مجلس احرار نے قادیانیوں کے غرور اور تکبر کو خاک میں ملادیا: پروفیسر خالد شبیر احمد
لاہور(پ ر)مجلس احراراسلام پاکستان اورتحریک تحفظ ختم نبوت نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریک تحفظ ختم نبوت کے پر امن کام کو ملکی اور عالمی سطح پر پھیلایا جائے گا اور پیش آمدہ مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا ،مجلس احراراسلام پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس گزشتہ روز صبح دس بجے سے لیکر نماز ظہر تک چناب نگر کی مرکزی جامع مسجد احرارمیں احرار کے مرکزی سنیئر نائب امیر پروفیسر خالد شبیر احمد کی صدارت میں منعقد ہواجس میں سید محمد کفیل بخاری ،عبداللطیف خالد چیمہ،میاں محمد اویس ،مولانا محمد مغیرہ،ڈاکٹر عمرفاروق احرار،سید عطاء المنان بخاری،مولانا محمد اکمل،حکیم محمد قاسم ، ڈاکٹر محمد آصف،مولانا محمودالحسن ،حافظ محمد اسماعیل ،حاجی عبدالکریم،محمد اصغر علی،محمد اشرف علی احرار،محمد خاور بٹ،قاری محمد ضیاء اللہ ہاشمی،مولانا تنویر الحسن ،مولانا کریم اللہ،غلام مصطفی ہاک،محمد طلحہ شبیر ،حافظ محمد طیب چنیوٹی اور ملک بھر سے دیگر مندوبین نے شرکت کی ۔اجلاس میں 11,12ربیع الاول کو چناب نگر میں ہونے والی سالانہ دوروزہ احرارختم نبوت کانفرنس اور دعوتی جلوس کے انتظامات کے لئے دس کمیٹیاں قائم کی گئیں جبکہ سید محمد کفیل بخاری کو دوروزہ کانفرنس کے ناظم اجتماع کے طور پر مقرر کیا گیا اور مولانا محمد مغیرہ ،میاں محمد اویس،ڈاکٹر محمد عمرفاروق احرار،مولاناتنویر الحسن اور مولانامحمد فیصل متین ناظم اجتماع کے معاونین کے طور پر مقررکئے گے دیگر مکاتب فکر اور علماء کرام سے رابطے کے لئے عبداللطیف خالد چیمہ خدمات سرانجام دیں گے دوروزہ اجتماع کی تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے اس اجتماع میں ملک بھر سے مجاہدین ختم نبوت اور کارکنان احراربڑی تعداد میں ہر سال شریک ہوتے ہیں ۔مجلس احراراسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر پروفیسر خالدشبیر احمدنے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ 21اکتوبر 1934ء کو مجلس احراراسلام اور تحریک تحفظ ختم نبوت کا یہ قافلہ انگریز سامراج کی پابندیوں کے باوجود قادیان میں فاتحانہ طور پر داخل ہواتھا اور تین روز تک قادیان میں ختم نبوت کانفرنس منعقد کرکے قادیانیوں کا غرور اور تکبر خاک میں ملاکر رکھ دیا تھا انہوں نے کہا کہ بالکل قادیان کی طرح 26فروری 1976ء کو قافلہ احرارسید ابوذر بخاری ،مولاناغلام غوث ہزاروی اور سید عطاء المحسن مرحومین کی قیادت میں پیپلزپارٹی کی ظالمانہ پابندیوں کے باوجود چناب نگر(ربوہ)میں فاتحانہ داخل ہوا تھا جس کے بعد دیگر مسلم تنظیموں نے بھی یہاں کام کرنا شروع کردیا ۔سید محمد کفیل بخاری نے اجلاس کے شرکاء سے کہا کہ توحید وختم نبوت کے علمبرداروں کو عقیدہ ختم نبوت جیسی مضبوط ترین قدر مشترک پر اکٹھا کرنا مجلس احراراسلام کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے اور دین کاکام کرنے والی تمام دینی جماعتیں ہماری قدرتی حلیف ہیں انہوں نے کہا کہ دوروز پہلے مسلم کالونی چناب نگر میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی فقیدالمثال ختم نبوت کانفرنس میں تمام مکاتب فکر کی شرکت سے دنیا بھر میں یہ میسج گیا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر سب ایک ہیں ۔عبداللطیف خالد چیمہ نے اجلاس کے شرکاء کو حلف نامے والی عبارت سے عقیدہ ختم نبوت والے حصے کو نکالے جانے اور پھر شامل کئے جانے کے حوالے سے بریفنگ دی انہوں نے کہا کہ جم شینن سمیت برطانوی پارلیمنٹ کے کسی رکن کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہمارے پارلیمانی ممبران کی تقاریر کا نوٹس لیں ۔انہوں نے کہا کہ کیپٹن (ر)محمد صفدر نے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانی ریشہ دوانیوں کے حوالے سے قومی اسمبلی میں جو کچھ کہا وہ مسلمانوں کے ایمان وعقیدے کی ترجمانی ہے اور خود کیپٹن صفدر کا پارلیمانی وجمہوری حق بھی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کیخلاف کاروائی ہونی چاہئے اور مسلم لیگ کو چاہئے کہ اپنی صفوں سے اس قسم کے عناصر کو نکال باہر کرے۔اجلاس کی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ اانتخابی اصلاحات کے نام پر نامزدگی فارم سے عقیدہ ختم نبوت والی عبارت اور اس کی ذیلی شقیں 7Bاور 7Cحذف کرنے والے عناصر کو بے نقاب کرکے سزا دی جائے اورقوم کو تفصیلات سے آگا کیا جائے ،ایک قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ قائد اعظم ؒ یونیورسٹی اسلام آباد کے سنٹر فار فزکس کو قادیانی آنجہانی ڈاکٹر عبدالسلام کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ بلاتاخیر واپس لیا جائے ۔اجلاس کے شرکاء نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ چناب نگر (ربوہ)میں سرکاری تعلیمی ادارے قادیانیوں کو ہر گز نہ دیئے جائیں اجلاس کے اختتام پر احرارکے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر عمرفاروق احرارنے پریس بریفنگ میں مطالبہ کیا کہ چناب نگر کے رہائشیوں کوقادیانیوں کے تسلط سے نکالنے کے لئے ان کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں اور چناب نگر میں مسلمانوں کی آمدورفت میں رکاوٹ ڈالنے والے قادیانیوں کیخلاف کاروائی کی جائے انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ حلف نامے والے مسئلے میں جن مقتدر شخصیات نے قادیانیوں کو سہولت فراہم کی ان کیخلاف سہولت کاری کے الزام میں کاروائی کی جائے۔