لاہور(پ ر) مجلس احرار اسلام پاکستان اور تحریک تحفظ ختم نبوت کے رہنماؤں، علماء کرام، خطباء عظام اور مبلغین نے اپنے اپنے خطبات جمعۃ المبارک اور بیانات میں کہا ہے کہ حکومت الٰہیہ کے نفاذ کے لیے حاصل کیا گیا یہ خطہ 75برس سے تقاضا کررہا ہے کہ میرے اوپر اسلام کو نافذ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والے مسلمانوں کے سامنے بنیادی مقصد یہ تھا کہ مسلم اکثریت کے علاقوں میں حکومت بھی مسلمانوں کی ہونی چاہیے اور ان خطوں میں کلمے کا نظام نافذ کیا جائے۔ اسی نعرے پر لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جان کی بازی لگائی لیکن آج پون صدی گزرنے کے باوجود بھی کلمہ اسلام کے نظام حیات کو نافذ کرنے سے مقتدر ادارے قاصر ہیں۔ قائد احرار سید محمد کفیل بخاری، نائب امیر عبداللطیف خالد چیمہ، سید عطاء اللہ شاہ ثالث بخاری، سیکرٹری جنرل مولانا محمد مغیرہ، میاں محمد اویس، سید عطاء المنان بخاری،مولانا محمد تنویر الحسن احرار، مولانا محمد اکمل، ڈاکٹر محمد عمر فاروق احرار، مبلغ احرارڈاکٹر محمد آصف،قاری محمد قاسم بلوچ، قاری محمد ضیاء اللہ ہاشمی، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمد الطاف معاویہ اور دیگر نے اپنے اپنے خطبات جمعۃ المبارک اوربیانات میں کہا کہ وطن عزیز میں قرآن وسنت کے احکام و قوانین کے مطابق نظام اور سماج کا نقشہ تشکیل پانا چاہیے اور یہی اسلام کاناگزیر تقاضا ہے۔ اللہ رب العزت نے ہمیں وطن عزیز کی آزادی رمضان المبارک کے آخیر عشرہ کی طاق رات میں نصیب فرمائی لیکن ہم نے اس کی قدر نہیں کی اور ہر ا س کام کو رواج دیا جو اسلامی قوانین کے خلاف ہے یہ سب کچھ مسلط کردہ مغربی جمہوریت کا شاخسانہ ہے۔سید محمد کفیل بخاری نے جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اکابرین نے پاکستان کے اس خطہ کو حاصل کرنے کے لیے ایک طویل قربانی دی ہے اور ہم اس قربانی کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے لیکن کیا جس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے اکابرین نے قربانی دی تھی اس مقصد کو اس ملک میں نظر انداز تو نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس احرار اسلام شروع دن سے ہی ایک ہی بیانیہ پر کھڑی ہے کہ حکومت الٰہیہ کا نفاذ کیا جائے اور اس پر جہد مسلسل پر کار بند ہے۔ مبلغین احرار نے 14اگست کے حوالے سے اپنے اپنے خطبات میں کہا کہ جن دو نظریوں پر پاکستان کی بنیاد رکھی گئی کیا ان دو قومی نظریوں کی پاسداری ہمارے ایوانوں میں ہو رہی ہے؟ نظریہ پاکستان در اصل نظریہ اسلام کا عکاس تھا لیکن ہم نے تمام غیر اسلامی کام اس خطے میں فروغ دئیے ہیں اور ہم کہتے ہیں کہ ہم آزاد ہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی کہ اسلامی نظریہ فکر کو نافذ العمل کیا جائے۔ مجلس احرار اسلام کے شعبہ نشر واشاعت کی اطلاع کے مطابق 14اگست اتوارکو ملک بھر کے تمام مراکز احرار میں یوم آزادی پورے جوش و خروش کے ساتھ منائی جائے گی اور تمام مراکز احرار میں سبز حلالی پرچم اور سرخ حلالی پرچم کو لہرایا جائے گا اور یوم آزادی کی تقریبات بھی منعقد کی جائیں گی۔