آغا شورش کاشمیری
ہفت روزہ چٹان
11 مئی 1970
ماسٹر تاج الدین انصاری بہت کچھ گنوا بلکہ لٹا کر سیاسی زندگی میں داخل ہوئے تھے، ان کا اپنا کاروبار تھا، کاروبار کے ہو کے رہتے تو صوبہ کے چند متمول افراد میں ہوتے، لیکن تحریکِ خلافت میں شامل ہوئے تو ہمیشہ کے لیے قومی جدوجہد کے ہوگئے، حتیٰ کہ ان کا بلاوا آ گیا۔ پچاس سال کی سیاسی زندگی میں فقر و استغناء کی تصویر بنے رہے، ان کے خیالات سے لوگوں کو اختلاف ہو سکتا ہے۔ وہ نظریات کے ایک خاص سانچے میں ڈھلے ہوئے تھے۔ لیکن اختلاف کی اس دنیا میں جو چیز ان کے لیے طغرائے امتیاز رہی اور جس سے پیدائشی بددیانتوں یا خاندانی زبان درازوں کے سوا کسی کو کبھی اختلاف نہیں رہا، وہ ان کی درویشی، حلم، فقر، راست بازی، سادگی اور مجلسی خدمات کا بے لوث سرمایہ ہے۔ وہ انتہائی زیرک اور تیور شناس انسان تھے۔ انسان کو پہلی نظر میں ہی تاڑ لیتے کہ اس کا بل بوتا کیا ہے اور اس کے ساتھ کس سطح پر کس نہج سے معاملہ کیا جاسکتا ہے۔ ان کی زبان میں آزار نہیں تھا۔ لیکن قومی معاملوں میں کسی رو رعایت کے عادی نہیں تھے۔ ان لوگوں کو اڑنگے پر لا کر پٹخنی دینا ان کے بائیں ہاتھ کا کرتب تھا جو ملک و ملت کے لیے ناسور رہے اور جن کے رگ و ریشہ میں استعماری طاقتوں کا لہو گردش کرتا رہا