لاہور(پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت نے کہا ہے کہ بلوچستان پبلک سروس کمیشن کوئٹہ کی جانب سے ایک اشتہار جاری کیا گیا ہے جس کے تحت ڈپٹی ڈائریکٹر امتحانات بلوچستان پبلک سروس کمیشن نے مقابلہ کے لیے 8صفحات پر مشتمل نصاب جاری کیا اور اس مقررہ نصاب کے صفحہ نمبر 5پر گروپ E اسلامیات کے تحت جن چار کتب کے مطالعہ کی ہدایت کی گئی ہے ان میں چوتھے نمبر پر ایک کتاب ”The early Caliphate, by Muhammad Ali“ بھی تجویز کی گئی اس کتاب کا مصنف قادیانیوں کے لاہوری گروہ کا سربراہ محمد علی لاہوری ہے یہ کتاب لاہوری مرزائیوں کی ویب سائٹ پر بھی ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ اور سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار نے کہا ہے کہ قادیانیوں کے دونوں گروہ یعنی قادیانی اور لاہوری مرزائی پاکستان کے دستور ساز ادارہ قومی اسمبلی کے 7ستمبر 1974کے متفقہ فیصلے اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 260(3)B کے تحت غیر مسلم اقلیت ہیں، جب کہ قادیانیوں کی کتب کی اشاعت اور قادیانی مذہب کی تبلیغ آئین پاکستان کے مطابق قابل تعزیر جرم ہے۔ لہٰذا ان واضح قانونی و آئینی ضوابط و احکامات کے تحت کسی قادیانی مصنف کی کتاب مسلمان طلبہ کے لیے تجویز کرنا در حقیقت مذہباً جرم اور بحیثیت پاکستانی شہری آئین پاکستان کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ فی الفور محمد علی لاہوری مرزائی کی کتاب ”The aerly Caliphate”کو بلوچستان کے مذکورہ نصاب سے خارج کیا جائے اور اس کی جگہ کسی مسلمان مصنف کی کتاب کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے اس اقدام سے مسلمانوں کے دل اور ان کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں تاہم ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کمیشن عملی قدم اٹھا کر مسلمانان پاکستان کے جذبات و احساسات کا احترام کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن ایک وضاحت کرے تاکہ کمیشن کا یہ اقدام پاکستان کے مستقبل یعنی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ایمان کو قادیانیت کے مذموم عقائد و نظریات سے بچانے کا سبب اور پاکستان کے وجود کے تحفظ و بقا کا ذریعہ بنے۔علاوہ ازیں مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار نے بلوچستان پبلک سروس کمیشن کوئٹہ کینٹ کے چیئرمین کو ایک اریضہ ارسال کیا جس میں ساری صورتحال تفصیل سے بیان کر دی گئی ہے اس اریضے (خط) کی کاپی گورنر بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان اور وزیر تعلیم بلوچستان کو بھی ارسال کی گئی ہے ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر یہ صورتحال جوں کی توں باقی رہی اور قادیانیت نوازی کو نہ روکا گیا تو ہم متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کی ایگزیکٹوباڈی کا اجلاس بلا کر لائحہ عمل طے کریں گے۔