آغا شورش کاشمیری
ہفت روزہ چٹان
11 مئی 1970
ماسٹر جی نے عمر کا بہت بڑا حصہ سید عطاء اللہ شاہ بخاری، چودہری افضل حق، مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانوی اور دوسرے احرار زعماء کے ساتھ بسر کیا۔ وہ مہاتما گاندھی، پنڈت نہرو، مولانا ابولکلام آزاد، مفتی کفایت اللہ اور اس عہد کے بعض دوسرے نامور لیڈروں کے ساتھ رہے۔ انھیں سالہا سال نزدیک سے دیکھا۔ ان کے متعلق تاریخ کی بعض ایسی باتوں سے واقف تھے کہ وہ باتیں انھیں کے ساتھ پیوندِ خاک ہو گئیں، رقم کر جاتے تو ہم نہ صرف ان شخصیتوں کے متعلق بعض نئی باتوں سے آشنا ہو جاتے بلکہ کچھ ایسی کڑیاں بھی ہاتھ آتیں جن سے سیاست کے راج محل اُستوار ہیں
ان کی جس ادا نے راقم کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ان کا فقر و استغنا تھا۔ وہ مولانا ابولکلام آزاد کے اس قول کی صحیح تصویر تھے کہ ان کی حالت حاجت مندوں کی سی تھی لیکن ان کا چہرہ، بے نیازوں کا سا تھا ! ساری عمر فاقوں میں بسر کی لیکن کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا، حتٰی کہ اپنے ساتھیوں کو بھی اپنی پریشانی سے آگاہ نہ کیا۔ کئی کئی دن فاقے میں گزر جاتے لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوتی، ہمیشہ خوش رہتے اور اس اطمینان سے دن کاٹتے تھے کہ انہں کسی شخص یا جماعت سے کسی عنوان یا کسی پہلو سے کوئی شکایت نہیں ہے۔