عبداللطیف خالد چیمہ
نیا اسلامی سال شروع ہوتاہے تو سیدنا حضرت عمر فاروق اور سیدنا حضرت حسین رضی اﷲ عنہما کا ذکر خیر بھی اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے۔ کم لوگ ہیں ……مگر ہیں جو مشکلات کے کئی پہاڑ عبور کرکے تاریخی روایات کو قرآن و سنت اور اسوۂ صحابہ رضی اﷲ عنہم کی روشنی میں پرکھنے کا پیغام مسلسل دے رہے ہیں۔ اور اس کام کی پاداش میں ان پر بہتان لگانے والے اہل حق بھی کم نہیں۔ محرم الحرام میں اہل سنت والجماعت کا ایک قدیمی ومرکزی اجتماع دار بنی ہاشم ملتان میں قائد احرار حضرت مولانا سید عطاء المحسن بخاری رحمتہ اﷲ علیہ کا شروع کردہ ہے۔ جسے 48 برس ہونے کو ہیں اور اس برس بھی دس محرم الحرام 19اگست( جمعرات) کو صبح ساڑھے دس بجے شہداء کربلا کے حضور ہدیہ ایصال ثواب سے شروع ہوا اور قبل نماز مغرب ساڑھے چھ بجے تک جاری رہا۔ اب فضا میں تبدیلی دھیرے دھیرے آرہی ہے اور اہل سنت والجماعت کے تمام مکاتب فکر غور فکر بھی کرنے لگے ہیں اور توازن کے ساتھ تذکرۂ صحابہ واہل بیت بھی۔ اﷲ تعالی توفیقات بڑھائیں اور شرور و فتن سے حفاظت فرمائیں۔
چناب نگر اور چیچہ وطنی میں بھی ہمارے نظم میں مجالس ذکر حسین رضی اﷲ عنہ منعقد ہوئیں اور یہ سلسلہ محرم الحرام میں ان شا ء اﷲ جاری رہے گا۔ مختلف مجالس میں مقررین نے کہا کہ شہید غیرت سیدنا حضرت حسین رضی اﷲ عنہ کا مبارک اسوہ آج بھی امت کے لیے مشعل راہ ہے اور اس مبارک اسوے کی اتباع کی ضرورت ہے۔ تمام کے تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم جناب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کی روشنی میں ہدایت کے ستارے ہیں جس صحابی کی پیروی کی جائے یہ پیروی جنت تک ہی پہنچنے کا ذریعہ ہے۔ تمام مجالس کی تفصیلی گفتگو نقل کرنے کی بجائے ملتان میں دس محرم الحرام کو ہونے والی اڑتالیسویں سالانہ مجلس ذکر حسین کی روداد پیش خدمت ہے:
مجلس احرار اسلام پاکستان کے امیر سیدمحمد کفیل بخاری نے کہا کہ سیدنا حسین رضی اﷲ عنہ امن و استقلال کے داعی تھے، ان کی شہادت امت مسلمہ کے لیے غیرت وحمیت کا عظیم نمونہ ہے۔ سیدنا عمر، سیدنا عثمان، سیدنا علی اور سیدنا حسین رضی اﷲ عنہم کی شہادتوں کے پس منظر میں یہودانِ خیبر اور مجوسانِ عجم کی شکستوں کا انتقام ہے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم، آپ کے خاندان، خلفاء راشدین اور صحابہ کرام کو انہی دشمنوں نے اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی عالمی استعمار اور طاغوت امتِ مسلمہ کے خلاف پوری دنیا میں دہشت گردی کر رہاہے جو یہودانِ خیبر کے انتقام کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح چود ہ سو سال پہلے ریاست مدینہ میں موجود یہود ونصاریٰ کو مسلمانوں کا اتحاد قبول نہیں تھا، اسی طرح آج بھی امتِ مسلمہ کا اتحاد انہیں قبول نہیں۔ افغانستان، شام، عراق اور فلسطین میں مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی اس کا بیّن ثبوت ہے۔ ہم اسوۂ حسینی اور اسوۂ آل واصحاب رسول علیہم الرضوان پر عمل کرتے ہوئے قیام امن اور اتحاد امت کے لیے پر امن جدوجہد کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تازہ صورت حال عالمی استعمار کے لیے مکافات عمل ہے۔ ہم حسینی ہیں اور ہماری دعوت غیرت ایمانی اور استقامت و اعلاء کلمۃ الحق کا پیغام عام کرنا ہے۔
سید عطا ء اﷲ ثالث بخاری نے کہا کہ قرآن وسنت اور اجماع امت اہل سنت کے عقائد کی بنیادیں ہیں۔ تاریخ، لوگوں کی کہی اور لکھی ہوئی باتوں کا مجموعہ ہے۔ تاریخ میں صحیح وغلط سب کچھ ہے لیکن قرآن وسنت میں سب باتیں سچ اور حق ہیں۔ تاریخ کو عقائد کی بنیاد بنا نا سراسر گمراہی ہے۔ جو باتیں قرآن وسنت کے مطابق ہیں صرف انہیں تسلیم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیدنا زین العابدین رحمہ اﷲ اور دیگر باقیات کربلا کے اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہو کر دنیا کو امن کا پیغام دیاجاسکتا ہے اور قیام امن ممکن ہوسکتا ہے۔مولانا سید عطاء المنان بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اﷲ کی توحید، ختم نبوت ورسالت اور اسوہء صحابہ ہمارے ایمان کی بنیادیں ہیں۔ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم، آپ کی آل واہلِ بیت ،امہات المومنین اور جماعت صحابہ کی محبت کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تربیت وصحبت کا ہی اثر تھا کہ صحابہ کے دل پاک تھے۔ اہل بیت امہات المومنین اور آل رسول علیہم الرضوان سے ان کی محبت لازوال تھی۔ جن سے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے محبت کی اُن سے محبت پوری امت پر فرض ہے اور جن سے نفرت کی اُن سے بغض ونفرت بھی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی محبت کا تقاضا ہے۔ محبت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ دین سنت رسول اور اسوہ صحابہ کا نام ہے، اس سے ہٹ کر محرم کے محترم مہینے میں جو کچھ کیا جاتا ہے وہ بدعت اور گمراہی ہے۔ہم مدح صحابہ ؓکے علمبردار ہیں، اور اس مدح صحابہ کو اپنی دنیا و آخرت کی نجات و فلاح کا ذریعہ سمجھـتے ہیں۔ اﷲ تعالی صحابہ واہل بیت اطہار رضی اﷲ عنہم کی سچی پیروی کی توفیق سے نوازیں ۔
ہمارے امام و قائد حضرت مولانا سید ابو معاویہ ابوذر بخاری نے فرمایا تھا:
ہم ہیں گل آشنا ، ہم تو ہیں باغباں ،ہم سے قائم ہے ساری بہارِ چمن
ہم جو خاطر میں لائے نہ صیاد کو، ہم خزاں سے بھلا کیسے ڈر جائیں گے
اﷲ تعالی تمام اہلِ حق کو مزید اظہار حق کی توفیق عطا کرے اور ان مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین