لاہور (پ ر) متحدہ ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے اس امر پرگہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایک بہت بڑی تعداد میں قادیانیوں کو انڈیا کے قادیان جانے کے لیے سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں جو کہ ملکی سلامتی کے لیے خطرات بڑھانے کے مترادف ہے۔ متحدہ ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے قائدین مولانا زاہد الراشدی، سید محمد کفیل بخاری،مولانا عبدالرؤف فاروقی، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، مولانا محمد الیاس چنیوٹی، قاری محمد زوار بہادر، سردار محمد خان لغاری، مولانا عبدالغفار روپڑی،قاری محمد رفیق وجہوی، قاری شبیر احمد عثمانی،مرزا محمد ایوب بیگ، محمد متین خالد اور دیگر رہنماؤں نے کہاہے کہ قادیانیوں کے عقائد کے مطابق قادیان مکہ مکرمہ سے بھی افضل شہر ہے اور وہ وہاں مشرکانہ عبادت کے لیے جاتے ہیں جس کے ذریعے سے کئی جاسوسوں کو آنے جانے کا راستہ مل جاتاہے۔ متحدہ ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنوینر عبد اللطیف خالد چیمہ نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں قادیانیوں کو قادیان جانے کے لیے این او سی جاری کرنا اور ایمیگریشن سہولتوں کا فراہم کرنا سیکورٹی رسک بھی ہے ملکی سلامتی کے لیے اس قسم کے خطرات سے جتنا بچنے کی ضرورت ہے اتنا ہی قادیانیت نوازی کی وجہ سے ہم اس میں گہرتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اکھنڈ بھارت قادیانیوں کا خود ساختہ الہامی عقیدہ ہے قادیانی وطن عزیز میں امریکہ، اسرائیل اور انڈیا کے لیے کام کر رہے ہیں جس کی مثال ہمارے سامنے ہے کہ مشہور زمانہ قادیانی آنجہانی میوسیو ظفراللہ خاں نے ملکی سلامتی کے لیے ایک بہت ہی خطرناک کام کیا کہ اس کی وجہ سے قادیانیوں کو وطن عزیز میں کھلم کھلا کھیلنے کا موقع دیا گیا جس کی وجہ سے آج قادیانی قانون کی بالادستی سے انحراف کر کے باغیوں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قادیانی دستور و آئین اور قانون اور قانون کی بالادستی کو مسلسل چیلنج کررہے ہیں ریاست کی رٹ کو ماننے سے انکاری ہیں اور 7ستمبر کو پارلیمنٹ ہاوس میں منظور ہونے والا قانون جس میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا اس قانون کے خلاف دنیا بھر میں لابنگ کر رہے ہیں۔ سقوط ڈھاکہ کے ذمہ داروں میں بھی قادیانیوں ہی کی پشت پناہی تھی جس کا تذکرہ محب وطن رہنماء ڈاکٹر فرید احمد نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے۔ تحریک ختم نبوت کی قیادت نے مطالبہ کیا ہے قادیانیوں کے انڈیا جانے پر فوراً پابندی عائد کر کے دینی حلقوں میں پائی جانے والی تشویش کو دور کیا جائے اور حکومت چناب نگر میں ریاست