہ بھی بتائیں کہ جن کو آپ اقلیت کہہ رہے ہیں کیاوہ اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم بھی کرتے ہیں؟۔ انہوںنے کہاکہ سید اطہرحسین شاہ گولڑوی نے زندگی بھر قادیانیوں کامردانہ وار مقابلہ کیااور عدالتی وقانونی چارہ جوئی کے ذریعے قادیانیوں کو ہمیشہ شکست دیتے رہے ۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما مفتی زاہد محمود نے کہاکہ اس علاقے میں قادیانی سازشیں بے نقاب کر نے پر سید ا طہرحسین شاہ گولڑوی کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔مجلس احراراسلام پنجاب کے سیکرٹری جنرل مولاناتنویرالحسن احرار نے کہاکہ عقیدہ ¿ ختم نبوت کے تحفظ ا ور قادیانیت کے استیصال کے لیے تمام مکاتب فکرایک پیج پرہیں ۔مولاناضیاءاللہ سیالوی (کراچی ) ،قاری محمد ریاض (لاہور)، عرفان محمود برق(لاہور)، چیئرمین قائدآباد حاجی احمد ،ملک عمر دراز جوئیہ ، رانااکبر محمود ، رانا محمد سلیم ، پیر شمس العارفین شاہ ہمدانی، قاری محمد باسط ، حافظ محمدعثمان سیالوی، سید ابوالحسن بخاری ، قاری محمد سلیم ، مولاناعدنان حذیفہ اور دیگر حضرات نے شرکت وخطاب کیا مقررین نے کہاکہ قادیانی اپنے کفر کو اسلام کا نام دے کر پھیلاتے ہیں جو ارتداد اور زندقہ کی ذیل میں آتاہے ،مقررین نے کہاکہ حکومت عاشقان رسول ﷺ کو ستارہی ہے اورگستاخانِ رسول اللہ ﷺ کو بچارہی ہے ۔کانفرنس کی قراردادوں میں مطالبہ کیاگیا کہ ارتداد کی شرعی سزا نافذکی جائے ،مساجد سے مشابہت رکھنے والی قادیانی عبادت گاہوں کی ہیئت تبدیل کی جائے ،امتناع قادیانیت ایکٹ پر مو¿ثر عمل درآمد کرایا جائے ،قادیانی جماعت کو خلاف قانون قرار دے کران کے دفاتر اور فنڈز سیل کیے جائیں ،سودی معیشت کا خاتمہ کرکے اسلامی معیشت کو رائج کیاجائے ،ربوہ کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں اور 295-Cمیں کسی قسم کی ترمیم نہ کی جائے۔