چیچہ وطنی (پ ر)مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں تحفظ بنیاد اسلام بل کا پاس ہونا ایک تاریخی اقدام ہے اس بل پر اعتراضات کرنے والے ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ اس کا مطالعہ کریں.انبیاء کرام(علیہم السلام),امہات المومنین,اہل بیت اطہار,بنات اربعہ,صحابہ و صحابیات,دین کی مقدسات کی اہانت اور خلفاء راشدین کا انکار کسی مسلمان کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا,وہ مفتی مقبول احمد مرحوم کے بھائی اور قاری انیس الرحمن,قاری عتیق الرحمن کے والد گرامی حافظ محمد شفیق کے انتقال پر ان کے لواحقین سے تعزیت کرنے کے بعد ممتاز سیاسی و سماجی اور مذہبی رہنما شیخ عبدالغنی کے ہمراہ ختم نبوت سینٹر دارالقرآن آبپارہ ٹاؤن ساہیوال کے دورے کے موقع پر اظہار خیال کر رہے تھے اس موقع پر ختم نبوت سینٹر کے ناظم قاری سعید بن شہید,مجلس احرار ساہیوال کے کنوینر حافظ اسامہ عزیر,حافظ محمد سلیم شاہ,حافظ عرفان صابر موجود تھے.جس میں عبداللطیف خالد چیمہ کا کہنا تھا کہ اسلام اور مسلمانوں کی مقدس شخصیتوں کے تحفظ کے حق میں پنجاب اسمبلی میں بل پاس ہونے میں کسی ذی شعور انسان کو کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے.انہوں نے بتایا کہ وطن عزیز کسی قسم کی کشیدگی اور بد مذگی کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لیے اتفاق رائے سے ہمیں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے تاکہ قیام ملک کے مقاصد پورے کیے جا سکے. ان کا کہنا تھا اہل سنت والجماعت کے تمام طبقات اور مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ رہنماؤں کا ایک مشترکہ اجلاس 9 اگست اتوار 2 بجے جمعیت علماء اسلام(س)کی دعوت پر مرکزی دفتر مجلس احرار اسلام پاکستان نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں طلب کر لیا گیا ہے جس میں مشاورت کے بعد مشترکہ مؤقف طے کیا جائے گا جمعیت علماء اسلام (س)کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالرؤف فاروقی نے 9 اگست کو آل پارٹیز اجلاس کے لیے رابطے شروع کر دیے ہیں.اس موقع پر شیخ عبدالغنی نے ختم نبوت سینٹر ساہیوال کے قیام اور کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ قانون تحفظ ناموس رسالت اور قانون تحفظ ختم نبوت کے لیے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری مرحوم کے اسلوب کو اپنانا ہو گا اور یہی راستہ دنیا و آخرت کی فلاح کا راستہ ہے.انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کی بجائے امت کو توحید و ختم نبوت اور اسوہ صحابہ کرام جیسی مشترکات پر اکٹھے ہو جانا چاہیے. ان کا کہنا تھا کہ اسلام اور بد امنی دونوں متضاد ہیں.اسلام سلامتی کا دین ہے اور ہمیں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہو گا انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ امتناع قادیانیت ایکٹ پر عمل نہیں ہو رہا جو کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کہ بنیادی ذمہ داری ہے