لاہور(پ ر)مجلس احرار اسلام پاکستان کی دعوت پر پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی کی زیر صدارت مرکزی دفتر احرار نیو مسلم ٹاؤن لاہور میں منعقد ہونے والے مختلف مکاتب فکر اور دینی جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کے مشترکہ اجلاس میں تبدیلیئ مذہب کے سلسلہ میں پارلیمنٹ میں زیر بحث مسودہ قانون کو شریعت اسلامی اور حقوق انسانی کے منافی قراردیا گیا ہے اور آج (24/ستمبر)جمعۃ المبارک کے موقع پر یوم احتجاج منانے کا اعلان کیا ہے جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام جمعۃ المبارک کے خطبات میں غیر ملکی مداخلت کے ذریعہ ہونے والی قانون سازی اور خاص طورپر اسلام قبول کرنے کو مشروط بنانے کے بل کے خلاف احتجاج کریں گے۔اجلاس میں مجلس احرار اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ، جسٹس (ر) میاں نذیر اختر، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ،متحدہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ مولانا عبدالرؤف ملک، جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف فاروقی، جماعت اہلحدیث پاکستان کے امیر حافظ عبدالغفار روپڑی، جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے ڈپٹی سیکڑٹری جنرل مولانا محمد امجد خان، اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر، انٹر نیشنل ختم نبوت موومنٹ کے صدر مولانا محمد الیاس چنیوٹی (ایم پی اے) اور قاری محمد رفیق وجہوی، مجلس احرار اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل قاری محمد یوسف احرار اور قاری محمد قاسم، پاکستان شریعت کونسل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل قاری جمیل الرحمٰن اختر، سنی علماء کونسل کے رہنما حافظ حسین احمد، مجلس ارشاد المسلمین کے امیر مولانا عبدالوحید اشرفی، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے رہنما شوکت ضیاء چوہدری، جامعہ اشرفیہ لاہور کے مفتی شاہد عبید، اور مولانا مجیب الرحمٰن انقلابی، حافظ محمد اسید الرحمٰن سعید، مولانا راؤ عبدالنعیم نعمانی، قاری غلام یٰسین صدیقی، حافظ غضنفر عزیز، مولانا عبداللہ مدنی،علامہ ممتاز اعوان، ڈاکٹر محمد آصف، مولانا محمد سرفراز معاویہ، مولانا محمدوقاص حیدر، اور دیگر حضرات نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد مولانا زاہدالراشدی نے اجلاس میں منظور ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کوپریس کانفرنس میں پڑھ کر سنایا جو درج ذیل ہے۔
مجلس احرار اسلام پاکستان کی دعوت پر مختلف مکاتب فکر اور دینی جماعتوں کے سرکردہ راہنماؤں کا یہ مشترکہ اجلاس پارلیمنٹ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے کسی غیر مسلم شہری کے اسلام قبول کرنے کو مختلف شرائط کے ساتھ مشروط کرنے کے لیے پیش کیے جانے والے بل کو شرعی احکام،شہری حقوق اور دستور پاکستان کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کرنے کا اعلان کرتا ہے اور پارلیمنٹ کے معزز ارکان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے اسلامی تشخص اور دستور پاکستان کی پاسداری کرتے ہوئے اس بل کو نامنظور کرنے کا واضح فیصلہ صادر کریں۔
یہ اجلاس اس احساس کا اظہار ضروری سمجھتا ہے کہ کچھ عرصہ سے بیرونی اداروں اور لابیوں کے کہنے پر پاکستان میں ایسے مسودات قانون اسمبلیوں میں پیش اور پاس کیے جا رہے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے منافی اور دستوری تقاضوں سے انحراف کے ساتھ ساتھ مسلم انسانی اور شہری حقوق سے بھی متصادم ہیں اس سلسلہ میں ارکان پارلیمنٹ مبینہ بے خبری اور بے پرواہی ملک کے شہریوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
مثلاً (1) متنازعہ اوقاف قوانین (2) گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل (3) بچوں پر تشدد کے حوالہ سے سامنے آنے والا قانون اور یورپی یونین کی مداخلت پر……تحفظ ختم نبوت کے قوانین اور تحفظ ناموس رسالت ﷺ کے قوانین میں مبینہ ترامیم کی تجاویز سرِ فہرست ہیں جن سے ملک بھر کے دینی حلقے اور عوام اپنے اضطراب اور بے چینی کا بار بار اظہار کر چکے ہیں۔
یہ اجلاس اس امر کو انتہائی افسوسناک قرار دیتا ہے تا کہ قانون سازی میں دستوری تقاضوں سے بے پرواہی اور غیر ملکی مداخلت کے رجحانات بڑھتے جا رہے ہیں جو قومی خود مختاری اور آزادی کے لیے سوالیہ نشان کی حیثیت رکھتے ہیں۔اور ہمارے خیال میں دستور کی پاسداری کے لیے عدالت عظمیٰ کا کردار ادا کرنا ضروری ہو گیا ہے۔یہ اجلاس دستور پاکستان کی وفاداری اور پاسداری کا حلف اٹھانے والی شخصیات،اداروں اور حکام کو یاد دلانا چاہتا ہے کہ پاکستان کے نظریاتی تشخص،تہذیبی شناخت اور دستور پاکستان کا تحفظ ان کی سب سے بڑی ذمہ داری ہے اور قوم ان سے ان حوالوں سے واضح اور دو ٹوک کردار کی توقع رکھتی ہے۔
یہ اجلاس ملک بھر کی دینی و سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ اسلامی اقدار و روایات اور تہذیب و ثقافت کے تحفظ کے لیے مشترکہ قومی جدوجہد کا راستہ اختیار کریں اور اس کے لیے دینی جماعتوں کی اعلیٰ قیادتوں کا مشترکہ اجلاس فوری منعقد کیا جائے اور قوم کو موجودہ تذبذب اور بے یقینی سے نجات دلائیں۔یہ اجلاس افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلاء اور امارت اسلامی افغانستان کو اقتدار کی پُر امن منتقلی اور پورے ملک پر امارت اسلامی کے کنٹرول کا خیر مقدم کرتا ہے اور دنیا بھر کی انصاف پسند حکومتوں بالخصوص مسلم ممالک اور اسلامی جمہوریہ پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ امارت اسلامی افغانستان کو فوری طور پر تسلیم کرتے ہوئے افغانستان کی تعمیر اور استحکام کے لیے بھرپور اقدامات کا اعلان کریں۔یہ اجلاس امارت اسلامی افغانستان کو پُرا من اور بھرپورپیش رفت پر مبارک دیتا ہے اور مکمل تعاون و حمایت کا اظہار کرتا ہے۔
اجلاس فیصلہ کرتا ہے کہ 24/ستمبر جمعۃ المبارک کو ملک بھر میں یوم احتجاج منایا جائے گا جس کے مطابق خطبات جمعۃ المبارک میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ان مسائل بالخصوص تبدیلی مذہب کے مجوزہ قانون پر احتجاج کریں گے۔
بعد ازاں مجلس احرار اسلام پاکستان سیکرٹری جنرل عبداللطیف خالد چیمہ نے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام،خطباء عظام اور آئمہ حضرات سے پُر زور اپیل کی کہ وہ آج کے خطبات جمعۃ المبارک کو انسداد جبری تبدیلیئ مذہب کے مجوزہ بل کے خلاف بیک آواز صدائے احتجاج بلند کریں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کا اعلان کریں۔ انہوں نے کہا کہ خطبات جمعۃ المبارک کے دوران اس اہم مسئلہ پر اور آئین کی اسلامی دفعات کے حق میں نیز دستور کی بالا دستی کے لیے قرار دادیں منظور کرائیں اور سیکولر اور قادیانی لابی کے خلاف رائے عامہ کو ہموار کریں۔ انہوں نے بتایا کہ مشترکہ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ اعلیٰ سطحی قیادت تک رسائی حاصل کر کے اپنی ترجیحات کا اظہار کیا جائے گا اور قوم کو مشترکہ لائحہ عمل کی طرف لانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئین کی اسلامی دفعات کے خلاف بیرونی دباؤ اور غیر ملکی این، جی، اوز کے ذریعے دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔ حکومت امریکہ اور یورپی پارلیمنٹ کے ناروا مطالبات کو مکمل طورپر مسترد کرنے کا باضابطہ اعلان کرے اور قوم کو اعتماد میں لے۔ ؎