لاہور(پ ر)تحریک ختم نبوت کی ستمبر 1974ء کو پارلیمنٹ میں قرارداداقلیت کی شکل میں تاریخی کامیابی کے حوالے سے مجلس احراراسلام پاکستان کے زیر اہتمام ’’کل جماعتی ختم نبوت کانفرنس ‘‘کے مقررین نے کہا ہے کہ امت نے بڑی طویل جدوجہداور شہدائے ختم نبوت کے مقدس خون کے صدقے بھٹومرحوم کے زمانے میں 7ستمبر1974ء کو لاہوری وقادیانی مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردیئے جانے کی جو کامیابی حاصل کی تھی اُس فیصلے پرعمل درآمدکروانا آئینی وقانونی اداروں اور عدالتوں کاکام بلکہ ذمہ داری ہے جس کو پورا نہیں کیا جارہا اور نہ ہی قادیانیوں اور ربوہ پر ریاست کی رٹ نظر آرہی ہے ،احرارکے مرکزی دفتر نیومسلم ٹاؤن لاہور میں ہونے والی کانفرنس کی صدارت جامعہ اشرفیہ لاہور کے مہتمم مولانا فضل الرحیم نے کی جبکہ تنظیم اسلامی پاکستان کے امیرحافظ عاکف سعید ،جمعیت علماء پاکستا ن کے صدر پیر اعجاز ہاشمی،جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمدپراچہ ،پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانازاہدالراشدی،جمعیت علماء اسلام(ف)کے سیکرٹری جنرل مولانا محمدامجد خان ،ممتاز اہلحدیث رہنما علامہ زبیر احمد ظہیر،مسلم لیگ (ن)کے رہنما حافظ میاں محمد نعمان ،انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے نائب امیر قاری شبیر احمد عثمانی ،مجلس احراراسلام پاکستان کے نائب امیر سید محمد کفیل بخاری،عبداللطیف خالد چیمہ ،مولانا تنویرالحسن،علامہ محمدممتاز اعوان،حافظ اسامہ،قاری ضیاء اللہ ہاشمی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا ۔
سیدمحمد کفیل بخاری نے کہا کہ 1952ء میں قادیانی پاکستان کے اقتدار پر شب خون مارنے کی تیاریاں کرنے لگے تو مجلس احراراسلام نے تمام مکاتب فکر کو کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت کے پلیٹ فارم پر یکجا کرکے تحریک چلائی دس ہزار عاشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے لاہور کے مال روڈ پر اپنا خون نچھاور کیا اور اسلام اور قادیانی کفرارتداد کے درمیان نہ مٹنے والی لکیر کھینچ کر رکھ دی اس طرح پاکستان قادیانی سٹیٹ بننے سے بچ گیا۔مولانا فضل الرحیم نے کہا کہ امت مسلمہ کا پہلااجماع عقیدہ ختم نبوت پرہوااور بارہ سوصحابہ کرامؓ نے اپنے مقدس خون سے مسیلمۂ کذاب کے فتنۂ ارتداد کا مکمل استیصال کیا آج بھی امت اسی متفق علیہ عقیدہ پر پوری طرح قائم ہے اور قائم رہے گی ۔حافظ عاکف سعیدنے کہا کہ نبوت کے سلسلے نے بھی ارتقاء کا عمل طے کیا ہے جس کا اختتام نبوت کے نقطۂ کمال پر ہوا اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس پر تکمیل دین ونبوت ہوئی ،مجلس احراراسلام سمیت ختم نبوت کے محاذ پر کام کرنے والی جماعتیں خراج تحسین کی مستحق ہیں ۔پیر اعجاز احمدہاشمی نے کہا کہ تمام مسلمان کلمہ گو ہیں پوری امت تمام فروعی اختلافات بھلا کر عقیدہ ختم نبوت کے محاذپر لوٹ جائے۔مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ مجلس احراراسلام 90سال سے عقیدہ ختم نبوت کے محاذ پرتمام مکاتب فکر کو اکھٹے کرتی چلی آرہی ہے جو بہت مبارک اور خوش آئند ہے انہوں نے کہا کہ 1974ء کے پارلیمنٹ کے فیصلے اور 1984ء کے قانون کو قادیانی ماننے سے انکاری بھی ہیں اور بین الاقوامی تنظیموں اور وطن دشمن لابیوں سے مل کر لابنگ کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ فوج ،پارلیمنٹ،عدلیہ،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ریاست قادیانی جرائم اور قادیانیوں کی طرف سے دستور پاکستان کو چیلنج کرنے کا کوئی نوٹس نہیں لے رہے،انہوں نے کہا کہ دینی قوتیں آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہیں اور ملک دشمن عناصر کے خلاف کاروائیوں میں اداروں کی معاون ومددگار ہیں لیکن بعض انٹیلی جنس اداروں کا رخ دینی قوتوں ، دینی مدارس اور مساجد کی طرف ہے جوکسی طرح بھی قرین انصاف نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس گھمبیر صورت حال کا نوٹس نہ لیا گیا تو یہ نقصان دہ عمل ہوگا اور اس کی ذمہ داری مذہبی قوتوں پر نہ ہوگی ۔عبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ مولوی اور سوسائٹی کا تعلق ختم نہیں ہوسکتا ختم نبوت کامحاذ مشترکہ محاذ ہے اور قادیانی ریشہ دوانیوں کے سیاسی سدباب کی ضرورت پہلے سے بھی بڑھ گئی ہے ۔مولانامحمد امجد خان نے کہا کہ 1974ء میں تمام مکاتب فکر نے یکجا ہوکر عقیدے کے تحفظ کی جنگ لڑی ،مفتی محمود،مولانا شاہ احمد نورانی،مولانا غلام غوث ہزاروی،پروفیسر عبدالغفور احمداور دیگر اراکین قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کے اندر جوکردار ادا کیا اس نے قادیانیت کو شکست سے دوچار کرکے رکھ دیا ۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہنے کہا کہ ستمبر کامہینہ دفاع پاکستان اور دفاع ختم نبوت کی تاریخ سے عبارت ہے انہوں نے کہا کہ حالات نے تمام دینی قوتوں پر پھر سے ذمہ داری ڈال دی ہے کہ ہم متحدومتفق ہوکردفاع اسلام،دفاع ختم نبوت اور دفاع وطن کے لئے نکل کھڑے ہوں اور اسلام، ختم نبوت اور پاکستان کے دشمنوں کوناکام ونامراد بنادیں ۔قاری شبیراحمد عثمانینے کہا کہ چناب نگر(ربوہ)میں بھی ایک بڑے آپریشن کی ضرورت ہے جہاں ریاست کے اندر ریاست کا وجود ہے ربوہ میں خلاف قانون سرگرمیوں کے حامل افراد اور تنظیموں کا قلع قمع کیا جائے اور ریاست کی رٹ ربوہ میں بھی قائم کی جائے ۔علامہ زبیر احمد ظہیرنے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کاتحفظ روزقیامت شفاعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا یقینی سبب بنے گا،انہوں نے کہا کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا اور نہ ہی ہم آئین کی اسلامی دفعات کو ختم ہونے دیں گے۔مسلم لیگ ن کے رہنما سابق ایم پی اے حافظ میاں محمد نعمان نے کہا کہ تحفظ ختم نبوت اور ردقادیانیت کے حوالے سے مسلم لیگ کا وہی نقطہ نظر ہے جو پوری امت کا چودہ صدیوں سے چلا آرہا ہے انہوں نے کہا کہ بعض قوتیں آئین کو معطل کرنے کی کوشش کررہی ہیں اگر آئین معطل ہوتا ہے تو آئین کی اسلامی دفعات خود بخود معطل ہوجائیں گی انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن جمہوری طرزحکومت اور جمہوری طرز سیاست پر یقین رکھتی ہے اور جمہوری مزاج کے ساتھ ہی مسلم لیگ غیر جمہوری قوتوں کا مقابلہ کرے گی ۔کانفرنس کی قرارداد وں میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک کی نظریاتی و تہذیبی تشخص کو بحال کیا جائے ،قیام ملک کے اصل مقصد کے مطابق قراردادمقاصد کی روشنی میں اسلامی نظام نافذ کیا جائے ،سود ختم کیا جائے ،امتناع قادیانیت ایکٹ پر مؤثر عمل درآمد کرایا جائے ،اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کی جائے ،مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے۔ اور ہر قسم کی کرپشن میں ملوث تمام سیاستدانوں اور بلا دست شخصیات کا بلا امتیاز احتساب کیا جائے اور اس احتساب سے جانبداری کی بو نہ آئے بلکہ غیر جانبدارانہ شفاف عمل کے تحت سب کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔