سیدساجدعلی شاہ
پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جسکی بنیاد اور نظریہ ایک عقیدہ پر ہے یہ ملک اکابرین کی کوششوں سے معرض وجود میں آیاجسکی بنیادوں میں لاکھوں مسلمانوں نے اپنا مقدس لہو دیا آج وہ مملکت خداداد اسلامی ریاست بننے کی بجائے حکمرانوں کے سیاہ کارناموں کی وجہ سے ناکام ریاست بن چکا ہے دین اسلام امن و سلامتی کا مبلغ مذہب حق ہے جس کے اخوت، بھائی چارے،باہمی پیار و محبت اور رواداری کے اصول نہ صرف مسلمانوں بلکہ دنیا میں رہنے والے ہر انسان کے لیے انمول اور لاثانی تحفے ہیں کفریہ طاقتیں متحد ہو کر دین اسلام اور مسلمانوں کو مٹانے کے لیے اپنے شیطانی عزائم کے ساتھ حملہ آور ہوچکے ہیں ملک میں سیاسی، معاشی اور مذہبی بد امنی موجودہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جرائم کی کثرت، بے روزگاری اور مہنگائی کی خوفناک صورتحال کے ہوتے ہوئے معاشی و سیاسی استحکام کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، ملک پر مسلط بے زار حکمران اپنی ساری قوت پاکستان کے اسلامی اور مذہبی تشخص کو ختم کرنے اور اپنے اقتدار کو پروان چڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے پاکستان کی اسلامی و جغرافیائی سرحدوں کو حکمرانوں کی امریکا نواز اور غلامانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطرہ ہے حکومت کی اڑھائی سالہ پالیسیوں کی بدولت ملک اخلاقی طور پر تباہ ہوچکا ہے ملکی وحدت ناپید اور معشیت دیوالیہ ہو رہی ہے اسلام امن و آتشی کا دین ہے، تحریک آزادی میں جن دینی جماعتوں نے اپنے مذہب اور وطن کے لیے انگریز سامراج سے ڈٹ کر مقابلہ کیا اور جدوجہد آزادی میں ایثار و قربانی کی داستان رقم کیں ان میں میرے اکابرین کی جماعت مجلس احرار اسلام سرفہرست ہے جس کی جرات اور بہادری کی داستان تاریخ کے سہنری حروف کے ساتھ صحفات پر درج ہیں، مجلس احرار اسلام سرفروشوں اور جانبازوں کی جماعت ہے تحفظ ختم نبوت، آزادی وطن اور حکومت الہیہ کے قیام کے لیے اپنی بے لوث اور مسلسل قربانیوں کی نہ مٹنے والی تاریخ رکھتی ہے اس جماعت کے خلاف چھینٹا بازی کرنے والے یاد رکھیں کہ حق کبھی باطل سے نہیں دبا،مجلس احرار اسلام نے انگریز سامراج کے خودکاشتہ پودے قادیانیت کو پھلنے پھولنے نہیں دیا حالانکہ انگریز سامراج کی پوری طاقت اس پودے کی آبیاری میں مصروف تھی جہاں جہاں انگریز سامراج کا اقتدار پہنچتا رہا وہیں یہ قادیانی پودہ ساتھ ساتھ پروان چڑھتا رہا،29 دسمبر 1929 کو دریائے راوی کے کنارے لاہور میں تحریک آزادی اور تحریک خلافت کے رہنماوں جن میں امیر شریعیت سید عطااللہ شاہ بخاری، رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ،ماسٹر تاج الدین انصاری، مفکر احرار چوہدری افضل حق، شیخ حسام الدین، مولانا مظہر علی اظہر، سید محمد داود غزنوی اور مولانا ظفر علی خان جیسے جانباز مجاہدوں نے مجلس احرار اسلام پاکستان کے نام سے ایک نئی جماعت کے قیام کی بنیاد رکھی، عوام نے پر جوش مسرت آمیز جذبات کے ساتھ کا خیر مقدم کیا بطل حریت امیر شریعت سید عطااللہ شاہ بخاری اس قافلہ احرار کے پہلے صدر مقرر ہوئے، 29 دسمبر 1929 سے لے کر اب تک اکابرین احرار نے حکومت الہیہ کے قیام کے لیے انتھک جدوجہد کی، ایثار و وفا کی داستانیں رقم کیں اور آج بھی انھی مقاصد کے حصول کے لیے پر عزم جدوجہد میں مصروف ہے، مجلس احرار اسلام کا حدف اور مقاصد کئی سالوں سے واضح و عیاں ہیں گزشتہ 91برسوں سے یہ جماعت فکر و شعور کی آگاہی کے لیے منظم طور پر کام کر رہی ہے اس فکر و شعور کا ماخذ قرآن و سنت اور اجماع امت ہے یہ اہل حق کی جو جدوجہد ہے اس کی فکری اور عملی نمائندہ جماعت ہے ہندوستان کی جنگ آزادی کے دور میں جو کردار مجلس احرار اسلام نے ادا کیا وہ منفرد ہے جدید دور کے نظام سیاست اور ریاست سے وابستہ جو جماعتیں ہوتی ہیں وہ مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں کرتیں اور ان کا فلسفہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح ہمارا ووٹ بینک ٹوٹتا ہے اس حوالے سے مجلس احرار اسلام واحد جماعت ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کی جس نے مذہبی اعتقادات، سیاسی حقوق، سماجی معاشرتی حقوق اور خصوصا معاشی حقوق کو ایک ساتھ اہمیت دی، محنت کش طبقات کےحقوق کی بحالی، ریاستوں میں راجوں اور نوابان ریاست کے ظلم و ستم کے خلاف آواز اٹھائی، تحریک کشمیر میں اہم کردار ادا کیا کشمیر کے معاملات میں مداخلت کرکے کشمیر کو قادیانی اسٹیٹ بنانے کی سازش کی تو مجلس احرار اسلام نے اس سازش کا تعاقب کر کے اسے ناکام بنایا اور جنت نظیر وادی کے مسلمانوں کو ڈوگرراج کے مظالم سے نجات دلائی، مجلس احرار اسلام کے 91 سالہ یوم تاسیس کے سلسلے میں مجلس احرار اسلام ضلع رحیم یارخان کے زیر اہتمام 29 دسمبر 2020 کو دن 12 بجے تا نماز عصر، جرنیل احرار حافظ محمد اکبر اعوان مرحوم کے مدرسہ جامعہ درالعلوم فاروقیہ عثمان پارک میں ضلعی امیر حافظ محمد اشرف کمبوہ کی زیر صدارت ایک عظیم الشان اور پروقار تقریب بسلسلہ 91سالہ یوم تاسیس منعقد کی گئی جس میں نواسہ امیر شریعت و مرکزی نائب امیر مجلس احرار اسلام پاکستان حضرت مولانا حافظ سید محمد کفیل شاہ بخاری نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، مدرسہ کی دیواروں، پینڈال اور اسٹیج کو احراری سرخ ہلالی پرچموں اور پینا فلکس بینروں سے سجایا گیا تھا،احراری ترانوں اور حمد و نعت اور ختم نبوت کےعنوان پر نعتوں کے ذریعے نعت خوانوں نے پینڈل میں موجود لوگوں کے دلوں کو گرماتے رہے، نعرہ تکبیر ۔۔۔۔اللہ ھو اکبر، ختم نبوت۔۔۔۔ زندہ باد جیسے نعروں سے پینڈل گونجتا رہا، ضلع بھر سے احرار کارکنان و عہدیداران قافلوں کی صورت اور سرخ پوش لباس میں شرکت کی، تقریب سے مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر مولانا سید کفیل شاہ بخاری،مجلس احرار اسلام شعبہ تبلیغ کے مرکزی ناظم اعلیٰ ڈاکٹر محمد آصف،مجلس احرار اسلام پنجاب کے امیر مولانا تنویر الحسن احرار،ضلعی جنرل سیکرٹری محمد عبداللہ حجازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اسلام کے سوا کوئی نظام نہیں چل سکتا اسلام ہی ملک وقوم کی ترقی کا ضامن ہے مجلس احراراسلام نے آزاد ی کی جنگ لڑی عقیدہ ختم نبو ت کے تحفظ کے لئے عظیم قربانیاں دیں اورغیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دی ہماری پر امن جدوجہد کے نتیجہ میں سینکڑوں غیر مسلم اسلام میں داخل ہوئے جن میں قادیانی،عیسائی،ہندو اوربہائی شامل ہیں انہوں نے کہا یہود ونصاریٰ اسلام اورمسلمانوں کے کھلے دشمن ہیں جنہوں نے معاشی واقصادی طورپر مسلمانوں کو اپنا غلام بنا رکھا ہے ہم نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی اب امریکہ سے آزادی حاصل کرنی ہے اسرائیل کو تسلیم کرنا فلسطینیوں کے حقوق سے دستبرداری اورنفی ہے حکمران قبلہ اول اورفلسطینی مسلمانوں کی آزادی وحریت کی با ت کریں وطن کی محبت جزوایمان ہے افسوس کے حکمرانوں نے محبوب وطن کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ایک منظم سازش کے تحت پاکستان کی نظریاتی بنیاد اورشناخت کو ختم کیاجارہا ہے عوا م کی خدمت کی بجائے اذیت دی جا رہی ہے کاروبار تباہ معیشت برباد اورمہنگائی منہ زور ہو گئی ہے دووقت کی روٹی مشکل اورعوام کا جینا محال ہو کر رہ گیا ہے انہوں نے کہا کہ عوام کی خدمت کرنے میں ناکام ہو چکی ہے حکمران عوام کی جان چھوڑ دیں ورنہ عوام انہیں فارغ کر دیں ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے مجلس احراراسلام کو عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ،اسلام کی دعوت اورانسانیت کی خدمت کے لئے قبول کر لیا ہے ہم اپنی پر امن دینی جدوجہد جاری رکھیں گے،احرار اورختم نبوت لازم وملزوم ہیں مسلمانوں کے ایمانوں کی حفاظت،عقیدہ ختم نبوت کی تبلیغ اورغیر مسلموں کو اسلام کی دعوت احر ار کا نصب العین ہے،تقریب میں شاعراسلام مفتی سعید ارشد الحسینی،عبدالستار حنفی ودیگر شعراء کرام نے انقلابی نظمیں اورترانے پیش کئے۔تقریب میں رکن پنجاب اسمبلی چوہدری آصف مجید،علامہ عبدالرؤف ربانی،مولانا قاضی شفیق الرحمن،قاری ظفر اقبال شریف،قاضی خلیل الرحمن، چوہدری بشارت علی احرار،مولوی فقیر اللہ رحمانی،سید ناصر ہاشمی،حافظ علی احمد احرار،حافظ محمد صدیق،قاری شاہد بلوچ،حافظ محمد زبیرکمبوہ،مولوی کریم اللہ لولائی،سید ابراہیم شاہ،سید ساجد علی شاہ،حافظ محمد عاصم کمبوہ،حافظ عاصم بلوچ،محمد مغیر ہ رحیمی،محمد مغیرہ صدیقی،چوہدری محمد ارشد،ملک سیف اللہ،ملک سلطان اعوان، حافظ شبیر اعوان،مولوی قادربخش احرار ودیگر کثیر تعدادمیں کارکنان نے شرکت کی۔ مجلس احرار اسلام آج بھی قائد احرار جضرت مولانا پیر جی سید عطاالمہمین شاہ بخاری، مرکزی نائب امیر نواسہ امیر شریعیت مولانا حافظ سید محمد کفیل شاہ بخاری، نبیرہ امیر شریعت سید عطااللہ شاہ ثالث بخاری، حاجی عبدالطیف خالد چیمہ، پروفیسر خالد شبیر، میاں محمد اویس، قاری محمد یوسف احرار، ڈاکٹر عمر فاروق احرار، مولانا محمد مغیرہ، سمیت دیگر رہنماوں کی پرعزم اور بے داغ قیادت میں سرگرم عمل ہیں