قادیانیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے محمد نعیم اور دیگر زخمیوں کے ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی کاروائی کی جائے. عبداللطیف خالدچیمہ
لاہور (پ ر) متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے ضلع چکوال کے قصبے چوا سیدن شاہ (تحصیل دوالمیال) میں 12ربیع الاول (12 دسمبر ،پیر) کو عید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کے شرکاء پر قادیانیوں کی طرف سے عبادت گاہ کے اندر سے فائرنگ کر کے ایک مسلمان کو شہید کرنے کو انتہائی ظالمانہ فعل قرار دیتے ہوئے 600 کے قریب مسلمانوں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے ،ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے مرکزی کنونیرعبداللطیف خالدچیمہ نے مرکزی دفتر سے جاری اپنے ایک بیان اور رد عمل میں کہا ہے کہ یہ عبادت گاہ مسلم مسجد تھی جس پر ماضی میں قادیانیوں نے قبضہ کرلیا تھا 25 سال قبل ھائی کورٹ نے اسے مسجد قرار دے کر مسلمانوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا اب جب کہ مقدمہ سپریم کورٹ میں ہے تووہاں کے 580 مسلمانوں نے 27 صفحات پر مشتمل صدر،وزیر اعظم ،وفاقی وزیر داخلہ ،وفاقی وزیر انسانی حقوق اور دیگر متعلقہ اداروں کو تحریر ی درخواست دے رکھی تھی کہ مسجد ہٰذا میں قادیانیوں نے مورچے تیار کررکھے ہیں اور اسلحہ جمع کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ہر وقت نقص امن کا خطرہ ہے ،لیکن اس پر کوئی توجہ نہ دی گئی اور 12ربیع الاول کو قادیانیوں کو مسلمانوں پر حملہ آور ہونے کا موقع فراہم کیا گیا جو کسی گہری سازش کا پتہ دیتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسے خطرات موجود تھے کہ پہلے ہی عبادت گاہ سیل کی جاسکتی تھی ،انہوں نے کہا کہ اس سے ملتی جلتی صورت حال ملک کے کئی مقامات پر موجود ہے ،انہوں نے کہا کہ یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ قادیانی مراکز اور عبادت گاہیں خطرناک اسلحہ سے لیس ہیں ،انہوں نے اس کی تردید کی کہ اس مسجد کی تعمیر قادیانیوں نے کی تھی حالانکہ اس کی بنیادی تعمیر مسلمانوں نے کی تھی جس پر قادیانیوں نے قبضہ کرلیا تھا اب بھی حالات کا تقاضا ہے کہ مسجد مسلمانوں کے حوالے کی جائے ، انہوں نے کہا کہ مسجد مسلمانوں کی ہوتی ہے غیر مسلموں کی نہیں ! انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کا تحفظ تو ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن جب کوئی غیر مسلم اپنے آپ کو اقلیت تسلیم کرنے کے بجائے مسلمان کہلوائے اور مسلمانوں کو کافر قرار دے تو کشید گی کی ذمہ داری غیر مسلم پر ہی ہوگی ، علاوہ ازیں گذشتہ روز( بدھ )کو چواسیدن شاہ اور گرد ونواح کا موقع دیکھنے کے لیے دورہ کرنے والے مجلس احرار اسلام کے مبلغ ختم نبوت مولانا تنویر الحسن نقوی نے شہید محمد نعیم کے والد محمد شفیق اور ان کے رشتہ داروں سے ملاقات کی اور تفصیلی کوائف جمع کئے ،انہوں نے بتایا ہے کہ علاقائی وملکی اور بین الاقوامی میڈیا جو خبریں نشر کررہا ہے وہ یک طرفہ اور خلاف واقعہ ہیں اور اشتعال انگیز بھی ،انہوں نے کہا کہ حالات کا غیر جانبداری کے ساتھ جائزہ لے کر لوگوں کو باخبر رکھنا سرکاری انتظامیہ کی ذمہ داری بھی ہے لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا ،علاوہ ازیں مختلف دینی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ قادیانیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے محمد نعیم اور دیگر زخمیوں کے ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی کاروائی کی جائے ،قادیانیوں کو امتناع قادیانیت ایکٹ کا پابند بنایا جائے (اگر ایسا ہوتا تو یہ واقعہ رونما نہ ہوتا) اور گرفتار مسلمانوں کو رہا کیا جائے۔